1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں مہاجرین کی فیملی ری یونین کا آج سے دوبارہ آغاز

1 اگست 2018

جرمنی نے محدود ضمنی تحفظ کے حامل مہاجرین کے لیے  فیملی ری یونین کے عمل کا دو سال تعطل کے بعد دوبارہ آغاز کر دیا ہے۔ برلن حکومت نے پناہ گزینوں کے لیے ری یونین پالیسی مہاجرین کی آمد کے سلسلے کو روکنے کے لیے معطل کی تھی۔

https://p.dw.com/p/32QrO
Symbolbild Flüchtlinge Familiennachzug in Deutschland
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Kneffel

جرمنی میں مہاجرین کے خاندانوں کی ری یونین کے متنازعہ ضوابط بدھ یکم اگست سے ملک میں نافذ کیے جا رہے ہیں۔ ان کے تحت محدود ضمنی تحفظ کے حامل تارکین وطن اپنے خاندان کو جرمنی بلا سکیں گے۔

مہاجرین کے معاملے پر پیدا ہونے والے اختلافات کی وجہ سے میرکل کی سیاسی پارٹی ’سی ڈی یو‘ اور باویریا میں اس کی ہم خیال ’سی ایس یو‘ کے درمیان سیاسی دراڑیں واضح ہونے لگی تھیں اور میرکل حکومت کو خطرات لاحق ہو گئے تھے۔

فیملی ری یونین کا قانون کن مہاجرین پر لاگو ہو گا؟

وہ مہاجرین جنہیں جرمنی میں عارضی تحفظ حاصل ہو چکا ہے، اپنے اہل خانہ کو جرمنی بلا سکیں گے۔ ان ضوابط کے تحت زیادہ سے زیادہ ایک ہزار افراد ہر ماہ جرمنی آئیں گے۔ بالغ پناہ گزینوں کو اپنے شوہر یا بیوی اور کم سن بچوں کو بلانے کا حق ہو گا۔ اس کے علاوہ جرمنی میں مقیم نا بالغ مہاجر بچوں کے والدین بھی فیملی ری یونین قانون کے تحت جرمنی بلائے جانے کے زُمرے میں آتے ہیں۔

انسانی بنیادوں پر بھی بعض کیسوں میں فیملی ری یونین پر غور کیا جا سکتا ہے۔

دفتری مشکلات

عالمی ادارہ مہاجرت نے خبردار کیا ہے کہ جرمنی میں خاندانوں کے ملاپ یا فیملی ری یونین کے عمل میں شفافیت کی کمی ہے اور یہ غیر ضروری طور پر پیچیدہ بھی ہے۔

یو این ایچ سی آر کے جرمنی میں نمائندے ڈومینیک بارٹش نے حکومت کو ری یونین کے عمل کو تیز کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا،’’ بہت سے متاثرہ افراد سالوں سے اپنے خاندانوں سے الگ ہیں۔‘‘

Deutschland Flüchtlinge München Hauptbahnhof
تصویر: Getty Images/AFP/C. Stache

شامی مہاجرین خاص طور پر متاثر

شامی تارکین وطن کو زیادہ تر عارضی تحفظ دیا گیا ہے۔ ان میں سے بیشتر خانہ جنگی کے سبب ملک چھوڑ کر آئے تھے اور یہ ثابت نہیں کر سکے کہ وہ ذاتی طور پر ظلم و ستم کا شکار ہوئے تھے۔ اس عارضی تحفظ کا مطلب یہ ہے کہ جب بھی شام میں خانہ جنگی کا خاتمہ ہوا اور جرمنی نے اسے مہاجرین کے واپس لوٹنے کے لیے محفوظ قرار دیا، ان شامی تارکین وطن کو واپس جانا ہو گا۔

 فیملی ری یونین معطل کیو‌ں ہوئی تھی؟

عارضی تحفظ کی حیثیت پانے والے مہاجرین کے رشتے داروں سے ری یونین کو مارچ سن 2016 میں دو سال کے لیے معطل کر دیا گیا تھا۔ تعطلی کے بِل کا مقصد مشرق وسطی سے آنے والے پناہ گزینوں کے بہاؤ کو کم کرنا تھا۔ رواں برس فروی کے مہینے میں جرمن پارلیمان نے اس تعطلی میں چھ ماہ کی توسیع کے لیے ووٹنگ کی تھی۔

ری یونین کا عمل مکمل ہونے میں کتنا وقت درکار ہو گا؟

فیملی ری یونین میں کئی برس کا وقت لگ سکتا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ بڑی تعداد میں پناہ کے لیے دائر درخواستوں کی بڑی تعداد ہے۔ یوں تو خیال ہے کہ اگست سے دسمبر تک پانچ ہزار افراد اس اسکیم کے تحت جرمنی آ سکتے ہیں۔ لیکن اگر ہر ماہ ایک ہزار افراد جرمنی نہیں آ پاتے تو پھر یہ تعداد آئندہ مہینوں پر منتقل ہوتی جائے گی۔

اب تک جرمن سفارت خانوں میں فیملی ری یونین کی چونتیس ہزار درخواستیں دائر کی جا چکی ہیں۔

ص ح / ع ب / نیوز ایجنسی