تپ دق کی موثر دوا کے لیے کارآمد پروٹین دریافت
20 مارچ 2011انسانی پھیپھڑوں کو متاثر کرنے والی اس بیماری کی وجہ سے دنیا بھر میں ہر سال دو ملین افراد کو جان سے ہاتھ دھونے پڑتے ہیں۔ چیریٹی ٹی بی الرٹ نامی تنظیم کے مطابق یہ تحقیق انتہائی حوصلہ افزا ہے، تاہم ابھی اس مہلک بیماری کے خلاف موثر دوا کی تیاری میں خاصا وقت درکار ہو گا۔
امپیریل کالج لندن میں ٹی بی کی دوا کی تیاری کے لیے مصروف عمل ٹیم کے سربراہ پروفیسر اجیت للوانی کے مطابق دنیا بھر میں تپ دق کے شکار لاکھوں مریض بی سی جی دوا استعمال کرتے ہیں اور ہر سال دنیا بھر میں ٹی بی کے نو ملین نئے کیسز سامنے آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس مرض کے خلاف کسی موثر دوا کی اشد ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ تپ دق کا مرض ایک بیکٹریا کے حملے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ محققین اسی لیے اس بیماری سے بچاؤ کے لیے نئے پروٹینز کی تلاش میں سرگرداں ہیں، جو مائیکرو بیکٹیریم ٹیوبرکلوسس کے خلاف انسانی مدافعتی نظام کو طویل مدت کے لیے مضبوط بنائے۔
تپ دق کے حوالے سے یہ تحقیق پروسیڈنگز ، برطانیہ کی نیشنل اکیڈمی آف سائنس میں شائع کی گئی ہے اور اس میں نئے دریافت کئے گئے پروٹین کا نام EspC بتایا گیا ہے۔ محققین کے مطابق یہ پروٹین انسانی مدافعتی نظام کو تپ دق کا باعث بننے والے بیکٹریا کے خلاف انتہائی مضبوط بنانے کی صلاحیت کا حامل ہے۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : عدنان اسحاق