جب منتخب اراکینِ پارلیمان کے درمیان گھونسے چلتے ہیں
یوکرائن کے وزیر اعظم آرسینی یاتسینی یک اپنی حکومتی کارکردگی کا دفاع کرنے والے تھے، جب ایک رکن پارلیمان نے انہیں زبردستی مائیکروفون کے سامنے سے ہٹا دیا۔ کسی پارلیمانی بحث کے دوران ایسے مناظر پہلی بار دیکھنے میں نہیں آئے۔
یوکرائن میں بے قابو جذبات
یوکرائن کی پارلیمان میں مخلوط حکومت کی ساتھی جماعتوں کے ارکان کے درمیان لڑائی کے یہ مناظر اس سال گیارہ دسمبر کو دیکھنے میں آئے۔ صدر پیٹرو پوروشینکو کے بلاک کے اولے بارنا نامی ایک رکنِ پارلیمان وزیر اعظم آرسینی یاتسینی یُک کی جانب گئے اور طنز کے طور پر اُنہیں پہلے گلاب کے پھول پیش کیے اور پھر کمر سے پکڑ کر فضا میں بلند کرتے ہوئے مائیکرفون کے سامنے سے گھسیٹ کر ہٹا دیا۔
آنسو گیس، ایک نیا معمول
یہ مناظر کوسووو کی پارلیمان کے ہیں، جہاں اپوزیشن کے پارلیمانی اراکین نے اس سال تیس نومبر کو بحث کے ہال میں ایک بار پھر آنسو گیس استعمال کی۔ اس طرح اوائل اکتوبر کے بعد سے پرشٹینا کی پارلیمان میں پانچویں مرتبہ آنسو گیس استعمال کی گئی۔
شدید ضرب
جاپانی عام طور پر کم گو اور خاموش طبع تصور کیے جاتے ہیں اور اُن کی جانب سے اس طرح کے طرزِ عمل کی عموماً توقع نہیں کی جاتی۔ جاپانی پارلیمان کی یہ تصویر ستمبر 2015ء کی ہے اور ستم ظریفی کی بات یہ ہے کہ تب یہ پارلیمانی اراکین دراصل جاپان کے اپنی فوج بیرونِ ملک لڑائی کے مشنوں پر بھیجنے کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔
جب انڈے اور سموک بم پھینکے گئے
یوکرائن کے اراکینِ پارلیمان ہنگاموں سے نہیں گھبراتے۔ اپریل 2010ء میں یوکرائن کی پارلیمان میں یہ مناظر تب دیکھنے میں آئے، جب بحیرہٴ اسود میں روس کے بحری اڈے کی مدت میں توسیع کی توثیق کی گئی۔ اُس وقت کے اسپیکر کو انڈوں اور سموک بموں کی زَد میں آنے سے بچنے کے لیے ایک چھتری کے پیچھے پناہ لینا پڑی۔
ہر بار معاملہ روس کا؟
ایسا لگتا ہے کہ ہر بار روس کے معاملے میں یوکرائن کے پارلیمانی اراکین کے اندر چھپی ’وحشت‘ بیدار ہو جاتی ہے۔ مئی 2012ء میں بھی ایسا ہی ہوا، جب پارلیمان میں ملک کے چند ایک حصوں میں روسی زبان کو سرکاری زبان بنانے سے متعلق ایک بِل پیش کیا گیا تھا۔
گائے کے گوشت کی سیاست
بھارتی زیرِ انتظام جموں و کشمیر کی ریاستی اسمبلی میں یہ پُر تشدد مناظر اکتوبر 2015ء میں دیکھنے میں آئے، جب حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی کے ارکان نے ایک آزاد رکنِ پارلیمان انجینئر راشد کو اس بناء پر مارا پیٹا کہ انہوں نے اس ریاست میں گائے کے گوشت پر پابندی کے خلاف احتجاج کے طور پر ایک ’بیف پارٹی‘ کی میزبانی کی تھی۔
لڑائی جھگڑوں کی ایک پوری تاریخ
یوکرائن کی پارلیمان کی طرح تائیوان کے اراکینِ پارلیمان بھی ایک دوسرے پر لاتیں اور گھونسے چلانے کے لیے مشہور ہیں۔ یہ منظر مئی 2007ء کا ہے، جب ایک دوسرے کے حریف اراکین انتخابی اصلاحات کے ایک مسودہٴ قانون کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ پوری پارلیمان مچھلی بازار بن گئی۔ گزشتہ ایک عشرے کے دوران تائیوان کی پارلیمان میں ایسی کم از کم پانچ لڑائیاں ہو چکی ہیں۔
... اور یہ بھی
جنوبی کوریائی اراکینِ پارلیمان بھی تشدد کے متعدد واقعات میں ملوث رہے ہیں۔ اٹھارہ دسمبر 2008ء کی اس تصویر میں اپوزیشن پارٹی کے اراکین ایک پارلیمانی کمیٹی کے کمرے میں گھسنے کی کوشش کر رہے ہیں، جہاں حکمران جماعت کے اراکین مورچہ بند ہیں۔ سیول پارلیمان کے حکومتی اراکین اُس وقت اس کمرے میں مورچہ بند ہو گئے، جب امریکا کے ساتھ آزاد تجارت کے ایک معاہدے کی توثیق کی کوشش میں کشیدگی بڑھنے لگی تھی۔
سارا نظام درہم برہم
جنوبی افریقہ کی پارلیمان میں افراتفری کے یہ مناظر فروری 2015ء میں دیکھنے کو آئے، جب اے این سی کے ایک سابق نوجوان لیڈر جولیئس مالیما کی جماعت کے ارکان نے صدر جیکب زوما کے سالانہ خطاب میں خلل ڈالا۔ جب ان ارکان کو باہر نکل جانے کا حکم دیا گیا تو ان کے اور سکیورٹی اہلکاروں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں اور متعدد افراد زخمی ہو گئے۔
خون نکل آیا
اپریل 2013ء میں وینزویلا کی پارلیمان میں مُکےّ چل گئے۔ اس پارلیمانی اجلاس میں انتخابات کے حوالے سے ایک تنازعے پر گرما گرم بحث ہو رہی تھی۔ لڑائی شروع ہوئی تو متعدد اراکینِ پارلیمان زخمی ہو گئے۔ اپوزیشن کا کہنا تھا کہ اُس کے سات پارلیمانی اراکین کو زخم آئے، جن میں خولیو بورگیس (تصویر میں) بھی شامل تھے۔
نتائج سے بے پروا ہو کر
میکسیکو کی سیاسی جماعت ڈیموکریٹک ریوولیوشن پارٹی (PRD) کے اراکینِ پارلیمان کانگریس کی عمارت میں داخلے کے ایک دروازے کے آگے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ فلیپے کالڈیرون کو دسمبر 2006ء میں نئے صدر کے طور پر اپنے عہدے کا حلف اٹھانے سے روک سکیں۔ کانگریس میں حریف اراکین کے درمیان گھونسوں سے ہونے والی لڑائی کے چند گھنٹے بعد کالیڈرون نے کامیابی سے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا تھا۔