جرمنی: مہاجر دوست پالیسی، 2015ء نہیں دہرایا جائے گا، میرکل
17 اگست 2018جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے ریاست سیکنسی کے اپنے دورے کے دوران وعدہ کیا ہے کہ پناہ کے مسترد درخواست گزاروں کی ملک بدری کے عمل میں تیزی لائی جائے گی۔ ڈریسڈن شہر میں اپنی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین ( سی ڈی یو) کے پارلیمانی ارکان سے بات کرتے ہوئے میرکل کا مزید کہنا تھا، ’’پناہ گزینوں کو ان کے وطن واپس بھیجنے کا عمل ایک پیچیدہ معاملہ ہے۔‘‘
میرکل نے واضح کیا اس سلسلے میں ریاستی انتظامیہ کو وفاقی حکومت کے تعاون کی ضرورت پڑتی ہے اور خاص طور پر ملک بدری کے دستاویزات کی تیاری میں۔ جرمن چانسلر نے اس موقع پر مزید کہا، ’’سال 2015ء دوبارہ خود کو نہیں دہرائے گا اور نہ ہی مستقبل میں ایسا ہو گا۔‘‘
میرکل کے ڈریسڈن پہنچنے پر دائیں بازو کی تنظیم پیگیڈا کے ساتھ ساتھ اسلام اور مہاجرین مخالف سیاسی پارٹی اے ایف ڈی کے حامیوں نے احتجاج بھی کیا۔ ذرائع نے بتایا کہ اس موقع پر تقریباً تین سو افراد صوبائی پارلیمان کی عمارت کے سامنے موجود تھے۔
ان کی جانب سے میرکل مخالف نعرے بازی بھی کی گئی اور انہوں نے جرمن چانسلر کو ’غدار‘ بھی قرار دیا۔
دوسری جانب برلن اور ایتھنز کے مابین ایک معاہدہ طے پا گیا ہے۔ جرمن وزارت داخلہ کے ترجمان نے آج جمعے کو بتایا کہ اس معاہدے کی رو سے جرمنی ان پناہ گزینوں کو یونان واپس بھیج سکے گا، جنہوں نے سیاسی پناہ کی اپنی پہلی درخواست اس ملک میں جمع کرائی ہو۔ جرمنی اور اسپین کے مابین ابھی گزشتہ دنوں کے دوران ہی ایسا ایک معاہدہ طے پا چکا ہے جبکہ اٹلی کے ساتھ بھی بات چیت آخری مراحل میں ہے۔