جاپان میں سومو کشتی کے ننھے ستارے
جاپان میں سومو پہلوانوں کو اسٹار سمجھا جاتا ہے۔ تاہم شہرت کی بلندیوں تک پہنچنے کے لیے بہت چھوٹی عمر سے محنت کرنی پڑتی ہے۔ قومی چیمپئین شپ کے مقابلوں تک صرف بہترین پہلوان ہی پہنچتے ہیں۔
طاقتور پہلوانوں کے لیے زیادہ مواقع
زیادہ تر جاپانی اب بھلے ہی بیس بال اور فٹ بال دیکھنے لگے ہوں لیکن جاپان کا قومی کھیل اب بھی روایتی سومو کُشتی ہی ہے۔ بچے بھی اس میں دلچسپی لیتے ہیں۔ سومو فائٹر بننے کے لیے ٹریننگ چھ سال کی عمر سے ہی شروع ہو جاتی ہے۔ ان کی خوراک بھی بہت بڑھ جاتی ہے۔ بہترین پہلوان بچوں کا مقابلہ ٹوکیو میں ہوتا ہے۔
بہترین بمقابلہ بہترین
جاپان میں پرائمری اسکولوں کے قریب چالیس ہزار بچے سوموکشتی کے ابتدائی مقابلوں میں حصہ لیتے ہیں۔ مقابلوں کے کئی ادوار کے بعد 40،000 میں سے صرف چار سو بچے ہی ٹوکیو کے بڑے مقابلے کے لیے منتخب کیے جاتے ہیں۔
استحکام کے ساتھ لچک بھی
پیر جمائے رکھنا، یہی سومو کشتی کا اصل گُر ہے۔ سومو فائٹر بننے کے لیے پاؤں مضبوط ہونا بےحد ضروری ہے۔ لیکن جیت کا دوسرا اہم گُر جسم میں لچک ہونا بھی ہے۔ پیر جمائے رکھنا، یہی سومو کشتی کا اصل گُر ہے۔ سومو فائٹر بننے کے لیے پاؤں مضبوط ہونا بےحد ضروری ہے۔ لیکن جیت کا دوسرا اہم گُر جسم میں لچک ہونا بھی ہے۔
فرش پر دونوں ٹانگیں مضبوطی سے
سومو کشتی میں بیاسی داؤ ہوتے ہیں۔ کیا داؤ کھیلنے کی اجازت ہے اور کسی کی نہیں، یہ بالکل واضح نہیں۔ آسان الفاظ میں یہ کہ آپ کو رِنگ میں رہنا ہے اور صرف پاؤں کے تلوے زمین چھو سکتے ہیں۔ جو ان قوانین کی خلاف ورزی کرے گا وہ مقابلے سے نکل جائے گا۔
لنگوٹ کی اہمیت
سومو کشتی میں فتح اور شکست بہت حد تک چھ میٹر طویل بھاری بھرکم لنگوٹ کے باندھے جانے کی تکنیک پر بھی منحصر ہے۔ اسے جسم کے ساتھ کَس کر باندھنا بہت ضروری ہے تا کہ مد مقابل اسے چھو یا پکڑ نہ پائے۔
یکطرفہ مقابلے
اسکول میں ہونے والے مقابلے وزن کے مطابق نہیں ہوتے بلکہ وہاں عمر دیکھی جاتی ہے۔ ایسے میں اکثر دبلے پتلے بچے بھاری بھرکم پہلوان کے مقابلے میں آ جاتے ہیں اور یوں یہ کشتی یکطرفہ سی لگتی ہے۔
جاسوس ریت
سومو کشتی کے اکھاڑے کو دوھیو کہا جاتا ہے۔ گول گھیرے والے اکھاڑے کا قطر ساڑھے چار میٹر ہوتا ہے۔ ریت کی جسم پر چپکنے سے بھی جیوری کے ارکان کو پتہ چلتا ہے کہ کون ہارا۔
بیمار کرنے والا کھیل
بچپن سے ہی سومو کشتی سیکھنے والے بچے جلد موٹاپے کا شکار ہو جاتے ہیں۔ بارہ سے چودہ سال کی عمر تک آتے آتے بیشتر کا وزن 100 کلو گرام تک پہنچ جاتا ہے۔ وزن بڑھنے سے جوڑوں کا درد، ذیابیطس اور دل کے مسائل بھی سامنے آنے لگتے ہیں۔
مقابلے کا فیصلہ سیکنڈوں میں
سومو کشتی کے مقابلوں میں ہار یا جیت کا فیصلہ اکثر جلد ہی ہو جاتا ہے۔ بعض دفعہ تو یہ فیصلہ ہونے میں چند سیکنڈ سے زیادہ نہیں لگتے۔
اکھاڑے کے ننھے ستارے
جیت کے بعد منتخب ہونے والے بچوں کو انٹرویو دینے کی اجازت ہوتی ہے۔ اسکولوں کے مقابلے جیتنے کے بعد یہ بچے بڑے ٹورنامنٹ کے لیے ٹوکیو پہنچے ہیں۔ ان کے درمیان جو بھی فاتح نکلے گا وہی مستقبل کا سومو اسٹار بنے گا۔