1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تھائی لینڈ کی جیل میں تشدد کیا گیا، ایغور قیدیوں کا الزام

عابد حسین23 اگست 2016

تھائی لینڈ کی فوجی عدالت نے دو ایغور قیدیوں کی جانب سے تشدد کرنے کے الزام کو مسترد کر دیا ہے۔ ان ایغور ملزمان کو بنکاک کے ایک ہندو مندر پر بم حملے کے الزام کا سامنا ہے۔ اس حملے میں بیس ہلاکتیں ہوئی تھیں۔

https://p.dw.com/p/1JnWP
بلال محمد کو فوجی عدالت لایا جا رہا ہےتصویر: picture-alliance/AP Photo/S.Lalit

بنکاک کے مشہور ہندو مندر پر بم حملے میں ملوث خیال کیے جانے والے دو ایغور باشندوں کی عدالتی کارروائی شروع ہونے کے کچھ ہی دیر بعد ملتوی کر دی گئی۔ اِس مقدمے میں اگلی پیشی پندرہ اور سولہ سمتبر کو ہو گی۔ دونوں ایغور باشندوں کی شہریت چینی ہے۔ عدالتی کارروائی شروع ہونے کے بعد ججوں کو احساس ہوا کہ اُن کے پاس ایغور زبان کے مترجم موجود نہیں ہیں۔

کارروائی کے پہلے دن دونوں ملزموں نے عدالت پر واضح کیا کہ انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ عدالت نے دونوں ملزموں کے اِس الزام کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔ فوجی عدالت نے تشدد کے الزامات کے بعد جیل حکام سے پوچھ گچھ بھی کی اور دوسری تفصیلات حاصل کرنے کے بعد اِس الزام کو من گھڑت قرار دے دیا۔ عدالت نے قیدیوں کی جیل تبدیل کرنے کی درخواست کو بھی مسترد کر دیا۔

فوجی عدالت کے ججوں نے مبینہ ملزموں پر واضح کیا کہ اُن کی جان کو خطرات لاحق ہیں اور اِس باعث وہ سخت سکیورٹی میں رکھے گئے ہیں۔ عدالت میں سکیورٹی وجوہات کی بنیاد پر ججوں کی شناخت کو بھی ظاہر نہیں کیا گیا تھا۔ ججوں نے یہ بھی کہا کہ عام جیلوں میں سکیورٹی کے مناسب انتظامات ممکن نہیں ہیں اور مقدمہ غیر معمولی نوعیت کا ہے لہذا دونوں ملزمان اُسی جیل اور سکیورٹی میں رکھے جائیں، جس میں وہ پہلے سے ہیں۔

Thailand Prozess Yusufu Mieraili Adem Karadag
ایغور باشندے میر علی یوسفو عدالت میں پیش ہوتے ہوئےتصویر: picture-alliance/dpa/N.Sangnak

ایغور باشندوں کے نام میر علی یوسفو اور بلال محمد ہیں۔ بلال محمد کو ایک دوسرے آدم کارداغ کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔ دونوں قیدیوں نے ہندو مندر پر بم حملے کی کارروائی میں شریک ہونے سے انکار کرتے ہوئے خود کو بے قصور قرار دیا۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ دونوں ملزمان کو سی سی ٹی وی فوٹیج کے ذریعے گرفتار کیا گیا ہے۔

تھائی سکیورٹی حکام کا دعویٰ ہے کہ مندر پر حملہ انتقاماً کیا گیا تھا کیونکہ اُن کی حکومت نے انسانوں کی اسمگلنگ کے اُس گروہ کا خاتمہ کر دیا تھا جو ایغور باشندوں کی دوسرے ملکوں میں منتقلی کا عمل جاری رکھے ہوئے تھا۔ ایسا بھی کہا گیا ہے کہ تھائی حکومت نے بے شمار ایغور باشندوں کو گرفتار کر کے چینی حکام کے حوالے کیا تھا اور یہ حملہ اُس کا انتقام بھی ہو سکتا ہے۔

سترہ اگست سن 2015 کے بم حملے میں تھائی حکام نے کل سترہ افراد کو نامزد کیا تھا اور اُن میں سے صرف دو ہی گرفتار کیے جا سکے ہیں۔ تھائی دارالحکومت کے انتہائی اہم کاروباری علاقے راٹچا پراسونگ میں واقع ایراوان ہندو مندر پر ہونے والے بم حملے میں کم از کم بیس افراد ہلاک جبکہ ایک سوبیس سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں