1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جاپان میں ’بچہ روبوٹ‘ تیار

19 جون 2010

جاپانی سائنسدانوں نے انسانی نشوونما کے عمل کو بہتر طور پر سمجھنے کے لئے بچے کی شکل کا ایک ایسا روبوٹ تیار کیا ہے، جوجیتے جاگتے بچوں جیسے رویے اور مختلف عوامل کی صورت میں اپنا ردعمل ظاہر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

https://p.dw.com/p/NxAO
تصویر: AP

یہ روبوٹ نو مہینے کے بچے سے مماثلت رکھتا ہے اور اسی مناسبت سے اس کا نام Noby رکھا گیا ہے جو کہ Nine-month old baby کا مخفف ہے۔

Noby کا قد 71 سینٹی میٹر یعنی 28 انچ اور وزن 7.9 کلو گرام یعنی 17 پاؤنڈ کے قریب ہے۔ اس روبوٹ کے پورے جسم میں 600 ایسے سینسرز لگے ہیں جو کسی بھی طرح کے لمس کو محسوس کر سکتے ہیں جبکہ دیکھنے اور سننے کے لیے اس روبوٹ کے سر میں کئی کیمرے اور مائیکرو فون نصب ہیں۔ یہ روبوٹ ایک طاقتور کمپیوٹر سے منسلک ہے۔ اس کے علاوہ اس روبوٹ کی Urethane نامی شفاف کیمیائی مادے سے تیار کی گئی جلد نہ صرف لچکدار ہے بلکہ اس کے جوڑ بھی کسی انسانی بچے کی طرح حرکت کر سکتے ہیں۔

Japan Patientenroboter beim Zahnarzt
اس سے قبل دانتوں کے علاج کے شعبے میں ہاناکو نامی روبورٹ متعارف کراویا گیا تھاتصویر: AP

ٹوکیو یونیورسٹی کے پروفیسر یاسوو کیونی یوشی کا کہنا ہے کہ محققین اس روبوٹ کے ذریعے انسانی نشوونما یعنی جسمانی طور پر بڑا ہونے کے عمل سے متعلق قائم کردہ مختلف نظریوں کو جانچ رہے ہیں۔ انہوں نے جاپان کے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ایڈوانسڈ انڈسڑیل سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے ساتھ ملک کر Noby پروجیکٹ کو اس کی تکمیل تک پہنچایا ہے۔ کیونی یوشی کے مطابق سائنسدان اس روبوٹ میں مخصوص سوفٹ ویئر اپ لوڈ کرنے کے بعد مشاہدہ کر سکتے ہیں کہ کس طرح وہ کسی بھی انسانی فعل اور اپنے ارد گرد کے ماحول پر ردعمل ظاہر کرتا ہے۔ یاسوو کیونی یوشی کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر یہ روبوٹ کوئی غیر متوقع ردعمل ظاہر کرنے لگے، تو محققین اس کے سوفٹ ویئر کو مزید بہتر بنا سکتے ہیں۔

انسانی شباہت والا Noby نامی یہ روبوٹ اوساکا یونیورسٹی کے شعبے روبوٹک انجینئیرنگ کے پروفیسر مینورو اساڈا کی سربراہی میں تیار کیے جانے والے ایک وسیع پروجیکٹ کا حصہ ہے، جس کے لئے سرمایہ JST یعنی جاپان کی سائنس اور ٹیکنالوجی کی ایجنسی نے فراہم کیا۔

BdT Ausstellung Roboter Japan 2009
جاپان میں آئے دن اس شعبے میں نئی نئی ایجادات سامنے آ رہی ہیںتصویر: AP

اس پروجیکٹ پر کام کرنے والی ٹیم دراصل انسان کو سمجھنے کے لیے ایک نئے مفروضے کا سہارا لے رہی ہے اور وہ ہے بالکل انسان ہی کی طرح تیار کئے گئے روبوٹس کے ذریعے انسانی ارتقا کو سمجھنا ۔

JST کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق انسان اپنی عمر کے مختلف ادوار میں مختلف کام سر انجام دینے کے طریقے سیکھتا ہے تاہم اس طریقہ کار کو مکمل طور پر سمجھنا ابھی باقی ہے ۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس طریقہ کار کو مکمل طور پر سمجھنے کے بعد یہ ممکن ہوگا کہ ایسے روبوٹ تیار کئے جائیں جو مستقبل میں انسانوں کے ساتھ رہ سکیں۔

اس پروجیکٹ پر کام کرنے والی ٹیم پہلے ہی ایک ایسا انسان نما روبوٹ بنا چکی ہے جو پانچ سال کے بچے سے مشابہت رکھتا ہے۔ اس روبوٹ کو M3-Kindy کا نام دیا گیا ہے جو کہ Man Made Man اور Kindergarten کے الفاظ کا مخفف ہے ۔ یہی ٹیم ایک نوزائیدہ بچے سے مشابہت رکھنے والا M3-Neony نامی ایک روبوٹ بھی تخلیق کر چکی ہے ، جو اس سال کے آغاز پر منظر عام پر لایا گیا تھا۔

رپورٹ : افسر اعوان

ادارت : مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں