جرمنی میں نئی مخلوط حکومت کا قیام کل بدھ کو
27 اکتوبر 2009پارٹی سیشنوں میں منظوری کے بعد معاہدے کی دستاویزات پر دستخط کی تقریب گزشتہ شام منعقد ہوئی جس میں کرسچیئن ڈیموکریٹک یونین، فری ڈیموکریٹک پارٹی اور کرسچیئن سوشل یونین کے لیڈروں نے دستخط کئے۔ سی ڈی یو کی جانب سے دستخط کرنے کے بعد چانسلر انگیلا میرکل کا کہنا تھا کہ اُن کی پارٹی جرمنی کو اقتصادی مشکلات سے نکالنے کے لئے حلیف جماعت ایف ڈی پی کے ساتھ مل کر کام کرے گی اور اِسکے لئے اقتصادی ترقی کے راستے کو منتخب کیا گیا ہے۔ مخلوط حکومت کے قیام کے سلسلے میں ہونے والے مذاکرات کے تناظر میں انگیلا میرکل کہتی ہیں کہ اِس مخلوط حکومت کے قیام کے لئے بہت سوچ بچار کی گئی ہے اوراِس دوران تھوڑی سے مشکلات کا بھی سامنا رہا۔
فری ڈیموکریٹک پارٹی نے اگلی مرکزی حکومت کے سلسلے میں طے پانے والے سمجھوتے کی توثیق اتوار کو اپنی پارٹی کانگریس میں کی تھی۔ اِس جماعت کے چیر مین اور نئی حکومت میں ڈپٹی چانسلر اور وزیر خارجہ کا منصب سنبھالنے والے گیڈو ویسر ویلے کا کہنا تھا کہ یہ مخلوط حکومت مشترکہ اقدار پر مبنی ہے، آنے والے دنوں میں مقصد بھی ایک ہے اور یہ سمجھوتا اُن کے ملک کو زیادہ آزادی فراہم کرے گا۔ آزادی سے مراد ذمہ داری ہے۔
نئی مخلوط حکومت میں شریک صوبہ باویریا کی سیاسی جماعت کرسچیئن سوشل یونین نے پیر کے روز بڑی سیاسی جماعت سی ڈی یو اور ایف ڈی پی کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کی پارٹی سطح پر اجتماعی منظوری دی تھی۔ کرسچیئن سوشل یونین کے سربراہ ہورسٹ زی ہوفر نے بھی معاہدے کو جرمنی کے لئے انتہائی اہم قرار دیا۔ زی ہوفر کا کہنا تھا کہ اُنہوں نے نے اگلے چار سالوں کے لئے ایک اچھی بنیاد تیار کر لی ہے اور اب یہ سیاسی لیڈروں پر منحصر ہے کہ اگلے سالوں میں کس طرح اِس کو عملی روپ دیتے ہیں۔
اس معاہدے کے بعد اب کل بدھ کو جرمن پارلیمنٹ میں انگیلا میرکل کو دوسری مدت کے لئے چانسلر نامزد کردیا جائے گا۔ کل ہی چانسلر اور اُن کی نئی کابینہ حلف اٹھا لے گی۔ اس طرح نئی مخلوط حکومت سابقہ سی ڈی یو اور ایس ڈی پی کی گرینڈ مخلوط حکومت کی جگہ معرضِ وجود میں آ جائے گی۔ نئی مخلوط حکومت کے سمجھوتے میں ٹیکسوں کی مد میں کٹوتی، لازمی فوجی سروس میں کمی اور صحت عامہ کے بنیادی ڈھانچے میں تبدیلی پیدا کرنا نمایاں ہے۔