جدہ میں یوکرین مذاکرات: مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق
7 اگست 2023امریکہ، چین اور بھارت سمیت چالیس سے زائد ممالک کے قومی سلامتی کے مشیران اور اعلیٰ حکام نے سعودی عرب کے ساحلی شہر جدہ میں ہونے والے دو روزہ مذاکرات میں حصہ لیا۔ روس نے اس میں شرکت نہیں کی لیکن کریملن کا کہنا تھا کہ وہ اجلاس کی کارروائی پر گہری نگاہ رکھے ہوئے ہے۔ چین نے اس سلسلے میں تیسرے دور کی میٹنگ کی حمایت کی۔
روس یوکرین جنگ: سعودی عرب امن مذاکرات کا میزبان
یہ مذاکرات اپنی نوعیت کی دوسری تھی، اس سے قبل موسم گرما میں کوپن ہیگن میں اسی طرح کی میٹنگ ہوئی تھی جس کا مقصد یوکرین میں روس کی جنگ کو ختم کرانے کے لیے کلیدی اصولوں کا تعین اور فریم ورک تیار کرنا ہے۔
امریکہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے یوکرین روس جنگ کا پرامن حل تلاش کرنے کے مقصد سے ہونے والے اس مذاکرات کو "تعمیری" قرار دیا اور مذاکرات کی میزبانی کے لیے سعودی عرب کا شکریہ ادا کیا۔
زیلنسکی کا ردعمل
مذاکرات پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ اس پہل کے نتیجے میں اس سال موسم خزاں کے دوران عالمی رہنماوں کی "امن سربراہی اجلاس" کا راستہ ہموار ہو جائے گا۔
زیلنسکی کے ہیڈ آف اسٹاف اینڈری یرمک نے ایک بیان میں کہا،"ہم نے ان کلیدی صوبوں پر بہت نتیجہ خیز مشاورت کی جن پر ایک منصفانہ اور دیرپا امن قائم کیا جانا چاہئے۔"
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب میں مذاکرات کے دوران میں مختلف نقطہ نظر سامنے آئے ہیں۔ انہوں نے انہیں "انتہائی ایماندارانہ اور کھلی بات چیت " قرار دیا۔
روس کی شرکت کے بغیر سعودی میزبانی میں یوکرین پر امن مذاکرات
دوسری جانب روس کے نائب وزیرخارجہ سرگئی ریابکوف نے اتوار کے روز ایک بیان میں کہا کہ یہ مذاکرات زیلینسکی کے مؤقف کے پیچھے عالمی جنوب کو متحرک کرنے کی مغرب کی جاری کوششوں کی عکاسی کرتے ہیں۔
چین کے خصوصی سفیر لی ہوئی نے کہا کہ "ہمارے درمیان کئی اختلافات ہیں اور ہم نے مختلف موقف سنے، لیکن اہم بات یہ ہے کہ ہم نے اپنے اصولوں کو ایک دوسرے سے شریک کیا۔"
مذاکرات کی اہمیت
سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق شرکاء نے بین الاقوامی مشاورت اور تبادلہ خیال اس انداز میں جاری رکھنے سے اتفاق کیا ہے جس سے یوکرین میں امن کی راہ ہموار کرنے کے لیے مشترکہ بنیادوں کی تعمیر میں مدد مل سکے۔انہوں نے اجلاس کے دوران میں زیر بحث آنے والی مثبت آراء اور تجاویز سے فائدہ اٹھانے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
جدہ میں مذاکرات ایک ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب یوکرین اپنے روایتی مغربی اتحادیوں کی بنیادی حمایت کے علاوہ روس کے مقابلے میں جنوبی ممالک کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کررہا ہے جبکہ یہ ممالک یوکرین کی حمایت میں متردد رہے ہیں۔ ان میں چین اور بھارت نمایاں ہیں جن کے روس کے ساتھ قریبی تعلقات استوار ہیں۔
بھارت یوکرینی جنگ سے متعلق غیر جانبدار نہیں رہ سکتا، جرمنی
یوکرین اور اس کے اتحادیوں نے کہا ہے کہ یہ مذاکرات ان اصولوں کے لیے وسیع بین الاقوامی حمایت حاصل کرنے کی کوشش ہیں جو امن کی بنیاد بن سکتے ہیں اور جس میں تمام روسی فوجیوں کا انخلا اور یوکرین کے تمام علاقوں کی اس کے کنٹرول میں واپسی شامل ہے۔
یوکرین کے سفیر پیٹرینکو اناتولی کا کہنا تھا کہ"گذشتہ دو دن تعمیری ثابت ہوئے ہیں۔ ایک وسیع وژن موجود ہے اور ہم نے اجتماعی طور پر (آئندہ) عالمی سربراہی اجلاس کی تیاری میں بتدریج پیش رفت کی ہے، جو امن فارمولے پر عمل درآمد کے آغاز کا مرکزی نقطہ سمجھا جاتا ہے۔"
ج ا/ ص ز (روئٹرز، اے پی، ڈی پی اے)