’انتہائی دائیں بازو کے انتہا پسند گروپ‘ کے خلاف کارروائی
14 فروری 2020جرمن وفاقی دفتر استغاثہ کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق محکمہ پولیس کے ایک اسپیشل یونٹ نے جمعے کی صبح چھ صوبوں میں تیرہ مختلف مقامات پر چھاپے مارے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ پولیس کا یہ یونٹ انتہائی جدید اسلحے سے مسلح تھا۔
اس بیان کے مطابق پانچ مرکزی مشتبہ افراد اور ان کے آٹھ دیگر حامیوں کا منصوبہ تھا کہ وہ 'سیاستدانوں، پناہ کے متلاشی افراد اور اسلامی عقیدے سے تعلق رکھنے والے افراد پر حملوں سے ملک میں خانہ جنگی جیسی کیفیت پیدا کر دیں‘۔ تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ گروپ کس طرح کے حملوں کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔
جرمن تحقیقات کاروں کو یقین ہے کہ ستمبر سن 2019 میں معرض وجود میں آنے والے اس گروہ کا بڑا مقصد 'جرمنی میں ریاستی اور معاشرتی نظام کو بڑا دھچکا پہنچانا تھا‘۔ مزید یہ کہ پانچ مرکزی مشتبہ افراد اور ان کے آٹھ ساتھیوں نے اتفاق کیا تھا کہ وہ اسلحہ حاصل کرنے اور فنڈز جمع کرنے کے علاوہ مستقبل میں کیے جانے والے حملوں میں عملی معاونت بھی کریں گے۔
جمعے کو کی گئی اس کارروائی کے بارے میں مزید معلومات فراہم کرتے ہوئے استغاثہ نے بتایا کہ پولیس ان چھاپوں سے اندازہ لگانا چاہتی تھی کہ آیا یہ مشتبہ افراد اسلحہ حاصل کر چکے ہیں؟ بتایا گیا ہے کہ ان تازہ کارروائیوں کے دوران مبینہ حملوں کی منصوبے کے الزام میں بارہ مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔
گزشتہ برس جون میں قدامت پسند مقامی سیاستدان والٹر لوئبکے کے قتل اور اکتوبر میں ہالے شہر میں یہودیوں کی ایک عبادت گاہ پر کیے گئے حملوں کے بعد سے جرمن حکومت نے انتہائی دائیں بازو کے مبینہ 'انڈر گراؤنڈ‘ انتہا پسند گروہوں کے خلاف کارروائی میں تیزی پیدا کر دی ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر بھی ان گروہوں کو ایک بڑا خطرہ قرار دے چکے ہیں۔ گزشتہ برس دسمبر میں انہوں نے اسی لیے اعلان کیا تھا کہ وفاقی محکمہ پولیس اور داخلی سکیورٹی فورس میں چھ سو نئی پوسٹس پیدا کی گئی ہیں تاکہ ایسے ممکنہ خطرات سے بہتر طریقے سے نمٹا جا سکے۔
وفاقی جرمن پولیس اب تک ملک بھر میں فعال ایسے اڑتالیس مشتبہ افراد کی شناخت کر چکی ہے، جنہیں 'خطرناک‘ قرار دیا گیا ہے۔ انتہائی دائیں بازو کے ان انتہا پسندوں کے بارے میں شبہ ہے کہ وہ حملے کر سکتے ہیں۔
ع ب / ک م / خبر رساں ادارے