1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تھائی لینڈ: جلاوطن لیڈرشناوترا کے حامیوں کا مظاہرہ

رپورٹ :عابد حسین ، ادارت: ندیم گِل20 ستمبر 2009

تھائی لینڈ میں فوجی بغاوت کے ذریعے وزیر اعظم تھاکشن شناوترا کو عہدے سے ہٹانے کے تین سال مکمل ہو گئے ہیں۔ بینکاک میں ضرو ر جمہوری حکومت قائم ہے لیکن ملک میں سیاسی بے چینی پائی جاتی ہے۔

https://p.dw.com/p/Jkih
بارش کے باعث ریلی میں شریک شناوترا کے حامی سرخ قمیضوں میں ملبوس تھے۔تصویر: Holger Grafen

تھائی لینڈ کے معزول اور جلاوطن وزیر اعظم تھاکشن شناوترا کے خلاف سن دو ہزار چھ میں فوج کی عملی کارروائی یا بغاوت کے تین سال مکمل ہو گئے ہیں۔ اِس برسی کے موقع پر شناوترا کےہزاروں حامیوں نے بارش اور خراب موسم کی پروا کئے بغیر دارالحکومت کی سڑکوں پر اپنے لیڈر کی حمایت میں ایک بڑی ریلی کا اہتمام کیا۔ یہ تمام افراد سرخ قمیضوں میں ملبوس تھے۔ بیس ہزار سے زائد افراد کی ریلی کے لئے چھ ہزار سے زائد سکیورٹی اہلکار سڑکوں پر موجود تھے۔

Thailand drei Jahre nach dem Putsch
فوجی بغاوت کے تین سال مکمل ہونے پر بینکاک میں ہزاروں افراد کی ریلی کے شرکاء نے بغاوت کے لاکھوں مخالفین کے دستخطوں والی پٹیشن بکسوں میں اٹھا رکھی ہے۔تصویر: Holger Grafen

تھائی لینڈ کے شمال مشرقی صوبے Si Sa Ket کے Kantharalak ضلع میں شناوترا کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان جھڑپ بھی ہوئی اور اُس میں درجنوں افراد زخمی ہوئے۔ اِس ضلع میں سیاسی بے چینی کے تناظر میں حکام نے ایمرجنسی نافذ کردی تھی۔

بینکاک میں ریلی کے دوران شناوترا کے سرخ قمیضوں میں ملبوس حامیوں نے پارلیمان کو تحلیل کرنے کے ساتھ ساتھ تھائی بادشاہ کے اہم مشیر Prem Tinsulanonda کے استعفے کا مطالبہ کیا۔ ریلی کا اہتمام بھی اِس مشیر کے گھر کے پاس تھا۔ تھائی بادشاہ کے اس سینئر مشیر کے بارے میں شناوترا کے حامیوں کا قیاس ہے کہ وہ تین سال قبل فوجی بغاوت کے ماسٹر مائنڈ تھے۔

Thailand drei Jahre nach dem Putsch
پٹیشن کے صندوقوں کے محافظینتصویر: Holger Grafen

تھائی لینڈ کی دیہی آبادیوں میں شناوترا کی مقبولیت بہت زیادہ خیال کی جاتی ہے۔ جلاوطن شناوترا کا حا می The United Front for Democracy against Dictatorship یا آمریت مخالف اور جمہوریت نواز متحدہ محاذ ہے۔ یہ متحدہ محاذ عام طور پر یُو ڈی او کے نام سے مشہور ہے۔ اِس محاذ میں بیشتر افراد کا تعلق تھائی لینڈ کے دیہی علاقوں سے ہے۔ یُو ڈی او کے بیس ہزار سے زائد افراد اپنے رہنما کے حق میں کئے گئے مظاہرے میں بارش کے باعث چھتریاں لئے ہوئے تھے اور سرخ جیکٹوں میں ملبوس تھے۔ شناوترا کی بڑی مخالف جماعت یا اتحاد PAD یعنی عوامی اتحاد برائے جمہوریت ہے اور یہ اپنے جلسے جلوسوں میں زرد قمیضوں کا استعمال کرتے ہیں۔

بینکاک مظاہرے میں شریک افراد موجودہ حکومت کی پالیسیوں پر شاکی تھے۔ تین سال مکمل ہونے کے موقع پر شناوترا نے اپنے حامیوں سے ایک ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ تین سال قبل تھائی لینڈ کی مجموعی مالی حالت انتہائی تسلی بخش تھی جو اب مسلسل روبہ زوال ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ جتنی دیر تک موجودہ حکومت قائم رہے گی ملکی اقتصادیات کا گراف تنزلی کا شکار رہے گا۔ شناوترا نے دعویٰ کیا کہ اگر اُن کو چھ ماہ کے لئے وزارت عظمیٰ دے دی جائے تو وہ ملکی اقتصادیات کو درست سمت دے کر اِس میں بہتری کے آثار پیدا کر سکتے ہیں۔

تھاکشن شناوترا دو مرتبہ تھائی لینڈ کے وزیر اعظم منتخب ہوئے۔ اُن کو عدلیہ کی جانب سے سزا بھی سنائی جا چکی ہے۔ اُن کے حامیوں کا اپنےمعزول اور جلاوطن لیڈر کے حق میں اِس سال اپریل سے اب تک یہ پانچواں بڑا مظاہرہ تھا جو اِس بات کا ثبوت فراہم کرتا ہے کہ شناوترا اپنے ملک میں ایک سیاسی قوت کے حامل ہیں۔ تھائی لینڈ میں گزشتہ چار سالوں سے سیاسی کشمکش کا عمل جاری ہے جس دوران پرتشدد مظاہرے بھی ہو چکے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں