جاپان: لاپتہ اور ہلاک شدگان کی تعداد سولہ ہزار سے تجاوز کرگئی
18 مارچ 2011جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو میں خوف و پریشانی کے بادل منڈلا رہے ہیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق ہلاک شدگان اور لاپتہ افراد کی مجموعی تعداد 16 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔ سڑکیں اور بازار ویران ہیں، لوگ گھروں میں رہنےکو ترجیح دے رہے ہیں جبکہ پاسپورٹ حاصل کرکے بیرون ملک جانے والوں کی تعداد میں روز بہ روز اضافہ ہورہا ہے۔
حکام نے فوکوشیما پلانٹ کے قریب ترین آبادیوں سے مکمل انخلاء اور قدرے فاصلے پر رہنے والوں کو گھروں کے اندر رہنے کی تلقین کی ہے۔
ٹوکیوحکومت پر امید ہے کہ گرڈ سٹیشن سے چھ ری ایکٹرز تک جانے والی کیبل کو کم از کم دو ری ایکٹرز تک درست کیا جا سکتا ہے۔ فوکوشیما کے نیوکلیئر پلانٹ میں جاری اس آپریشن کے دوران جمعہ کو ایک وقفہ بھی کیا جائے گا۔ اس دوران ہیلی کاپٹروں اور فائر بریگیڈ کے ذریعے اسے ٹھنڈا کرنے کے لیے پانی گرایا جائے گا۔ گزشتہ روز فوجی ہیلی کاپٹروں کے ذریعے 30 ٹن پانی متاثرہ ری ایکٹر پر گرایا گیا۔
اس وقت ایک خدشہ یہ بھی ہے کہ اگر انجینئرز برقی رابطہ بحال کرنے میں کامیاب رہے بھی تو کیا پلانٹ کے کولنگ پمپ معمول کے مطابق کام کرنا شروع کردیں گے؟ یا پھر الیکٹرک سپارک کے سبب ایک اور دھماکہ صورتحال کو مزید پیچیدہ کردے گا؟
اس جوہری بجلی گھرکا انتظام چلانے والی ٹوکیو الیکٹرک پاور کمپنی کے ایک عہدیدار کے مطابق اس آپریشن میں ملوث انجینئرز میں مسلسل تابکاری کے اثرات جانچے جارہے ہیں اس لیے کام کی رفتار بھی قدرے سست ہے۔
جاپان کے علاوہ خطے کے دیگر ممالک اور امریکہ میں بھی خدشات پائے جارہے ہیں کہ اگر یہ جوہری بحران قابو سے باہر ہوگیا تو لاکھوں انسان متاثر ہوسکتے ہیں۔ اس صورت میں تابکاری کے اثرات جاپان تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ بحرالکاہل کے راستے امریکہ تک پہنچ سکتے ہیں۔ جاپان کی جوہری توانائی کے ادارے کے ترجمان Hidehiko Nishiyama نے کہا ہے کہ حکومت اس مسئلے کو سلجھانے کے لیے چرنوبل کی طرح کے حل پر بھی غور کر رہی ہے۔ سابقہ سوویت یونین کے اس جوہری بجلی گھر کو حادثے کے بعد ریت اور کنکریٹ تلے دفن کردیا گیا تھا۔
دریں اثنا امریکی صدر باراک اوباما نے ملکی جوہری مقامات سے متعلق از سر نو جامع جائزے کے احکامات جاری کردیے ہیں۔ امریکی حکام کا دعویٰ ہے کہ ان کے جوہری بجلی گھر محفوظ ہیں۔ واضح رہے کہ امریکہ میں بجلی کا 20 فیصد جوہری ذرائع سے حاصل کیا جاتا ہے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: عدنان اسحاق