تیل کمپنیوں کے ساتھ معاہدوں پر نظر ثانی کی جائے گی، لیبیا
30 دسمبر 2011جمعے کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق معاہدے پر نظر ثانی کرنے کا فیصلہ بدھ کو اطالوی کمپنی کے چیف ایگزیکٹو افسر پاؤلو سکارونی اور لیبیا کے وزیر اعظم رحیم الکیب کے درمیان طرابلس میں ہونی والی ایک ملاقات کے دوران کیا گیا۔
وزیر اعظم نے سکارونی سے کہا کہ ای این آئی اور ملک کی سابق حکومت کے درمیان معاہدوں پر عملدرآمد سے قبل لیبیا کے مفادات کے پیش نظر ان پر نظر ثانی کی جائے گی۔
رواں ماہ کے اوائل میں سکارونی نے کہا تھا کہ یہ ’ناقابل یقین‘ بات ہے کہ لیبیا کے نئے حکام ان کی کمپنی کے ساتھ معاہدوں کو تبدیل کریں گے۔ ان کے بقول یہ بین الاقوامی معاہدے ہیں اور ان میں کسی قسم کی تبدیلی کی صورت میں بین الاقوامی تصفیہ کرایا جائے گا۔
کمپنی نے اگست میں لیبیا کی قومی عبوری کونسل کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت لیبیا میں خام تیل کی پیداوار دوبارہ شروع کی جانا تھی۔
لیبیا کے وزیر اعظم نے کہا کہ ان کا ملک اب کوئی ایسے معاہدے قبول نہیں کرے گا جو اس سے زبردستی کروائے جائیں۔ انہوں نے کہا، ’’لیبیا کا اب منصوبوں کے انتخاب اور ان کی منظوری کے عمل میں مؤثر کردار ہو گا۔‘‘
رحیم الکیب نے مزید کہا کہ لیبیا میں کام کرنے والی غیر ملکی کمپنیوں کو شمالی افریقہ کے اس ملک کے عوام کے ساتھ اپنی وفاداریاں ثابت کرنا ہوں گی۔ ان کے بیان کے مطابق، ’’لیبیا میں سرگرم غیر ملکی کمپنیوں کو لیبیا کے عوام کو یہ بھی دکھانا ہو گا کہ وہ سابق حکمران قذافی یا اس کی حکومت کی بجائے لیبیا کے ملک کی شراکت دار ہیں۔ ای این آئی کو اس بات کے ثبوت کے لیے قذافی کی فورسز کے ہاتھوں تباہ شدہ شہروں کی تعمیر نو میں اہم کردار ادا کرنا ہو گا۔‘‘
ملک کے سابق حکمران معمر قذافی کے اقتدار کے خاتمے کی فوجی کارروائی میں حصہ لینے والے ملکوں کی کمپنیوں کو یہ امید پیدا ہو گئی تھی کہ تیل کے معاہدوں کی از سر نو تقسیم سے انہیں بھی فائدہ پہنچے گا۔
لیبیا کے وزیر اعظم نے کہا کہ ان میں سے بعض کمپنیوں کے پاس انقلاب کے بعد لیبیا کے عوام کی مدد کرنے کا موقع تھا مگر انہوں نے وہ گنوا دیا۔
اطالوی کمپنی ای این آئی 1959 سے لیبیا میں موجود ہے۔
رپورٹ: حماد کیانی
ادارت: مقبول ملک