جرمنی سے نکالے گئے پاکستانی واپس اسلام آباد پہنچ گئے
7 دسمبر 2017خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے پاکستانی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ جرمنی سے ملک بدر کیے جانے والے اٹھائیس پاکستانی شہری بدھ کی علی الصبح واپس وطن پہنچ گئے ہیں۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی اے) سے وابستہ ایک اہلکار نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر ڈی پی اے کو بتایا کہ ان پاکستانیوں کو منگل کی شب برلن سے ایک خصوصی پرواز کے ذریعے پاکستان روانہ کیا گیا تھا۔
جرمنی: افغان اور پاکستانی مہاجرین کی دسمبر میں ملک بدری متوقع
کيا پاکستان سے يورپ کی طرف غير قانونی ہجرت ختم ہو پائے گی؟
ترکی: زنجیروں میں جکڑے 57 پاکستانی تارکین وطن بازیاب
بتایا گیا ہے کہ ان میں سے بیشتر پاکستانی شہریوں کی جرمنی میں حکام کو جمع کرائی گئی سیاسی پناہ کی درخواستیں مسترد کی جا چکی تھیں۔ علاوہ ازیں چند ایسے بھی تھے جنہیں جعلی دستاویزات کے ساتھ جرمنی میں داخل ہونے کی کوشش میں پکڑا گیا تھا۔
مہاجرت کے حالیہ بحران میں پاکستانی بھی بڑی تعداد میں یورپ جانے کی خواہش رکھتے ہیں۔ یہ لوگ انسانوں کے اسمگلروں کی مدد سے مشکل گزار راستوں سے ہوتے ہوئے یورپ پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔
ایف آئی اے سے وابستہ ایک اور اہلکار نے اپنی شناخت خفیہ رکھنے کی شرط پر ڈی پی اے کو بتایا ہے کہ ان پاکستانیوں میں سے کچھ ایسے بھی تھے، جو چیک جمہوریہ اور آسٹریا کی سرحدوں سے ہوتے ہوئے جرمنی داخل ہونے کی کوشش میں تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسی دوران ان افراد کو گرفتار کر کے جرمن دارالحکومت برلن منتقل کر دیا گیا تھا۔ جرمن حکام نے مکمل چھان بین کے بعد فیصلہ کیا تھا کہ ان پاکستانیوں کو واپس وطن روانہ کر دیا جانا چاہیے۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق اسلام آباد میں ایف آئی اے نے جرمنی سے واپس وطن پہنچنے والے سولہ افراد سے ابتدائی پوچھ گچھ کے بعد انہیں رہا کر دیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ باقی ماندہ افراد سے تفتیشی عمل جاری ہے۔
پاکستانی حکام نے کہا ہے کہ حکومت غیر قانونی مہاجرت کو روکنے کی خاطر اقدامات میں بہتری لائے گی اور انسانوں کے اسمگلروں کے خلاف جاری کریک ڈاؤن کو مزید مؤثر بنایا جائے گا۔
گزشتہ ماہ ہی ایف آئی اے نے تقریبا دو درجن ایسے مشتبہ افراد کو حراست میں لیا تھا، جن پر شبہ ہے کہ وہ لوگوں کو غیر قانونی طور پر دیگر ممالک جانے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔
انسانوں کے مبینہ اسمگلروں کی یہ گرفتاریاں پاکستان کے صوبہ پنجاب میں ہوئی تھیں۔ ساتھ ہی متعلقہ حکام نے غیر قانونی طور پر یورپ جانے کی کوشش کرنے والے بیس افراد کو بھی حراست میں لیا تھا۔ یہ افراد ایران اور ترکی سے ہوتے ہوئے یورپ جانے کا منصوبہ رکھتے تھے۔