جامع اصلاحات کے بغیراقوام متحدہ سےاعتماد اٹھ جائے گا: مودی
22 ستمبر 2020بھارتی وزیر اعظم نے اقوام متحدہ کی گزشتہ 75برس کے اقدامات اور پہل کی تعریف کی تاہم کہا کہ اس عالمی ادارے میں ہمہ جہت اصلاحات کی ضرورت ہے، جو عصر حاضر کے حقائق کی عکاسی کرتی ہوں، جہاں تمام فریقوں کی آواز سنی جائے، عصری چیلنجز کو حل کیا جائے اور انسانی بہبود کے اقدامات پر توجہ مرکوز کی جائے۔
وزیر اعظم مودی کا کہنا تھا”ہم ایک فرسودہ ڈھانچے کی مدد سے آج کے چیلنجز کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔ جامع اصلاحات کے بغیر اقوام متحدہ اعتماد کے بحران سے دوچار ہے۔"
وزیر اعظم مودی نے اقو ام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 75ویں سالانہ اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ کووڈ 19کی وجہ سے اس مرتبہ اقو ام متحدہ کا اجلاس بڑی حد تک ورچوول ہورہا ہے۔ اس موقع پر وزیر اعظم مودی کی پہلے سے ریکارڈ شدہ تقریر اجلاس میں سنائی گئی۔ انہوں نے اقوام متحدہ میں اصلاحات کا اعادہ ایسے موقع پر کیا ہے جب بھارت یکم جنوری 2021 سے سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن کے طورپر اپنی دو سالہ مدت شروع کرنے والا ہے۔
خیا ل رہے کہ بھارت کے علاوہ دیگر ممالک بھی، جن میں جرمنی، برازیل، جاپان اور جنوبی افریقہ شامل ہیں، اقوام متحدہ میں جامع اصلاحات کا ایک عرصے سے مطالبہ کرتے رہے ہیں۔
بھارت، جرمنی، جاپان اور برازیل پر مشتمل جی 4 ممالک نے گزشتہ ماہ کے اواخر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر کو ایک مشترکہ خط دے کر مطالبہ کیا تھا کہ سلامتی کونسل میں اصلاحات کا عمل تیز کیا جائے۔ اس خط میں کہا گیا تھا کہ بعض ممالک دانستہ طور پر اس معاملے میں تاخیر کر رہے ہیں اور پچھلے ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے اس معاملے پر کوئی قابل ذکر پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔ خط میں مزید کہا گیا تھا کہ ”جو ممالک اصلاحات کے خواہش مند نہیں ہیں انہیں اصلاحات کے عمل اور بات چیت کو 'یرغمال‘ بنانے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔“
وزیر اعظم مودی نے کہا،”آج کی اس مربوط دنیا میں اس عالمی ادارے میں ہمہ جہت اصلاحات کی ضرورت ہے، جو عصر حاضر کے حقائق کی عکاسی کرتا ہو، جہاں تمام فریقوں کی آواز سنی جائے،عصری چیلنجز کو حل کیا جائے اور انسانی بہبود کے اقدامات پر توجہ مرکوز کی جائے۔" انہوں نے کہا کہ بھارت اس حوالے سے دیگر ملکوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہش مند ہے۔
خیال رہے کہ بھارت ایک عرصے سے سلامتی کونسل میں اصلاحات کی مہم چلارہا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ 1945میں قائم یہ عالمی ادارہ اپنی موجودہ شکل میں درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرنے کا اہل نہیں ہے۔ سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اراکین میں چار یعنی امریکا، برطانیہ، فرانس اور روس کے علاوہ متعدد ملکوں کی حمایت بھی اسے حاصل ہے۔ تاہم چین اس کے حق میں نہیں ہے۔
اقوام متحدہ کے تعاون میں بھارت کے رول کا ذکر کرتے ہوئے بھارتی وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت نے پچھلے چھ عشروں کے دوران اقوام متحدہ کے 71 قیام امن مشن میں سے تقریباً 50 مشن میں اپنے دو لاکھ سے زائد فوجی فراہم کیے۔ کسی دیگر رکن ملک کے مقابلے میں سب سے زیادہ بھارتی شہریوں نے قیام امن کی کوششوں کے دوران اپنی جانیں قربان کی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ا ب تک 160 سے زائد بھاری فوجی، پولیس اور سویلین دنیا بھر میں قیام امن کے دوران اپنی جان قربان کرچکے ہیں۔
خیال رہے کہ اس برس کورونا وائرس کی عالمگیر وبا کی وجہ سے اقو ام متحدہ جنرل اسمبلی کا اجلاس بڑی حد تک ورچوول فارمیٹ میں ہورہا ہے۔ سربراہان مملکت اور وزراء اس اجلاس میں شرکت کرنے کے لیے نیویارک آنے سے گریز کررہے ہیں اور اپنے پیغامات ویڈیو ریکارڈنگ کی شکل میں بھیج رہے ہیں۔