’تین مجرم‘ مجھے پھر نشانہ بنانے کی تاک میں ہیں، عمران خان
26 نومبر 2022راولپنڈی کے علاقے رحمان آباد میں ہونے والے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ وہ موت کے بہت قریب سے گزرے ہیں اور حملے کے دوران انہوں نے اپنے سر کے اوپر سے گولیاں گزرتے ہوئے دیکھیں۔ عمران خان کے مطابق 'جب میں گرا تو مجھے معلوم تھا کہ اللہ نے مجھے بچایا ہے۔‘‘
عمران خان نے اپنے حامیوں سے کہا کہ اگر وہ آزاد زندگی جینا چاہتے ہیں تو وہ خود کو موت کے خوف سے آزاد کر لیں۔ ان کا کہنا تھا کہ خوف ایک قوم کو غلام بنا دیتا ہے۔
'ایک فیصلہ کن موڑ‘
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ قوم ایک فیصلہ کن موڑ پر کھڑی ہے اور اس کے سامنے دو راستے ہیں، ایک راستہ ہے رحمتوں اور عظمت کا جبکہ دوسرا راستہ ذلت اور تباہی کا ہے۔
عمران خان نے اپنے اس خطاب میں اپنی حکومت کی کامیابیوں کا بھی ذکر کیا جن میں ملکی برآمدات میں اضافہ، ماحولیاتی تبدیلیوں کے لیے اقدامات اور توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لیے ڈیمز کی تعمیر کے آغاز کے علاوہ کووڈ کی وبا سے کامیابی سے نمٹنا وغیرہ شامل ہیں۔
انہوں نے حسب معمول اپنے مخالفین کی بدعنوانیوں کا بھی ذکر کیا اور ملک کے طاقتور حلقوں کی جانب سے ان کی کرپشن کو نظر انداز کرنے کا رویے کا بھی الزام عائد کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے مسائل کی وجہ ذرائع کی قلت نہیں ہے بلکہ قانون کی عملداری کا نہ ہونا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ترقی یافتہ ممالک میں سب سے اہم چیز قانون کی بالا دستی ہے۔
'میری زندگی کو خطرہ لاحق ہے‘ عمران خان
آج ہفتہ 26 نومبر کی صبح پی ٹی آئی کے ٹوئیٹر اکاؤنٹ سے جاری کردہ ٹوئیٹ میں عمران خان نے لکھا، ''میری زندگی خطرے میں ہے اور زخمی ہونے کے باوجود میں قوم کی خاطر راولپنڈی جا رہا ہوں۔‘‘ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ ''میری قوم بھی میرے لیے راولپنڈی آئے گی۔‘‘
راولپنڈی میں منعقدہ ریلی کو پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ کا نکتہ عروج قرار دیا جا رہا ہے، جس کا مقصد ملک میں قبل از وقت انتخابات کرانا ہے۔ رواں برس اپریل میں تحریک انصاف کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے عمران خان اور ان کی جماعت ملک میں فی الفور انتخابات کرانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ خیال رہے کہ طے شدہ وقت کے مطابق پاکستان میں پارلیمانی انتخابات آئندہ برس اکتوبر میں منعقد ہونا ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کی ریلی کو شدید خطرات ہیں، رانا ثنا اللہ
پاکستان کے وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے پی ٹی آئی کے 'حقیقی آزادی مارچ‘ کو لاحق خطرات کے پیش نظر جمعہ کے روز 'ریڈ الرٹ‘ جاری کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا، ''پی ٹی آئی کے پاس اب بھی وقت ہے (کہ وہ اپنا مارچ مؤخر کر دے)‘‘۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک طالبان اور القاعدہ جیسے شدت پسند گروپ عمران خان کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔
تحریک انصاف کے اس جلسے کی حفاظت کے لیے بڑی تعداد میں سکیورٹی تعینات ہے۔ پولیس کے مطابق جلسے سے قبل علاقے کی گلیوں کی تلاشی لی گئی اور عمارتوں کی چھتوں پر ماہر نشانہ بازوں کو تعینات کیا گیا ہے۔
انتظامیہ نے دارالحکومت اسلام آباد میں داخلے کے تمام راستے بند کر رکھے جس کا مقصد لانگ مارچ کے شرکاء کو دارالحکومت تک پہنچنے سے روکنا ہے۔
وزیرآباد میں قاتلانہ حملہ
عمران خان کو لانگ مارچ کے پہلے مرحلے کے دوران تین نومبر کو وزیرآباد میں قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا۔ اس حملے میں عمران خان کی ٹانگوں میں تین گولیاں لگی تھیں۔ حملہ آور کو پکڑنے کی کوشش میں تحریک انصاف کا ایک کارکن گولی لگنے سے ہلاک ہو گیا تھا۔ عمران خان نے الزام عائد کیا تھا کہ اس حملے کے ذمہ دار پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف، وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ اور پاکستانی فوج کے ایک افسر میجر جنرل فیصل نصیر تھے۔
تاہم پاکستانی حکومت کی طرف سے مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ وزیرآباد میں عمران خان پر ہونے والا قاتلانہ حملہ ایک واحد شخص کی کارروائی تھی جو اب حراست میں ہے۔