Meiler-Abbau wird teuer
18 فروری 2014ماہرین کی رائے میں جوہری بجلی گھروں کو بند کرنے کے بعد جوہری فضلے کو ٹھکانے لگانے پراربوں یورو کے اخراجات آئیں گے اور حکومت کی جانب سے اس مقصد کے لیے مختص کردہ رقم ناکافی ہو گی۔ ماہرین کا موقف ہے کہ جوہری توانائی پر انحصار ختم کرنے کا فیصلہ سیاسی نوعیت کا ہے۔ قابل تجدید ذرائع سے حاصل ہونے والی توانائی پر فی الحال بہت زیادہ لاگت آتی ہے اور اسی وجہ سے جرمن صارفین کے لیے بجلی کے نرخوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
اس سے قبل جب جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے جوہری توانائی سے مکمل طور پر دستبرداری کا اعلان کیا تھا تو ماحول پسند تنظیموں نے اس حکومتی فیصلے کی زبردست پذیرائی کی تھی۔ بعد ازاں ان تنظیموں کی جانب سے برلن حکومت سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ جوہری توانائی پر انحصار فوری طور پر ختم کیا جانا چاہیے۔ اس موقع پر چانسلر میرکل نےکہا تھا کہ فی الفور تمام تر ایٹمی بجلی گھروں کو بند کر دینا ممکن نہیں ہے۔ تاہم انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان بجلی گھروں کی بندش کا ہدف وقت سے پہلے حاصل کرنے کے لیے قابل تجدید ذرائع سے بجلی کے حصول کے منصوبوں میں تیزی لائی جائے گی۔
جرمنی میں نیو کلیئر پلانٹس کے نگراں اداروں کی جانب سے اس مقصد کے لیے 34 ارب یورو کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ تاہم ماہرین کا موقف ہے کہ جوہری بجلی گھروں کو مکمل طور پر بند کرنے کے لیے یہ رقوم کافی نہیں ہوں گی۔ تابکاری سے تحفظ کے وفاقی جرمن ادارے کی فہرست کے مطابق ملک میں مجموعی طور پر 33 نیو کلیئر پلانٹس قائم ہیں۔ ان میں سے نو ابھی تک فعال ہے جبکہ جاپان میں فوکوشیما کے حادثے کے بعد آٹھ جرمن ری ایکٹرز کو بند کر دیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ 16 دیگر بجلی گھر ایسے ہیں، جو بند کیے جانے کے مراحل سے گزر رہے ہیں۔ دوسری جانب جوہری فضلے کو ٹھکانے لگانے کے مقام کے بارے میں حتمی فیصلہ کیا جانا بھی ابھی باقی ہے۔
توانائی کے شعبے کے ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف مؤلہائم کیئرلش کے جوہری بجلی گھر کو بند کرنے میں کم از کم 750 ملین یورو لگیں گے۔ جرمنی میں توانائی کی اس منتقلی کے عمل کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ اس مقصد کے لیے مختص کی جانے والی رقوم کو محفوظ کرنا بھی ضروری ہے۔ اس مقصد کے لیے ایک پبلک فنڈ کا قیام اچھا اقدام ہو گا۔ اس لیے کہ اگر ایسی رقوم محفوظ نہ کی گئیں، تو کمپنیوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ ابھی تک یہ بھی واضح نہیں کہ جوہری بجلی گھروں کو بند کرنے پر جو اضافی اخراجات آئیں گے، وہ کون ادا کرے گا۔