اسرائیل میں نیتن یاہو کے خلاف مظاہرے جاری
9 اگست 2020اسرائیل میں وزیراعظم کے خلاف ہفتہ وار مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ ہفتے کو صرف یروشلم میں لگ بھگ پندرہ ہزار افراد سڑکوں پر نکل آئے اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی سرکاری رہائش گاہ کے سامنے احتجاج کیا۔
مزید پڑھیے: اسرائیلی وزیر اعظم کی دھمکی اور بیروت میں تباہ کن دھماکا
مظاہرین نے نیتن یاہو کی کورونا سے متعلق پالیسی پر نکتہ چینی کی اور ان کے فوری استعفے کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین کے ایک بڑے ہجوم نے ’تمہارا وقت ختم ہو گیا ہے‘ اور ’کرائم منسٹر‘ جیسے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔
اطلاعات کے مطابق یروشلم کے نواح سے چند مظاہرین کو گرفتار بھی کیا گیا۔ ان گرفتاریوں کے بعد نیتن یاہو اور وزیر دفاع بینی گینٹس میں اختلافات پیدا ہو گئے ہیں۔ دونوں رہنماؤں نے طویل ڈیڈ لاک کے بعد حکومت سازی کے معاہدے پر اتفاق کیا تھا۔ گینٹس نے الزام عائد کیا ہے کہ نیتن یاہو کے کچھ اقدامات معاہدے سے مطابقت نہیں رکھتے۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیل: نیتن یاہو کے خلاف مظاہرے اور استعفے کا مطالبہ
ساحلی شہر قیصریہ میں نیتن یاہو کے بیچ ہاؤس کے قریب بھی تقریباﹰ ایک ہزار افراد نے احتجاج کیا۔ اسی طرح ملک کے دیگر علاقوں میں بھی وزیراعظم کے خلاف لوگ جمع ہو گئے۔
گزشتہ کئی مہینوں سے، اسرائیل میں ہفتہ وار مظاہروں کا ایک سلسلہ جاری ہے، جس میں لوگوں کی بڑھتی ہوئی تعداد شرکت کر رہی ہے۔ ان افراد میں کووڈ 19 سے بچاؤ کے سلسلے میں حکومتی اقدامات اور اس وبا کے معاشی اثرات کی وجہ سے شدید غصہ دیکھا جا رہا ہے۔
ناقدین کا خیال ہے کہ نیتن یاہو کورونا وائرس کے بحران کو مناسب طریقے سے حل کرنے میں ناکام رہے ہیں جبکہ ان کو بدعنوانی کے الزامات کا بھی سامنا ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔
مزید پڑھیے:اسرائیلی وزیر اعظم کے خلاف کرپشن کا مقدمہ، سماعت مؤخر
اسرائیل نے مئی سے کورونا وائرس سے متعلق جزوی لاک ڈاؤن میں نرمی کردی تھی۔ تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام جلدبازی میں لیا گیا۔
کورونا سے ملک میں اب تک تقریباﹰ 600 افراد ہلاک جبکہ 82 ہزار متاثر ہوچکے ہیں۔
ع آ / ش ج (اے پی، روئٹرز)