جاپان: انسانی ذہن پڑھنے والے روبوٹس کی تیاری
25 اپریل 2010ایک جاپانی روزنامے 'نکائی" کے مطابق ایسی اشیاء اگلے دس برس کے دوران مارکیٹ میں دستیاب ہوسکتی ہیں۔
یہ حیران کن آلات ایک انتہائی جدید ٹیکنالوجی کی حامل ہوں گے، جسے 'برین مشین انٹرفیس ٹیکنالوجی' کا نام دیا گیا ہے۔ اس ٹیکنالوجی میں دراصل سر پرپہنے جانے والےایک مخوص ہیڈ سیٹ پر لگے، مختلف سینسرز انسانی دماغ کی مخوص لہروں اور دماغ میں دوران خون میں تبدیلی کا تجزیہ کرتے ہیں۔
سائنسدانوں کے مطابق مستقبل کے ان آلات میں ایسے ٹیلی وژن سیٹ ہوں گے، جنہیں چلانے کے لئے ریموٹ کنٹرول پر بٹن دبانے کی ضرورت بھی نہیں ہوگی یا ایسے موبائل فون، جو آپ کی سوچ کو پڑھ کر خود ہی پیغام لکھ کر بھیج دیں گے۔ اگر آپ کمرے میں موجود ہیں اور بہت گرمی یا سردی محسوس کررہے ہیں تو کمرے کا ایئرکنڈیشنر یا ہیٹنگ سسٹم خود بخود آپ کی سوچ کے مطابق کام کرنے لگے گا۔
اس ٹیکنالوجی کا استعمال کاروں وغیرہ کے نیویگیشن سسٹم میں بھی کیا جاسکے گا۔ گاڑی چلاتے ہوئے اگر آپ کو بھوک لگی ہے تو یہ نیویگیشن سسٹم خود بخود قریب ترین ریسٹورینٹ کی کھوج لگا کر اسکرین پر دکھا دے گا۔ اس ٹیکنالوجی کے حامل ایسے روبوٹ بھی تیار کئے جانے کا منصوبہ ہے جو معذور یا کمزور افراد کی ضرورت کے مطابق خود بخود ان کی مدد کریں گے۔
جاپانی روزنامے کے مطابق اس تحقیقی منصوبے میں جاپان کی اوساکا یونیورسٹی اور ایڈوانسڈ ٹیلی کمیونیکیشن ریسرچ انسٹیٹوٹ انٹرنیشنل کے علاوہ بڑے کاروباری ادارے بھی حصہ لے رہے ہیں جن میں ٹویوٹا، ہونڈا اور ہٹاچی شامل ہیں۔
رپورٹ : افسر اعوان
ادارت : عاطف توقیر