جرمنی میں کووڈ 19 کے متاثرین کی تعداد ایک ملین سے متجاوز
27 نومبر 2020امریکا کی جان ہاپکنز یونیورسٹی نے کورونا وائرس سے متعلق جو تازہ اعداد و شمار جاری کیے ہیں اس کے مطابق جرمنی میں کووڈ 19 سے متاثرہ افراد کی تعداد پہلی بار دس لاکھ سے بھی تجاوز کر گئی ہے۔ اس وبا کے آغاز کے بعد سے پہلی بار جرمنی میں اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کے متاثر ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔
جرمنی میں محکمہ صحت کے حکام کے مطابق جمعرات 26 نومبر کو کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کے 22 ہزار 268 نئے کیسز سامنے آئے اور اس طرح متاثرین کی تعداد پہلی بار دس لاکھ سے بھی زیادہ ہوگئی۔ حکام کے مطابق اسی روز اس وبا سے 389 افراد مزید ہلاک ہوئے اور اس طرح ملک میں کووڈ 19 سے مرنے والوں کی تعداد 15 ہزار 160 ہوگئی ہے۔
جرمنی میں وبا پر قابو پانے کے لیے اس ماہ کے اواخر تک جو جزوی بندشیں عائد کی گئی تھیں ان میں اب دسمبر تک توسیع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے بھی پارلیمان سے اپنے خطاب میں جزوی لاک ڈاؤن میں توسیع کا دفاع کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وبا پر قابو پانے کے لیے جو اقدامات فی الوقت نافذ ہیں اس سے کچھ حد تک کامیابی ملی ہے، تاہم صحت کے نظام کو بہت زیادہ بوجھ سے بچانے کے لیے اور زیاد کامیابیوں کی ضرورت ہے۔
جزوی لاک ڈاؤن
جرمنی میں کورونا وائرس کی وبا کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے دو نومبر سے جزوی طور پر بندشوں کا آغاز ہوا تھا، جو ایک ماہ تک کے لیے تھیں تاہم اب اس میں توسیع کر دی گئی ہے۔
اس جزوی لاک ڈاؤن کے دوران دوکانیں اور اسکول کھلے رکھنے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ گرجا گھروں میں بھی تمام احتیاطی تدابیر کے ساتھ عبادت کرنے کی اجازت ہے۔ یہ بندشیں اس برس موسم بہار میں نافذ کیے گئے پہلے سخت لاک ڈاؤن کی ہی ایک ہلکی شکل ہیں۔
اس جزوی لاک ڈاؤن کے تحت تمام ریستوراں اور بازار بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ عوامی سطح پر ملاقاتیں بھی صرف دو خاندانوں کے درمیان محدود ہیں جبکہ سوئمنگ پولز اور جم بند ہیں۔ اسکولوں میں سوشل ڈسٹینسنگ کے پہلو پر خاص توجہ دی جا رہی ہے۔ کلاسز کے دوران تمام عمر کے طلبہ اور اساتذہ پر ایسے ماسک پہننے، جو منہ اور ناک دونوں کو ڈھک سکیں، لازمی قرار دیا گیا ہے۔ ایک وقت میں کلاس کے اندر طلبہ کی صرف نصف تعداد ہی موجود ہوتی ہے۔
متاثرین کی تعداد میں اضافہ
جرمنی میں اکتوبر کے آخر تک کورونا وائرس سے متاثرین کی تعداد صرف پانچ لاکھ 20 ہزار تھی اور گزشتہ تقریبا تین ہفتوں کے دوران یہ تعداد دوگنی ہوکر 10 لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔ حالیہ کچھ ہفتوں کے دوران یورپ کے دیگر ملکوں کی طرح جرمنی میں بھی کووڈ 19 کے کیسز میں بہت تیزی سے اضافہ درج کیا گیا ہے۔
امریکا
امریکا میں جمعرات کو تھینکس گیونگ یعنی یوم تشکر تھا اور اس مناسبت سے حکام نے عوام سے بڑے اجتماعات سے پرہیز کرنے کو کہا تھا تاکہ وبا کو مزید پھیلنے سے روکا جا سکے۔ امریکا میں کووڈ 19 سے اب تک دو لاکھ 60 ہزار افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ سوا کروڑ سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ اس موقع پر نیو یارک میں جو روایتی شاندار پریڈ ہوتی ہے اس کو بھی محددو کر دیا گیا اور اسے علامتی طور پر صرف ایک بلاک تک نکالا گیا جبکہ عام طور پر یہ سوا تین کلو میٹر تک ہوتی تھی۔
لیکن دیکھا یہ گیا کہ تھینکس گیونگ کے موقع پر بڑی تعداد میں لوگ امریکا پہنچے اور شاید اپنے اہل خانہ سے ملاقات کے لیے آئے۔ حکام کے مطابق گزشتہ جمعے اور بدھ کے دوران تقریباً 60 لاکھ افراد امریکی ایئر پورٹ پر اترے۔ گزشتہ مارچ کے بعد پہلی بار امریکی ایئر پورٹ پر ایک ہفتے میں اتنی بڑی تعداد میں لوگ گزرے۔ اس دوران محکمہ صحت کے حکام نے تشویش ظاہر کی ہے کہ تعطیلات کے اس سیزن میں انفیکشن میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔
یورپ
سویڈن میں شاہی محل کے ایک بیان کے مطابق شہزادہ کارل فلپ اور ان کی اہلیہ شہزادی صوفیہ کووڈ 19 سے متاثرہ افراد سے رابطے میں آنے کے بعد اپنے آپ کو قرنطینہ میں کر لیا ہے۔ حکام کے مطابق خاندان کے بعض افراد کو نزلے اور زکام کی بھی شکایت ہے، شاہی محل میں ہی ان کا علاج چل رہا ہے اور ان کی حالت بتدریج بہتر ہورہی ہے۔
اس دوران ہنگری میں حکام نے وبا پر قابو پانے کے لیے فی الوقت مزید بندشیں متعارف کرنے سے منع کردیا ہے، حالانکہ محکمہ صحت کے حکام نے انفیکشن کی شرح اور اموات میں بتدریج اضافے کی بات تسلیم کی ہے تاہم حکومت کا کہنا ہے کہ وہ صورت حال کا اگلے ہفتے جائزہ لے گی اور تب مزید بندشوں کے بارے میں فیصلہ کیا جائیگا۔
ص ز/ ج ا (اے پی، ڈی پی اے، روئٹرز، اے ایف پی)