تقسیم ہند کے ستر برس، ایک نظر ’خونی پارٹیشن‘ پر
برطانوی راج کے خلاف لگ بھگ تیس سال تک جاری رہنے والی جدوجہد کے بعد متحدہ ہندوستان نے سن 1947 میں انگریزوں کے تسلط سے آزادی حاصل کر لی تھی۔ آزادی کی یہ خوشی تاہم تقسیم کی تباہ کاریوں کے سامنے ماند پڑ گئی تھی۔
دو الگ ریاستوں کا قیام
برطانیہ سے آزادی کی جدوجہد بھارت اور پاکستان دو الگ ریاستوں کے قیام پر منتج ہوئی۔ تاریخ بتاتی ہے کہ سرحدوں کے تعین جیسے اہم فیصلے جلد بازی میں کیے گئے۔ جہاں دنیا نے تاریخ کی سب سے بڑی نقل مکانی ہوتے دیکھی وہیں بڑے پیمانے پر قتل و غارت کے مناظر بھی ذہنوں میں نقش ہو گئے۔ متحدہ ہندوستان کی فوج، انتظامیہ اور دیگر ادارے پاکستان کے قیام کے ساتھ دونوں ممالک کے درمیان بانٹ دیے گئے تھے۔
بڑے پیمانے پر ہجرت
جہاں ایک طرف لاکھوں مسلمانوں نے پاکستان کا رخ کیا تو دوسری جانب بڑی تعداد میں ہندوؤں اور سکھوں نے بھارت جانے کا فیصلہ کیا۔ کئی خاندان اپنے آبائی گھر، جائیداد اور قیمتی ساز وسامان چھوڑنے پر مجبور ہو گئے تھے۔
کئی حصے اب بھی متنازعہ
پاکستان اور بھارت کی سرحد 2897 کلو میٹر طویل ہے۔ اس کے کئی حصے اب بھی متنازعہ ہیں۔ 1947 میں سرحدوں کا تعاین مذہب کی بنیاد پر کیا گیا تھا۔ ہندو اکثریتی علاقوں کو بھارت اور مسلمان اکثریتی علاقوں کو پاکستان میں شامل کیا گیا تھا۔
پاکستان اور بھارت کے قیام کے ستر برس
پاکستان اور بھارت کے قیام کو ستر برس ہو گئے ہیں۔ پاکستان، مغربی اور مشرقی پاکستان دو حصوں پر مشتمل تھا۔ تاریخ دانوں کے مطابق مشرقی پاکستان نے بھارت کی مدد سے سن 1971 میں ایک الگ ریاست قائم کر لی۔ اب بنگلہ دیش ایک آزاد اور خود مختار ریاست ہے۔
متحدہ بھارت کی آبادی
سن 1947 میں متحدہ بھارت کی کل آبادی میں 43 ملین مسلمان اور 239 ملین ہندو تھے۔ اس کے علاوہ عیسائی اور دیگر مذاہب کے لوگ بھی یہاں بستے تھے۔
مسلم لیگ کا ایک الگ ریاست کا مطالبہ
سیاسی جماعت مسلم لیگ کے قیام کا مقصد متحدہ ہندوستان میں مسلمانوں کا تحفظ یقینی بنانا تھا۔ بھارتی نیشنل کانگریس پارٹی کے ساتھ مسلم لیگ کے اختلافات بڑھتے گئے اور مسلم لیگ نے ایک الگ ریاست کا مطالبہ کر دیا۔
سینکڑوں افراد کشیدگی میں مارے گئے
ایک اندازے کے مطابق تقسیم ہند کے بعد 10 سے 12 لاکھ افراد ہجرت پر مجبور ہوئے تھے۔ 17 اگست 1947 کو نئی سرحد کے اعلان کے بعد سینکڑوں مسلمان، ہندو اور سکھ ایک دوسرے کے ساتھ کشیدگی میں مارے گئے تھے۔ لگ بھگ پانچ لاکھ افراد اس خونی تقسیم میں اپنی جانیں کھو بیٹھے تھے۔ تقسیمِ ہند کی شورش میں قریب 75 ہزار سے ایک لاکھ تک خواتین اغوا ہوئیں جنھیں یا تو قتل کر دیا گیا اور یا پھر اُن کا ریپ ہوا۔
کشمیر پر تنازعہ اب تک جاری
پاکستان اور بھارت کے قیام کے بعد سے دونوں ممالک اب تک تین جنگیں لڑ چکے ہیں۔ کشمیر اب تک ایک متنازعہ علاقہ ہے۔ پاکستان کی رائے میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر کو پاکستان کا حصہ ہونا چاہیے تھا۔ برطانوی راج کے خاتمے کے وقت کشمیر ایک نوابی ریاست تھی۔ آج بھارت اور پاکستان دونوں اس کشمیر کو اپنا حصہ مانتے ہیں اور یہ تنازعہ اب تک جاری ہے۔