تیونس میں جھڑپیں، 14 شہری ہلاک
10 جنوری 2011تیونس میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری کے خلاف عوامی احتجاج گزشتہ تین ہفتوں سے جاری ہے، جس میں دن بہ دن اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔ احتجاجی مظاہرے کرنے والے نوجوانوں کا کہنا ہے کہ روزگار کی کمی کی وجہ سے وہ یہ مظاہرے کرنے پر مجبور ہیں لیکن حکام کا کہنا ہے کہ پر تشدد فسادات انتہا پسندوں کی ایک اقلیت کا کام ہے۔ تیونس کے وزیر اطلاعات سمیر العبیدی کا الجزیرہ ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا کہ حکومت مظاہرین کے ساتھ مذاکرات کے لئے تیار ہے اور لوگوں کی شکایات کا ازالہ کیا جائے گا۔ العبیدی کا کہنا تھا کہ وہ نوجوانوں سے بھی مذاکرات کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا،’’ہم تک پیغام پہنچ چکا ہے۔ ہم ہر اس چیز کا جائزہ لیں گے، جس کے جائزے کی ضرورت ہے۔ ہم ان معاملات کو صحیح کریں گے، جن کی تصحیح کی ضرورت ہے لیکن پر تشدد واقعات کی ہم اجازت نہیں دیں گے‘‘۔
سرکاری حکام کے مطابق تازہ ترین پر تشدد واقعات دارالحکومت سے 200 کلومیٹر دور تین بڑے شہروں رجب، تالہ اور القصرین میں رونما ہوئے۔ حکومت کے مطابق ہلاک ہونے والے افراد پٹرول بموں، لاٹھیوں اور پتھروں سے سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے میں مصروف تھے۔
دوسری جانب ان پر تشدد جھڑپوں میں پولیس اہلکاروں کے بھی شدید زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ اپوزیشن لیڈر نجیب الشابی نے ملک کے صدر زین العابدین بن علی کو خبردار کیا ہے کہ اگر وہ مزید خون خرابے سے بچنا چاہتے ہیں توسکیورٹی فورسز کو اسلحے کے استعمال سے روکا جائے۔ تیونس کے صدر بن علی گزشتہ دو دہائیوں سے زیادہ عرصے سے برسر اقتدار ہیں اور دو سال قبل ان کو 90 فیصد ووٹوں کے ساتھ دوبارہ منتخب کیا گیا تھا۔ صدر بن علی کا کہنا ہے کہ ملک میں پُر تشدد مظاہروں کو ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا۔ ان مظاہروں سے سرمایہ کاروں اور سیاحوں کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق حکومت نے اس گلوکار کو بھی رہا کر دیا ہے، جس کو گزشتہ ہفتے حکومت پر ایک تنقیدی گیت لکھنے کی وجہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ 22 سالہ حماد ا بن عمور کو گزشتہ جمعرات کے روز گرفتار کیا گیا تھا، جب انہوں نے ’صدر آپ کی قوم مر رہی ہے‘ نامی گانا انٹرنیٹ پر ریلیز کیا تھا۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: امجد علی