تعلیم کا بہتر معیار’ ایشیائی ممالک سب سے آگے‘
6 دسمبر 2016ترقی و اقتصادی تعاون کی یورپی تنظیم او ای سی ڈی کی جانب سے پیسا جائزہ ہر تین سال بعد مرتب کرایا جاتا ہے۔ اس جائزے میں بہتّر مختلف ممالک کے اسکولوں کے طلبا میں سائنسی علوم اور ریاضی کے معیار کو جاننے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس رپورٹ میں تنقید کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بہت سے ممالک میں ان دونوں مضامین کی تعلیم معیاری نہیں ہے۔ اعلٰی معیار کے حوالے سے 556 پوائنٹس کے ساتھ سنگاپور سر فہرست ہے۔ اس سے قبل یہ اعزاز فن لینڈ کے پاس تھا۔ اس کے علاوہ جاپان، ایسٹونیا، تائیوان اور فن لینڈ اس فہرست کے وہ چار ممالک ہیں، جہاں کے تعلیمی معیار کو مثالی قرار دیا گیا ہے۔
اس جائزے میں مزید واضح کیا گیا ہے کہ کئی یورپی ممالک میں بچوں کو سائنس کا مضمون باقاعدگی سے نہیں پڑھایا جاتا اور ان ممالک کے بچے پیسا جائزے کے لیے کرائے جانے والے ٹیسٹ میں سب سے پیچھے تھے۔ یہ مسئلہ آسٹریا، بلیجیم، کروشیا، فرانس، جرمنی، سلوواکیہ اور تائیوان کے طلبہ کو درپیش تھا۔ او ای سی ڈی کے اس جائزے کے مطابق جرمنی میں تعلیمی معیار مزید خراب ہوا ہے۔ تین اور چھ سال پہلے کے مقابلے میں ان طلبہ نے سائنسی علوم اور ریاضی میں خراب نتائج حاصل کیے ہیں۔ تین سال پہلے کے ٹیسٹ کے مقابلے میں پڑھنے کے شعبے میں جرمن طلبہ کے ہاں بہتری آئی ہے۔ اس مقصد کے لیے جرمنی میں پندرہ سال سے کم عمر دس ہزار طلبہ سے بات چیت کی گئی۔
اس جائزے کے لیے دنیا کے ستر ممالک کے نصف ملین سے زائد طلبا و طالبات سے بات کی گئی۔ دس بہترین ممالک کی فہرست میں ماکاؤ، ہانگ کانگ، مرکزی چینی علاقوں کے علاوہ تائیوان اور ویتنام بھی شامل ہیں جبکہ اس فہرست میں صرف دو یورپی ممالک ایسٹونیا اور فن لینڈ اپنی جگہ بنا سکے ہیں۔ اس جائزے میں او ای سی ڈی کے پینتیس رکن ممالک اور سینتیس ساتھی ممالک کو شامل کیا جاتا ہے۔