جرمنوں کو جمہوریت کا دفاع کرنا ہو گا، وزیر خارجہ
2 ستمبر 2018جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے جرمن شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ نسل پرستی کے خلاف جنگ میں زیادہ فعال کردار کریں۔ اتوار کے دن جرمن روزنامے بلڈ اَم زونٹاگ میں شائع ہونے والے ایک تازہ انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ جرمنوں کو جمہوریت کا دفاع کرنے کی خاطر کھڑا ہونا چاہیے۔
ماس کا یہ انٹرویو ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب مشرقی جرمن شہر کیمنٹز میں انتہائی دائیں بازو کے نظریات کے حامل افراد کے بڑے مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔
جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس کے مطابق، ’’بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں اطمینانیت بہت زیادہ پھیل چکی ہے، جس پر ہمیں قابو پانے کی ضرورت ہے‘‘۔
ہائیکو ماس نے مزید کہا، ’’ہمیں صوفے سے اٹھ کر کھڑا ہونا ہے اور آواز بلند کرنا ہے۔‘‘ ماس نے زور دیا ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ جرمن شہری اس رویے کو ترک کریں اور عمل کریں۔
ماس نے اعتراف کیا کہ آج کی جرمن نسل آزادی میں پیدا ہوئی، جہاں قانون کا بول بالا ہے اور جمہوریت ہے، ’’ہمیں (ان آزادیوں کی خاطر) جدوجہد نہیں کرنا پڑی ہے۔‘‘
جرمن وزیر ماس کے مطابق کبھی کبھار جرمن اس تمام صورتحال کو انتہائی غیر سنجیدہ لے لیتے ہیں۔ انہوں نے تمام جرمن شہریوں سے مطالبہ کیا کہ وہ جرمنی کی عالمی ساکھ کو بچانے کی خاطر فعال ہوں جائیں۔
ہائیکو ماس نے خبردار کرتے ہوئے کہا، ’’اگر آج ایک مرتبہ پھر ہماری سڑکوں پر لوگ ہٹلر کا مخصوص سلیوٹ کرتے ہیں تو یہ ہمارے ملک کے لیے بے عزتی کا باعث ہو گا۔‘‘
ہائیکو ماس نے کہا کہ تمام لوگوں کو دائیں بازو کی انتہا پسندی کے خلاف کھڑا ہونا ہو گا کیونکہ جرمن اس صورتحال کو نظر انداز نہیں کر سکتے ہیں، ’’ہمیں نیو نازی اور یہودی مخالف جذبات کا دوبارہ خاتمہ کرنا ہو گا۔‘‘
دوسری طرف وفاقی وزیر انصاف کاترینا بارلے نے کہا ہے کہ جرمن شہر کیمنٹز کے مظاہروں کی تحقیقات میں یہ امر واضح کرنا ہو گا کہ اس شہر میں مظاہروں اور غیر ملکیوں کے خلاف احتجاجی مظاہروں میں انتہائی دائیں بازو کے گروہوں کا کتنا زیادہ اثرورسوخ ہے۔
سوشل ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والی اس خاتون وزیر نے کہا کہ جرمن معاشرے میں دائیں بازو کی نفرت انگیزی کی کوئی جگہ نہیں ہے۔
کیمنٹز میں ایک 35 سالہ جرمن کے قتل کے بعد عوامی سطح پر صورتحال بگڑ گئی تھی۔ اس قتل میں غیرملکی پس منظر کے حامل دو افراد ملوث بتائے گئے ہیں۔
ع ب / ا ا / خبررساں ادارے