جاپان کے سابق وزیر اعظم شنزو ایبے کو گولی مار دی گئی
8 جولائی 2022جاپان کے چیف کابینہ سکریٹری ہیرو کازو ماتسونو نے میڈیا کو بتایا کہ "سابق وزیر اعظم ایبے کو آج جمعے کے روز جاپان کے مغربی شہر نارا میں تقریباً ساڑھے گیارہ بجے صبح گولی ماردی گئی۔ ایک شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ اسی نے گولی چلائی تھی۔ سابق وزیر اعظم ایبے کی حالت فی الحال غیر یقینی ہے۔"
سرکاری ٹیلی ویژن چینل این ایچ کے کے فوٹیج کے مطابق ایبے تقریر کرتے ہوئے اچانک گر پڑے اور کئی سکیورٹی اہلکار ان کی جانب لپکے۔ گرتے وقت ایبے نے اپنے سینے پر ہاتھ رکھا ہوا تھا اور ان کی قمیص خون سے سرخ ہوگئی تھی۔ این ایچ کے نے بتایا کہ اس کے فوراً بعد انہیں ہسپتال لے جایا گیا۔ پولیس نے جائے واقعہ سے ایک شخص کو قتل کی کوشش کرنے کے شبہ میں گرفتار کرلیا ہے۔
انتخابی جلسے میں موجود این ایچ کے کے ایک نامہ نگار نے بتایا کہ اس نے ایبے کی تقریر کے دوران گولیوں کی دو آوازیں سنیں۔
ایبے کی حکمراں لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کے ایک ذرائع نے بتایا کہ 67 سالہ رہنما بے ہوش ہیں، ان کی گردن سے خون بہہ رہا تھا۔
جلسے میں موجود ایک خاتون نے این ایچ کے کو بتایا کہ "وہ تقریر کررہے تھے کہ ایک شخص پیچھے سے آیا۔ پہلی گولی کھلونے کی آواز کی طرح تھی۔ اس وقت وہ گرے نہیں تھے اس کے بعد ایک زوردار آواز ہوئی۔ دوسری گولی زیادہ واضح تھی۔ ہمیں چنگاری اور دھواں دکھائی دیا۔"
این ایچ کے اور کیوڈو دونوں ہی میڈیا ایجنسیوں نے بتایا کہ ایبے کو ہسپتال میں دل کا دورہ بھی پڑا ہے۔ ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ ان کا زخم کتنا گہرا ہے اور ان کے اہم اعضاء کام کررہے ہیں یا نہیں؟
سابق وزیر اعظم نوبوسوکے کیشی کے پوتے ایبے جاپان میں سب سے طویل عرصے تک وزیر اعظم رہے ہیں۔ پہلی مرتبہ وہ سن 2006 میں وزیر اعظم بنائے گئے۔ اس کے بعد سن 2012 سے 2020 تک بھی وزیر اعظم رہے۔
خیال رہے کے جاپان میں ایوان بالا کے لیے انتخابات ہونے والے ہیں اور ایبے اسی سلسلے میں انتخابی جلسے سے خطاب کررہے تھے۔ اس حملے نے جاپان کو ہلادیا ہے۔ کیونکہ جاپان کو دنیا کے سب سے محفوظ ملکوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے اور وہاں ہتھیاروں کے سلسلے میں کافی سخت قوانین ہیں۔
جاپان کے وزیر اعظم فیومیو کیشیدا اس واقعے اور اس کے بعد کی صورت حال پر کچھ دیر میں خطاب کرنے والے ہیں۔
ج ا/ ص ز (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)