تیئیس برس قبل ہونے والے ٹوکیو گیس حملے کے مجرم تختہٴ دار پر
تیئیس برس قبل ہونے والے ٹوکیو گیس حملے کے مجرم تختہٴ دار پر
مذہبی گروہ اوم شِن ریکیو کے لیڈر
انتہا پسند نام نہاد مذہبی گروہ اوم شِن ریکیو کے لیڈر چیزو ماٹسوموٹو عرف شوکو اسا ہارا تھا۔ اُس کو سن 2004 میں ایک جاپانی عدالت نے موت کی سزا سنائی تھی۔ اس سزا پر عملد درآمد سپریم کورٹ میں اپیل رد کیے جانے کے بعد چھ جولائی سن 2018 کو ہوا۔ یہ امر اہم ہے کہ اساہارا بچپن ہی میں آنکھ کی بیماری کالے موتیے کا شکار ہو کر نابینا ہو گیا تھا۔
اسا ہارا کی بری ہونے والی ساتھی
شوکو اسا ہارا کی انتہائی قریبی ساتھی ناؤکو کیکُوچی کو جاپنی ہائی کورٹ نے ٹوکیو گیس حملے میں عدم ثبوتوں کی بنیاد پر بری کر دیا تھا۔ وہ حملے کے سترہ برس بعد سن 2012 میں گرفتار کی گئی تھیں۔ جاپانی عدالت نے کیکُوچی کو سن 2014 میں بری کیا تھا۔ وہ مذہبی گروہ اوم شِن ریکیو کی فعال کارکنوں میں شمار ہوتی تھیں۔
گیس حملے کے مفرور ملزموں کی گرفتاریوں کے اشتہارات
جاپانی حکومت نے گیس حملے کے بعد مذہبی گروہ اوم شِن ریکیو کے سرگرم کارکنوں اور گیس حملے کے مشتبہ افراد کو حراست میں لینے کے لیے بازاروں اور مختلف مقامات پر اشتہارات بھی چسپاں کیے تھے۔ ان پر اطلاع دینے والے کے لیے انعامی رقم بھی درج تھی۔
گیس حملے میں بچ جانے والوں کے انٹرویوز
جاپانی میڈیا پر خاص طور ایسے افراد کے انٹرویوز نشر کیے گئے جو سارین گیس حملے میں بچ گئے تھے۔ ان میں مشہور جاپانی فلم ہداتکار اتوشی ساکاہار بھی شامل تھے۔ متاثرین نے ان انٹرویوز میں حملے میں کے دوران کی کیفیات کا احوال بیان کیا تھا۔
اوم شِن ریکیو کا صدر دفتر اور عام لوگ
نابینا گورو اسا ہارا کا انتہا پسند نام نہاد مذہبی گروہ اوم شِن ریکیو کا ہیڈکوارٹرز جاپانی دارالحکومت ٹوکیو میں واقع تھا۔ اس گروپ کو گیس حملے کے بعد یورپ سمیت کئی ممالک میں ایک دہشت گرد گروپ قرار دیا گیا۔ حملے کے بعد ایک بڑی تعداد میں لوگ اس کے مرکزی دفتر کے باہر جمع ہو گئے تھے۔ خیال رہے کہ اس گروہ کے گرفتار افراد نے گیس حملوں کا آخری وقت تک اعتراف نہیں کیا تھا۔
حملے کے بعد خصوصی اخباری ضمیمے
ٹوکیو گیس حملوں کے بعد عام لوگوں کو اس حملے کی تفصیلات فراہم کرنے کے لیے اخبارات نے خصوصی ضمیمے بھی جاری کیے تھے۔ ان میں اپ ڈیٹس کو شائع کیا جاتا تھا۔
ریلوے سسٹم کی سکیورٹی میں اضافہ
ٹوکیو کے زیر زمین ریلوے کے مسافروں پر حملوں کے بعد حکام نے مختلف اسٹیشنوں پر اضافی پولیس کی نفری تعینات کر دی تھی تا کہ مزید کسی حملے کا فوری سدباب کیا جا سکے۔ گیس حملوں کے بعد کئی ہفتوں تک ٹوکیو کے عام لوگ خوفزدہ رہے تھے۔
جاپانی دارالحکومت کے زیرزمین ریلوے نظام کے مسافروں پر سن 1995 میں کیے گئے گیس حملوں میں تیرہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس حملے کے سات مجرموں کو جمعہ چھ جولائی کو پھانسیاں دے دی گئی ہیں۔