جرمنی میں نسل پرستانہ حملوں پر ’شدید تحفظات‘ ہیں، میرکل
3 مارچ 2020جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے پیر دو مارچ کو کہا کہ نسل پرستی، اسلامو فوبیا اور سامیت مخالفت کے خلاف جرمنی کی کوششیں حکومت کے لیے 'انتہائی اہم معاملات‘ ہیں۔ ان کا یہ بیان کابینہ کے ارکان کی تارکین وطن کے گروپوں کے رہنماؤں سے ملاقات کے موقع پر سامنے آیا۔ حالیہ شدت شدت پسندانہ حملوں کے تناظر میں ہونے والی اس ملاقات کا مقصد شہریوں کو دائیں بازو کی شدت پسندی سے محفوظ رکھنے کے طریقوں پر غور کرنا تھا۔
میرکل کے مطابق ان کی حکومت گزشتہ برس اس وقت سے ہی شدت پسندی سے نمٹنے کے لیے اقدامات شروع کر چکی ہے، جب ایک مسلح شخص نے جرمن شہر ہالے میں یہودیوں کی ایک عبادت گاہ پر حملہ کیا تھا: ''مجھے امید ہے کہ اس کا اثر ہو گا‘‘۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جرمنی میں ہر کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ ''اپنی جلد کے رنگ یا مذہب سے قطع نظر‘ خود کو محفوظ سمجھیں۔
جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے ہفتہ 29 فروری کو 'اسلامو فوبیا کے معاملے پر ماہرین کا ایک خودمختار گروپ‘ تشکیل دینے کا اعلان کیا تھا جو اس وقت موجود وزارتی پینلز کی طرز پر ہوگا جو سامیت مخالفت یا یورپی خانہ بدوش اقوام کی مخالفت سے نمٹنے کے لیے قائم ہیں۔
ا ب ا / ع ا (ای پی ڈی، کے این اے، اے پی)