جاپان میں سمندری طوفان کی تباہ کاریاں
جاپان میں سمندری طوفان ہاگیبیس نے تباہی مچا دی ہے۔ اس ٹائیفون کی وجہ سے جاپان کا وسیع تر علاقہ شدید بارشوں اور سیلابوں سے متاثر ہوا ہے۔
ٹائیفون کی وجہ سے ہلاکتیں
سمندری طوفان ہاگیبیس کی وجہ سے جاپان میں کئی دریاؤں میں طغیانی آ چکی ہے۔ حکومتی بیانات کے مطابق اس طوفان کی وجہ سے کم از کم 19 افراد ہلاک جب کہ ایک درجن سے زائد لاپتا ہو گئے ہیں۔
مالی نقصانات بھی غیرمعمولی
اس طوفان سے جاپان کا وسیع تر علاقہ متاثر ہوا ہے۔ حکام کے مطابق اس طوفان کی تباہ کاریوں اور عام شہریوں پر اس کے اثرات کے حوالے سے تخمینے جمع کیے جا رہے ہیں۔
دریاؤں میں طغیانی
گزشتہ چھ عشروں سے بھی زائد عرصے کے دوران جاپان میں آنے والے اس بدترین سمندری طوفان کی وجہ سے ہونے والی شدید بارشوں کے نتیجے میں کئی دریاؤں میں طغیانی پیدا ہو گئی اور بہت سے علاقے زیرآب آگئے۔
فوج اور امدادی ادارے متحرک
اس طوفان کی شدت کے تناظر میں جاپانی حکومت نے 27 ہزار فوجیوں کے علاوہ ہنگامی حالات سے نمٹنے والے ملکی اداروں کے اہلکاروں کی ایک بڑی تعداد بھی فعال کر دی ہے جب کہ ریسکیو کارروائیوں کا سلسلہ بھی تاحال جاری ہے۔
پانی ہی پانی
اس سمندری طوفان کی وجہ سے موسلا دھار بارشوں کا سلسلہ بھی جاری ہے جب کہ کئی علاقوں میں مٹی کے تودے گرنے کی واقعات بھی ہوئے ہیں۔ سمندری طوفان ہاگیبیس کی تباہ کاریاں جاپان کے کئی علاقوں میں واضح طور پر دیکھی جا سکتی ہیں۔
رات بھی ریسکیو کارروائیوں کے نام
امدادی اداروں کے کارکنان گزشتہ شب بھی کئی علاقوں میں اپنی کارروائیوں میں مصروف رہے۔ معمر افراد کے ریٹائرمنٹ ہاؤسز سے بھی سینکڑوں افراد کو کشتیوں کی مدد سے ریسکیو کیا گیا۔
بارشیں ابھی تھمی نہیں
مقامی حکام کے مطابق ملک کے 14 دریاؤں میں اس وقت بھی سیلابی صورت حال ہے جب کہ بارشوں کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔
غیرمعمولی طوفان
اپنی قوت کے اعتبار سے ٹائیفون ہاگیبیس کو جاپان میں گزشتہ چھ دہائیوں کا بدترین سمندری طوفان قرار دیا گیا ہے۔ اس طوفان نے ملک کے کئی علاقوں میں شدید تباہی مچائی۔
انتہائی تیز رفتار ہوائیں
اس سمندری طوفان کے ہمراہ دو سو پندرہ کلومیٹر فی گھنٹہ تک کی رفتار سے چلنے والی ہوائیں بھی تھیں۔ طوفان کی شدت تو رفتہ رفتہ کم ہو رہی ہے، تاہم بارشیں اور لینڈسلائیڈنگ ابھی تک جاری ہیں۔
ٹرین سروسز بھی معطل
اس سمندری طوفان کی وجہ سے کئی علاقوں میں شدید سیلابی صورت حال ہے اور ٹرین سروسز بھی معطل ہیں۔ اس تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ریل گاڑیاں کس حد تک پانی میں ڈوبی ہوئی ہیں۔