جرمنی میں مردوں کی تدفین بھی ایک منافع بخش کاروبار
جرمنی میں مردوں کی تدفین کرنے والے چار ہزار سے زائد ادارے کام کر رہے ہیں، جن کے اشتہارات اب انٹرنیٹ پر بھی نظر آتے ہیں۔ جرمنی میں مردوں کی تدفین کے مختلف طریقے، تفصیلات اس پکچر گیلری میں۔
جرمنی میں مردوں کی تدفین بھی ایک منافع بخش کاروبار
زندگی اور موت ابتدائے حیات سے ہی ایک دوسرے کے ساتھ ساتھ چلتے ہیں۔ کسی انسان کی موت کے بعد اس کی آخری رسومات کی ادائیگی ہمیشہ ہی سے ایک پیشہ بھی رہی ہے۔ جرمنی میں اس وقت مردوں کی تدفین کرنے والے چار ہزار سے زائد ادارے کام کر رہے ہیں، جن کے اشتہارات اب انٹرنیٹ پر بھی نظر آتے ہیں، کیونکہ یہ ایک منافع بخش کاروبار ہے۔
کم قیمت تدفین، ایک مشکل عمل
مردوں کی تدفین کبھی صرف مذہبی روایات اور اخلاقی اقدار پر مبنی عمل ہوتا تھا۔ ماضی میں صرف خاندانی ادارے ہی یہ کام کرتے تھے۔ اب جرمنی میں یہ کام چار ہزار سے زائد کمپنیاں کرتی ہیں، جن کی مختلف شہروں میں متعدد شاخیں بھی ہیں۔ سب سے زیادہ آبادی والے جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں کسی مردے کی تدفین کا انتظام 444 سے لے کر 950 یورو تک میں ہو جاتا ہے۔ لیکن یہ عمل بہت مہنگا ہوتا جا رہا ہے۔
میت کو جلانا اب ترجیحی طریقہ
جرمنی میں اوسطاﹰ 45 فیصد مردے دفنائے جاتے ہیں اور قریب 54 فیصد لاشیں جلا دی جاتی ہیں۔ 1999ء میں تابوت میں تدفین کا تناسب 60 فیصد تھا۔ کسی میت کو جلا کر راکھ لواحقین کے حوالے کر دی جاتی ہے، جو راکھ دان کو کسی قبرستان میں دفنا دیتے ہیں۔ راکھ دان کی تدفین تابوت کی تدفین سے کہیں سستی ہوتی ہے۔ جرمن ریاست بریمن تو شہریوں کو اپنے عزیزوں کی راکھ اپنے گھروں کے باغیچوں میں دفنانے کی اجازت بھی دے چکی ہے۔
تدفین پر لاگت چار ہزار یورو تک
جرمنی میں مردوں کی آخری رسومات کی ادائیگی مسلسل مہنگی ہوتے جانے کی ایک وجہ تدفین کے متنوع طریقے بھی ہیں۔ تابوت میں بند لاش کو قبر میں دفنانا، میت کا جلا دیا جانا، لاش کو سمندر میں بہا دینا یا پھر کسی خاندانی قبر میں تدفین، خرچے کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ مردے کے لواحقین کا منتخب کردہ طریقہ کار کیا ہے۔ اس طرح آخری رسومات کی ادائیگی پر لاگت ڈھائی ہزار یورو سے لےکر چار ہزار یورو تک ہو سکتی ہے۔
تابوت یا راکھ دان
مردے کی تدفین پر لاگت کا تعین اس بات سے ہوتا ہے کہ اسے دفنایا جائے گا یا جلایا جائے گا۔ میت جلا دی جائے، تو خرچہ کم۔ تب صرف راکھ دفنائی جاتی ہے۔ کبھی کبھی تدفین سستی ہوتی ہے لیکن سماجی تعزیتی تقریبات مہنگی۔ قبر میں دفنانے کے لیے بلدیاتی قبرستانوں میں انفرادی قبریں اکثر سالہا سال کے لیے کرائے پر لی جاتی ہیں۔ کسی قبر پر اگر سنگِ مرمر کا کتبہ بنوا کر لگوایا جائے تو تدفین مزید مہنگی ہو جاتی ہے۔
شرحء اموات زیادہ، شرحء پیدائش کم
2016ء میں نو لاکھ گیارہ ہزار جرمنوں کا انتقال ہوا، جو 2015ء کے مقابلے میں 1.5 فیصد کم تھا۔ جرمنی میں 1972ء سے لے کر آج تک مجموعی شرحء اموات سالانہ شرحء پیدائش سے زیادہ رہی ہے۔ زیادہ شہریوں کی موت کے باعث تدفین کا کاروبار زیادہ ہوا تو وہ مہنگا بھی ہو گیا۔ حیرانی کی بات تو یہ ہے کہ جرمن زبان میں اگر گوگل پر ’سستی تدفین‘ کو سرچ کیا جائے تو نتائج کی تعداد لاکھوں میں نکلتی ہے۔
سرکاری مدد سے تدفین کے لیے ساٹھ ملین یورو
جرمنی میں ہزاروں خاندان ایسے بھی ہیں، جو اپنے کسی عزیز کی موت کے بعد اس کی آخری رسومات کی ادائیگی کا خرچ خود برداشت نہیں کر سکتے۔ ایسے شہریوں کی مالی مدد مقامی حکومتیں کرتی ہیں، جنہوں نے اس مد میں 2017ء میں کُل 60 ملین یورو خرچ کیے۔ ان رقوم سے تقریباﹰ 22 ہزار شہریوں کی تدفین میں 750 یورو فی میت کی شرح سے سرکاری مدد کی گئی۔