جرمنی: داعش کے خلاف کارروائی، تين شامی شہری گرفتار
13 ستمبر 2016جرمن پوليس نے مختلف مقامات پر چھاپوں کے دوران کم از کم تين افراد کو حراست ميں لے ليا ہے۔ وفاقی استغاثہ کی جانب سے اس بارے ميں بيان منگل تيرہ ستمبر کے روز جاری کيا گيا۔ زير حراست ملزمان پر شبہ ہے کہ انہيں اسلامک اسٹيٹ يا داعش کی طرف سے جرمنی بھيجا گيا تھا۔
گزشتہ برس ايک ملين سے زائد مہاجرين کی آمد اور پھر رواں سال ہونے والے چند دہشت گردانہ حملوں کے نتيجے ميں جرمنی ميں مہاجرين کے حوالے سے شکوک و شبہات بھی پائے جاتے ہيں۔ جرمنی ميں گزشتہ دنوں پر تشدد حملوں کی ايک لہر ديکھی گئی، جس ميں سے تين حملوں ميں پناہ گزين ملوث تھے اور دو کی ذمہ داری اسلامک اسٹيٹ نے قبول کر لی تھی۔ نتيجتاً حکام ان دنوں ايسے مشتبہ افراد کی تلاش ميں ہيں جن کے دہشت گردانہ تنظيموں کے ساتھ روابط ہو سکتے ہيں۔ شليسوگ ہولشٹائن ميں يہ گرفتارياں اسی تناظر ميں مارے جانے والے چھاپوں کے نتيجے ميں عمل ميں آئيں۔
وفاقی استغاثہ نے منگل کو جاری کردہ بيان کے ذريعے مطلع کيا کہ زير حراست ملزمان کی عمريں سترہ سے چھبيس برس کے درميان ہيں اور انہيں ترکی اور يونان کے راستے اکتوبر سن 2015 ميں جرمنی بھيجا گيا تھا۔ بيان کے مطابق مشتبہ افراد کو امکاناً کسی ايسے مشن کو پايہ تکميل تک پہنچانے کے ليے بھيجا گيا تھا، جس کے بارے ميں انہيں پہلے ہی سے تمام معلومات فراہم کر دی گئی تھيں۔ يا پھر انہيں رکنے اور آئندہ کے احکامات کا انتظار کرنے کا کہا گيا تھا۔ تاحال يہ واضح نہيں کہ آيا کوئی حملہ ہو سکتا تھا۔ استغاثہ نے اپنے بيان ميں واضح کيا ہے کہ اب تک کی تفتيش ميں کسی منصوبے يا واضح احکامات کے شواہد نہيں ملے ہيں۔
جرائم سے نمٹنے والے وفاقی پوليس کے دفتر کی جانب سے جاری کردہ بيان ميں مزيد بتايا گيا کہ تين افراد کی حراست کے ساتھ ساتھ کافی زيادہ چيزيں بھی تحويل ميں لی گئی ہيں تاہم اس بارے ميں ابھی تک مزيد تفصيلات جاری نہيں کی گئيں۔ منگل کے روز جرمنی کے دو مختلف صوبوں ميں مجموعی طور پر چھ مقامات پر چھاپے مارے گئے۔
جرائم سے نمٹنے والے وفاقی پوليس کے دفتر کے مطابق پوليس حکام کو تقريباً چار سو افراد کے بارے ميں ايسی شکايات موصول ہوئی ہيں کہ ان کے دہشت گردوں سے روابط ہو سکتے ہيں تاہم ان ميں اکثريتی شکايات بے بنياد نکليں۔ اس وقت ساٹھ مختلف کيسز پر تحقيقات جاری ہيں۔