تیل کی قیمتوں میں ڈرامائی کمی کے اثرات
تقریباً روزانہ ہی تیل کی قیمتوں میں کمی کی خبریں سامنے آتی ہیں۔ ایک برس سے زائد عرصے سے کمزور عالمی معیشت اور تیل کی زیادہ پیداوار کے باعث بے یقینی کی سی صورتحال ہے، جس کی وجہ سے کچھ ممالک بہت زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔
خمار اتر رہا ہے
کسی کو یہ اندازہ بھی نہیں تھا کہ امیر ترین ملکوں میں شمار ہونے والا ناروے بھی تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں سے متاثر ہو جائے گا۔ بحیرہٴ شمال کی تہہ میں موجود خام تیل نے ناروے کو دنیا کے امیر ترین ممالک کی صف میں لا کھڑا کیا تاہم تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے اوسلو حکومت کو اپنی پالیسی تبدیل کرنا پڑ رہی ہے۔ اب یہ ملک تیل اور گیس کی فروخت پر بھروسا کرنے کے ساتھ ساتھ ماہی گیری پر بھی انحصار بڑھائے گا۔
دوہرا نقصان
صرف یورپی یونین کی اقتصادیاں پابندیاں ہی نہیں بلکہ تیل کی کم قیمتیں بھی روس کے غصے میں اضافے کا سبب بن رہی ہیں۔ 2015ء کے دوران روسی اقتصادی ترقی میں چار فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔ اس کا نتیجہ تنخواہوں میں کمی اور ڈالر کے مقابلے میں ملکی کرنسی روبل کی قدر میں کمی کی صورت میں نکلا۔ اقتصادیات سے متعلق ایک تنظیم ’بلومبرگ‘ کے مطابق اس سال بھی روس کو کساد بازاری کا سامنا رہے گا۔
مستقبل داؤ پر
نائجیریا افریقہ میں تیل کا سب سے بڑا پیداواری ملک ہے۔ نئے صدر محمدو بخاری نے انتخابات سے قبل ریاستی اخراجات میں اضافے کا اعلان کیا تھا۔ ان کا یہ انتخابی وعدہ تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں کی نذر ہو گیا۔ عالمی بینک کے مطابق اس ملک کو ایک تہائی آمدنی تیل کی فروخت سے حاصل ہوتی ہے۔ اس صورتحال کی وجہ سے ملک میں بنیادی ڈھانچے کو مستحکم کرنے کے بہت سے منصوبے تعّطل کا شکار ہیں۔
نئی حقیقت
صرف نائجیریا ہی نہیں بلکہ اور بھی کئی ممالک اپنے مالیاتی معاملات کا حساب کتاب تیل کی اونچی قیمتوں سے کرتے ہیں۔ تاہم کم قیمتوں کی وجہ سے ان ممالک کے ریاستی بجٹوں میں ایک خلاء سا پیدا ہو گیا ہے۔ 2014ء کے وسط سے تیل کی قیمتیں تقریباً 75 فیصد کم ہو چکی ہیں۔ ماہرین مستقبل قریب میں اس صورتحال کو بہتر ہوتا ہوا بھی نہیں دیکھ رہے۔
پابندیوں کے بعد
برآمدات پر پابندیاں اٹھائے جانے کے بعد ایران روزانہ تقریباً ڈیڑھ ملین بیرل تیل عالمی منڈی کو مہیا کرے گا۔ اس طرح یہ ملک خود کو بھی نقصان پہنچائے گا کیونکہ عالمی منڈی میں تیل کی مقدار بڑھنے سے اس کی قیمتوں میں مزید کمی واقع ہو گی۔ تاہم تہران حکومت اپنے دشمن سعودی عرب کو ان کم قیمتوں کا ذمہ دار ٹھہراتی ہے۔
اپنے ہی دام میں
سعودی عرب تیل کی پیداوار کم کرنے کی مخالفت کر رہا ہے۔ اس طرح سعودی عرب تیل نکالنے کے شعبے میں امریکا اور اپنے حریف ملک ایران کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے۔ تاہم اب تیل برآمد کرنے والا دنیا کا یہ سب سے بڑا ملک اپنے ہی دام میں پھنستا جا رہا ہے۔ عالمی مالیاتی ادارے نے سعودی عرب کے بجٹ میں بڑے پیمانے پر خسارے سے خبردار کیا ہے۔
آخر کب تک؟
قطر، عمان اور متحدہ عرب امارات کی صورتحال بھی سعودی عرب سے کچھ مختلف نہیں ہے۔ مالیاتی ادارے جے پی مورگن کے اندازوں کے مطابق چھ خلیجی ریاستوں کے بجٹ کے خسارے کو اگر ایک ساتھ ملایا جائے تو یہ 260 ارب ڈالر کے قریب بنتا ہے۔
انتقال اقتدار سے قبل
دنیا میں تیل کے سب سے بڑے ذخائر لاطینی امریکی ملک وینزویلا کے پاس ہیں۔ ایک طویل عرصے تک ملک کی سوشلسٹ حکومت تیل کی فروخت سے ہونے والی آمدنی سے اپنے سماجی منصوبوں کو پایہٴ تکمیل تک پہنچاتی رہی۔ تاہم اب صدر نکولس مادورو نے اقتصادی شعبے میں ہنگامی صورتحال کا اعلان کر دیا ہے۔ انہیں ملک میں سیاسی میدان میں بھی سخت مشکلات کا سامنا ہے۔
کھدائی، کھدائی اور کھدائی اور اب ؟
تیل تلاش کرنے کی جدید ٹیکنالوجی نے امریکا کو تیل کی پیداوار کے اعتبار سے دنیا کا سب سے بڑا ملک بنا دیا ہے۔ تاہم ان کم قیمتوں کی وجہ سے انتظامیہ بہت سے آئل ٹرمینلز کو بند کرنے پر بھی مجبور ہو چکی ہے۔ امریکا توانائی کے استعمال کے حوالے سے بھی دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے۔ تیل کی انتہائی کم قیمتوں سے گاڑی چلانے والے افراد البتہ آج کل بے حد خوش ہیں۔