تپ دق : متاثرہ ملکوں میں پاکستان آٹھویں نمبر پر
24 مارچ 2011آج دنیا بھر میں تپ دق سے آگاہی کا عالمی دن منایا گیا۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے حکام کے مطابق اگلے چار سال میں ایم ڈی آر سے متاثرہ دس لاکھ مریضوں کے علاج کیلئے نو سو ملین ڈالر درکار ہوں گے۔ طبی ماہرین کے مطابق تین ہفتے سے زائد کھانسی'وزن میں کمی' بخار اور بلغم میں خون آنا عام تپ دق کی علامات ہیں۔ پاکستان دنیا میں ٹی بی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں آٹھویں نمبر پر ہے۔
وفاقی وزارت صحت کے مطابق پاکستان میں ہر سال تپ دق کے چار لاکھ سے زائد نئے کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں۔ ٹی بی کے باعث ہر سال ایک لاکھ کی آبادی میں 24 افراد لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔ اس وقت ملک میں دو لاکھ ستر افراد ٹی بی کے مرض میں مبتلا ہیں اور ان کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ قومی ٹی بی کنٹرول پروگرام کے مطابق 2015 میں تپ دق کے مریضوں میں کمی کا امکان ہے۔ پاکستان میں تپ دق کے مریضوں کو مفت طبی سہولیات فراہم کرنے والے ادارے ڈاؤ یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز سے وابستہ ڈاکٹر اقبال پیرزادہ کے مطابق شعور کی کمی اور احتیاطی تدابیر اختیار نہ کرنے سے ٹی بی کا مرض تیزی سے پھیل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''یہ تصور غلط ہے کہ ٹی بی کا مرض مردوں کے مقابلے میں عورتوں میں زیادہ ہے۔ البتہ یہ ضرور ہے کہ مرد ہوں یا عورتیں ان میں یہ مرض مساوی پھیلتا ہے''۔
پاکستان میں اس وقت ٹی بی کے علاج کے بین الاقوامی سطح کے ڈاٹس پروگرام پر عملدرآمد کیا جارہا ہے۔ تاہم این ڈی آر سے بچاؤ کا علاج بہت مہنگا ہے اور حکومتی سطح پر بھی اس کے علاج کیلئے فنڈ مختص نہیں کیا گیا۔ متعددی امراض کی ماہر ڈاکٹر نسیمہ صلاح الدین کے مطابق اگر ابتدائی مراحل میں ہی اس بیماری پر قابو نہ پایا جائے تو اس کے نتائج انتہائی خطرناک ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ'' اگر اس کا بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ بیماری نہ صرف پھیپھڑوں تک پھیل سکتی ہے بلکہ یہ جسم کے دیگر حصوں کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔ مثال کے طور دماغ' ہڈیوں اور معدے کی ٹی بی بھی ہو سکتی ہے ۔''
ماہرین کے مطابق پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک، جہاں پہلے ہی صحت کے شعبے کے لیے انتہائی کم بجٹ مختص کیا جاتا ہے، وہاں تپ دق کے مرض کے خاتمے کیلئے بین الاقوامی امدادی اداروں کو فعال کردار ادا کرنا ہو گا۔
رپورٹ : شکور رحیم ،اسلام آباد
ادارت : عدنان اسحاق