جاپان میں روبوٹس، رفتہ رفتہ انسانی زندگی کا حصہ
23 جنوری 2010جاپانی شہر کیوٹو کی ایک سپر مارکیٹ میں بزرگ خریداروں کی رہنمائی اور مدد کرنے کے لئے متعارف کروایا جانے والا یہ روبوٹ شکل میں اسٹار وار فلم کے روبوٹس سے ملتا جلتا ہے۔
اس روبوٹ کی خاص بات یہ ہے کہ خریداری کے لئے آنے والے افراد مارکیٹ پہنچنے سے قبل ہی اپنی مطلوبہ اشیا کی لسٹ اسے بھیج سکتے ہیں۔ ایسی صورت میں، جب وہ شاپنگ سینٹر پہنچتے ہیں، تو یہ نہ صرف انہیں دروازے پر خوش آمدید کہتا ہے بلکہ مطلوبہ اشیا ڈھونڈنے اور ان تک پہنچنے کے لئے ان کی رہنمائی کرتا ہے۔ اس سے بھی بڑھ کر یہ کہ یہ بہتر خریداری سے متعلق مفید مشورے بھی دیتا ہے۔
’’روبو شاپر‘‘ نامی یہ روبوٹ کیوٹو میں واقع مصنوعی ذہانت کے حامل روبوٹس تیار کرنے والی کمپنی ایڈوانسڈ ٹیلی کمیونیکشنز ریسرچ انسٹیٹیوٹ انٹرنیشنل یعنی ATR کے تیار کردہ روبوٹ کا جدید ورژن ہے۔ یہ ایک طرح سے اس بات کی یقین دہانی بھی ہے کہ جاپان میں روبوٹس کے میدان میں اس حد تک انقلاب آچکا ہے کہ یہ اب فیکٹریوں سے نکل کر عام انسانوں کی زندگی میں داخل ہوچکے ہیں۔ جن میں سپر مارکیٹیں، گھر اور ہسپتال بھی شامل ہیں۔
دنیا بھر کی فیکٹریوں میں لگے کل آٹھ لاکھ روبوٹس میں سے تقریبا آدھے جاپان میں ہیں۔ تاہم اس میدان میں اس حد تک ترقی ہوگئی ہے کہ اب روبوٹس فرش صاف کرنے، پینے کے لئے مشروب ڈالنے، کھانا پیش کرنے، سبزیاں وغیرہ کاٹنے، ڈراموں میں مختلف کردار ادا کرنے اور گارڈز تک کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ اور تو اور چاول کی پنیری لگانے کا کام بھی روبوٹ سے لیا جارہا ہے۔
جاپانی شہر اوساکا میں قائم ٹویو رِیکی لمیٹڈ نامی کمپنی کے صدر ناریٹو ہوسومی نے انسانوں سے کمیونیکشن کرنے والے یعنی ان کی ہدایات اور بات چیت سمجھنے اور اس کے مطابق عمل کرنے والے روبوٹس کی تیاری کا کام چار برس قبل شروع کیا تھا۔ ان کی کمپنی قریب پچاس برس سے انڈسٹریل روبوٹ بنانے میں مصروف ہے۔
اس کمپنی نے ایک ایسا روبوٹ تیار کیا ہے جو بیماراور معمر افراد کی دیکھ بھال کرتا ہے، کیونکہ جاپان میں بزرگ افراد کی دیکھ بھال کے لئے افرادی قوت کی کمی ایک مسئلہ بنی ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ ایک ایسا روبوٹ بھی تیار کیا گیا ہے جو کہ شکل میں جاپانی کہانیوں کے کردار "مانگا" سے ملتا جلتا ہے مگر اس کی ذمہ داری شہر کے مقامی ہسپتال کے گیٹ پر بطور گارڈ خدمات انجام دینا اور آنے والے افراد کو خوش آمدید کہنا ہے۔
ہوسومی کا کہنا ہے کہ وہ جاپانی معاشرے میں تعداد میں بڑھتے ہوئے معمر افراد کو سہولت بہم پہنچانے اور ان کی مدد کے لئے روبوٹس تیار کرکے اپنا کردار ادا کررہے ہیں۔
جاپان میں معمر افراد کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ خیال کیا جارہا ہے کہ سال 2030ء تک جاپان میں 65 برس سے زائد عمر کے افراد کی شرح ملک کی کل آبادی کے قریب 32 فیصد تک پہنچ جائے گی۔
گزشتہ برس ہونے والی روبوٹس کی ایک نمائش میں ہوسومی کی کمپنی نے ایک باورچی روبوٹ بھی متعارف کروایا، جو جاپانی پین کیک تیار کرنے میں مہارت رکھتا ہے۔
اسی نمائش میں ایک اور جاپانی کمپنی سیکام Secom نے "مائی اسپون" نامی روبوٹ پیش کیا جو معزور افراد کو کھانا کھلانے کا فریضہ انجام دیتا ہے۔
انسانی زندگی میں روبوٹس کے بڑھتے ہوئے کردار اور استعمال کے حوالے سے ATR کمپنی کے ڈائریکٹر نوری ہیرو ہاگیٹا Norihiro Hgita کا کہنا ہے کہ ہم روبوٹس کوموبائل فون کی طرح ایک میڈیا کے طور پر دیکھ رہے ہیں اور جیسے آج موبائل فون ہماری زندگی میں ایک لازمی حیثیت حاصل کرگیا ہے بالکل ویسے ہی مستقبل میں روبوٹس میں ہماری زندگی کا لازمی حصہ ہوں گے۔
رپورٹ : افسر اعوان
ادارت : عاطف توقیر