تیونس: کشتی کے حادثے میں مرنے والوں کی تعداد پچیس ہو گئی
13 اپریل 2023تیونس میں کوسٹ گارڈ نے جمعرات کے روز سمندر سے تارکین وطن کی مزید پندرہ لاشیں برآمد کر لیں، جس کے بعد تیونس کے قریب ایک کشتی کے حادثے میں ڈوب کر مرنے والوں کی تعداد پچیس ہو گئی ہے۔ بدھ کے روز تقریباﹰ ایک سو دس تارکین وطن سے بھری لکڑی کی ایک کشتی سفیکس شہر کے ساحل پر ڈوب گئی تھی۔ امدادی کارروائیوں کے ذریعے چھہتر افراد کو بچا لیا گیا جبکہ باقی تاحال لاپتہ ہیں۔
ایک اور کشتی سمندر میں ڈوب گئی، کم از کم انتیس تارکین وطن ہلاک
کشتی پر سوار افراد میں بہت سے تیونسی باشندے اور سب صحارا افریقہ کے تارکین وطن بھی شامل تھے۔ فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ کشتی کہاں سے یا کب روانہ ہوئی۔ایک غیر سرکاری تنظیم تیونس فورم فار اکنامک اینڈ سوشل رائٹس کے مطابق اس سال کے آغاز سے تیونس کے قریب کشتیوں کے حادثات میں ڈوب کر یا لاپتہ ہونے والے تارکین وطن کی مجموعی تعداد 164 تک پہنچ گئی ہے۔
تیونس اب جنگ زدہ لیبیا کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اٹلی جانے والے تارکین وطن کے لیے سب سے اہم ٹرانزٹ ملک سمجھا جاتا ہے۔ اطالوی وزارت داخلہ کے مطابق رواں برس اب تک اکتیس ہزار افرادغیر قانونی سفر کرتے ہوئے کشتیوں کے ذریعے اٹلی پہنچے۔ پچھلے سال اسی عرصے کے دوران یہ تعداد تقریباً آٹھ ہزار تھی۔
فروری میں تیونس کے صدر قیس سعید کی جانب سے ان کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کے اعلان کے بعد سے تارکین وطن کی بڑھتی ہوئی تعداد تیونس چھوڑنے کی کوشش کر رہی ہے۔ سعید نے ان تارکین وطن پر تیونس میں پر تشدد جرائم میں ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا، اس کے بعد سے اس ملک میں دشمنی اور نسل پرستانہ حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔
تیونس کے حکام نے سب صحارا افریقہ سے آنے والے سینکڑوں افراد کو گرفتار کر رکھا ہے۔ بگڑتے ہوئے معاشی بحران کے پیش نظر تیونس کے باشندوں کی بڑھتی ہوئی تعداد خود بھی یورپ کی طرف ہجرت کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
ش ر⁄ ک م (روئٹرز، ڈی پی اے)