جدہ میں ہلاکتیں سو سے تجاوز: عوام حکومت پر برہم
29 نومبر 2009اِس سعودی شہر میں رواں ہفتے بدھ کو شروع ہونی والی طوفانی بارشوں کے باعث ہلاکتوں کی تعداد سو سے تجاوز کر گئی ہے۔ اس عرب ریاست میں میڈیا زیادہ آزاد نہیں تاہم سماجی میل ملاپ والی انٹرنیٹ کی ویب سائٹس پر ہزاروں کی تعداد میں عوام نے ناقص حکومتی انتظامات پر شدیدغم وغصہ ظاہر کیا ہے۔
انسانی حقوق کے ایک وکیل ولید ابو الخیر انہی میں سے ایک ہیں، جو جدہ کی شہری انتظامیہ کے خلاف عدالت میں مقدمہ درج کرنے کا اعلان کر چکے ہیں۔ ان کے بقول متاثرین کے ورثاء نے انہیں حکومت کے خلاف مقدمہ قائم کرنے کے لئے تعاون کا یقین دلایا ہے۔ یہ مقدمہ عیدالاضحیٰ کی تعطیلات کے بعد اگلے ہفتے دائر کیا جائے گا۔
جدہ کی شہری انتظامیہ پر الزام ہے کہ اس نے شہر میں نکاسیء آب کا مؤثر نظام قائم نہیں کیا اور بارش کا موسم آنے سے قبل عوام کو یقین دلایا تھا کہ نکاسیء آب کا نظام معیاری ہے۔ ایسی صورتحال میں شدید بارشوں کے باعث متعدد علاقے زیر آب آ گئے، جس سے ہلاکتیں واقع ہوئیں۔ بیشتر لوگ پانی کی چھ چھ فٹ بلند لہروں کی لپیٹ میں آ گئے۔ دارالحکومت ریاض کے بعد ملک کے اس سب سے بڑے شہر کے بیشتر علاقوں میں بجلی تاحال بحال نہیں ہو سکی ہے۔
انٹرنیٹ سائٹ facebook پر شہری انتظامیہ کے خلاف عوامی احتجاج کے لئے مخصوص ایک صفحے پر ہزاروں سعودی شہریوں نے حکومتی بدعنوانی کو صورتحال کا ذمہ دار قرار دیا۔
بارشوں کی تباہ کاریوں کے بعد سرکاری خبر رساں ادارے SPA نے ایک خبر جاری کی تھی کہ عوام نے شہری انتظامیہ کی کوششوں کو سراہا ہے۔ اس سلسلے میں جب وزیر اطلاعات عزیز کھوجا کے facebook پرشہریوں نے احتجاج ریکارڈ کرایا تو انہوں نے سرکاری خبر رساں ادارے SPA کو بے حس قرار دیا۔ بارش کا پانی اترنے کے بعد سیلاب سے تباہ شدہ عمارتوں سے مزید لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔ سعودی حکام کا کہنا ہے کہ جاں بحق ہونے والوں میں کوئی بھی عازم حج شامل نہیں تھا۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : امجد علی