1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جاپانیوں میں تعظیماﹰجھکنے کی رسم کے اہم پہلو

31 دسمبر 2023

جاپانی معاشرے مین تعظیماﹰ جھکنے کی قدیم رسم ابلاغ کے لیے ایک خاص معنی رکھتی ہے۔ آج کے جاپان میں یہی سلام کا منظور شدہ طریقہ ہے مگر جاپانیوں کی نئی نسل اسے صحیح طور پر سمجھ نہیں پاتی۔

https://p.dw.com/p/4aakm
Fußball WM 2022 Katar I Japans Trainer Hajime Moriyasu verneigt sich nach der Niederlage
تصویر: Anne-Christine Poujoulat/AFP/Getty Images

سامورائے اگرچہ اب جاپان پر حکومت نہیں کرتے مگر ان کی رائج کردہ تعظیماﹰ جھکنےکی رسم آج بھی  وہاں برقرار ہے۔  یہ احترام اور عبادت کی علامت ہونے کے ساتھ ساتھ سلام کرنے اور معافی مانگنے کا روایتی طریقہ بھی ہے۔ جاپانیوں کے دن کا آغاز ہی اس عمل سے ہوتا ہے۔ اسکولوں میں بچے اساتذہ کے سامنے تعظیماﹰ جھک کر  "اوہائیو گوزی ماسو" یا صبح بخیر کہتے ہیں۔ دفاتر میں اس کے بغیر میٹنگ کے آغاز کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔ کہنے کو یہ سلام کا ایک لطیف انداز ہے لیکن اس عمل میں ایک خاص نزاکت ہوتی ہے، جو جاپانیوں کے لیے ابلاغ میں مختلف معنی کے اظہار کا  طریقہ ہے۔

کیو موٹو اوگاساوارا اسکول آف ایٹی کیٹ یا " ریہو "کے 32 ویں ہیڈ ماسٹر ہیں۔ اوگاساوارا کا خاندان 830 برس قبل اس اسکول کے قیام کے سے آج تک کئی نسلوں کی تربیت کر چکا ہے۔ وہ اس بارے میں وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ تعظیماﹰ جھکتے ہوئے آنکھوں اور سر کو ایک خاص  انداز سے جھکایا جاتا ہے، جو امن اور اعتبار کا پیغام ہوتا ہے۔

Visual Story - Kormoranfischerei in Japan gefährdet
جاپانی معاشرہ اپنی صدیوں پرانی روایات کے لیے ایک منفرد پہچان رکھتا ہےتصویر: KIM KYUNG-HOON/REUTERS

اندازوآداب کی اہمیت

اوگاساوارا کے استاد ریہو کے آداب کے علاوہ  تیز اندازی اور ہارس بیک آرچری (گھوڑے پر سوار ہو کر تیر اندازی)  بھی سکھاتے ہیں۔  یہ ایک اہم فوجی مہارت اور شنٹو کے مزارات کی  قدیم مذہبی رسم ہے۔

تاریخی حوالوں کے مطابق  593 سے 710 عیسوی کے درمیان بدھ مت ایشیا سے جاپان میں منتقل ہوا۔ جس کے ساتھ یہاں نئی نسل کے فنکارانہ، سماجی اور سیاسی اطوار میں تبدیلیاں آئیں۔ اسی دوران تعظیماﹰ جھکنا  سلام کرنے کا ایک مقبول انداز قرار پایا۔ آج کے جاپان میں یہی سلام کا منظور شدہ طریقہ ہے۔ اسکولوں میں کلاسوں کا آغاز اور اختتام  ہو یا دفاتر میں  میٹنگز اور تقریبات کا آغاز ہر جگہ یہی طریقہ رائج ہے۔

اسے الوداعی تقریبات اور شکریہ، ہمدردی یا تعریف کرنےاور معافی مانگنےکے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ جاپان میں مذہبی تقریبات اور مارشل آرٹس کی تربیت کا بھی ایک لازمی جزو ہے۔ جاپان کے کاروباری حلقوں میں تعظیماﹰ جھکنے کی تین ا قسام ہیں۔ ہر ایک میں کمر اور پاؤں  کو بلکل سیدھا اور مضبوط رکھا جاتا ہے تاکہ جھکاؤبے ہنگم نہ ہو۔ اس کے بعد رکوع کے انداز میں جھکتے ہوئے سانس  اندر کی طرف کھینچا جاتا ہے  اوردوبارہ  سانس لینے کے وقفے  تک اسی پوزیشن میں جھکے رہنا ہوتا ہے۔ پھر سیدھے ہوکر سانس  خارج کی جاتی ہے۔

تعظیماﹰجھکنے کی اقسام

"ایشاکو "  تعظیماﹰ جھکنے کی ایک  قسم  ہے،  جس میں ایک ہی حیثیت کے لوگ آمنے سامنے ہوتے اور رسومات زیادہ اہم نہیں ہوتیں ۔ لہذا صرف 15 ڈگری کے زاویے تک چند سیکنڈ کے لیےجھکا جاتا ہے۔ اس کی دوسری قسم " کیری" ہے جو جاپانی کاروباری حلقوں میں عام ہے۔ اس میں 30 ڈگری کے زاویے پر جھک کر پاؤں کی انگلیوں  سے آگے  زمین پر ایک میٹر پر نگاہ رکھی جاتی ہے۔ تیسری قسم " سائیکیری" کہلاتی ہے ۔ اس میں 70 ڈگری تک کمر کو  کئی سیکنڈ تک جھکایا جاتا ہے،  جو سامنے والے کے  لیے انتہائی ادب و احترام  اور خلوص کو ظاہر کرتا ہے۔

Japan Politiker am Yasukuni Schrein in Tokyo
جاپانی معاشرے میں تعظیماﹰ سر جھکانے کو ابلاغ کا ایک اہم ذریعہ خیال کیا جاتا ہےتصویر: Reuters/Y. Shino

تعظیماﹰ جھکتے ہوئے مرد اپنے  بازوؤں کو ٹانگوں کے ساتھ سختی سے باندھ کر رکھتے ہیں ۔ جبکہ خواتین  پیٹ کے سامنے کے حصے پر   ہاتھ باندھتی ہیں۔ جاپان میں چائے یا مارشل آرٹس کی تقریبات  روایتی  تاتامی میٹس پر ہوتی ہیں۔ یہاں بیٹھے بیٹھے تعظیماﹰ جھکنے کے عمل کو " زاری" کہا جاتا ہے۔ جس میں پاؤں،  ہتھیلیوں اور پنڈلیوں کو ایک خاص پوزیشن پر رکھنا ہوتا  ہے۔

یہ پوزیشن غیر ملکیوں کے لیے کافی تکلیف دہ ہوتی ہے لیکن جاپانی ادب و احترام کو پسند کرتے ہیں۔ اس کی ایک اور نایاب قسم  صدیوں پرانی ہے۔ ماضی میں مجرمان  معافی مانگنے کے لیے طاقتور حکمرانوں  کے سامنےکمرکو جھکا کر سرزمین پر لگاتے اور  زندگی کی بھیک مانگتے تھے۔

اوگاساوارا کہتے ہیں کہ تعظیماﹰ جھکنے کی قدیم رسم کمیونیکیشن کے خاص معنی رکھتی ہے۔  مگر جاپانیوں کی نئی نسل اسے صحیح سمجھ نہیں  پاتی۔ وہ کہتے ہیں کہ  اس رسم کی روایتی  تربیت گھروں پر دی جاتی ہے لہذا  تھوڑی سی تحقیق کر کے ہر کوئی  اس کے  تمام پہلوؤں  کو سمجھ سکتا ہے۔

ص خ / ش ر (جولیان رایل، ٹوکیو)

لاکھوں جاپانی شہری، تنہا زندگی کیوں گزار رہے ہیں؟