1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں ہزارہا پاکستانی کن کن شعبوں میں کام کر رہے ہیں؟

شمشیر حیدر
20 فروری 2019

وفاقی جرمن دفتر روزگار کے مطابق جرمنی میں بائیس ہزار سے زائد پاکستانی برسر روزگار ہیں جن میں قریب دو ہزار پاکستانی خواتین بھی شامل ہیں۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ پاکستانی شہری جرمنی میں زیادہ تر کن شعبوں سے وابستہ ہیں۔

https://p.dw.com/p/3Dk8y
Berlin Non-profit Organisation Mimycri
تصویر: Reuters/H. Hanschke

جرمنی میں غیر ملکیوں کے وفاقی رجسٹر کے مطابق سن 2017 کے اختتام تک اس ملک میں مقیم پاکستانی شہریوں کی مجموعی تعداد تہتر ہزار تھی، جن میں سے پاکستانی خواتین کی تعداد اکیس ہزار جب کہ مردوں کی تعداد باون ہزار تھی۔

وفاقی جرمن دفتر روزگار کے مطابق گزشتہ برس نومبر کے مہینے تک قریب ساڑھے بائیس ہزار پاکستانی جرمنی میں کام کر رہے تھے۔ صرف ایک برس کے عرصے کے دوران جرمنی میں ملازمتوں کے حصول میں کامیاب ہونے والے پاکستانی شہریوں کی تعداد میں تقریباﹰ چودہ فیصد تک کا اضافہ ہوا۔

جرمنی میں کام کرنے والے پاکستانی شہریوں میں خواتین کی تعداد دو ہزار سے کچھ کم تھی جب کہ باقی (نوے فیصد سے زائد) پاکستانی مرد تھے، جو جرمنی میں کام کر رہے ہیں۔ برسر روزگار پاکستانیوں میں سے اسی فیصد سے زائد افراد کی عمریں پچیس اور پچپن برس کے درمیان ہیں۔

پاکستانی شہری کام کیا کرتے ہیں؟

جرمنی میں کام کرنے والے پاکستانیوں میں سے نصف سے زائد افراد درمیانے درجے کے کاروباری اداروں میں کام کر رہے ہیں۔ چھوٹے کاروباری اداروں میں (جہاں ملازمین کی مجموعی تعداد نو سے کم ہے) بھی پانچ ہزار سے زیادہ پاکستانی کام کر رہے ہیں اور قریب اتنی ہی تعداد ایسے افراد کی بھی ہے جو بڑے کاروباری اداروں میں (جہاں ملازمین کی تعداد 250 سے زیادہ ہے) کام کر رہے ہیں۔

برسر روزگار پاکستانیوں کی مجموعی تعداد کو اگر ان کی قابلیت کے اعتبار سے دیکھا جائے تو ان کی تقسیم یوں ہے: ہیلپر (9518)، ہنر مند کارکن (8246)، اپنے اپنے شعبوں کے ماہرین (3322)۔

پیشہ ورانہ خدمات کے شعبے سے وابستہ پاکستانیوں کی تعداد اڑتیس سو ہے، سیلز اور کمپنی سروسز میں ساڑھے سات ہزار، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور سائنسی شعبے سے وابستہ پاکستانی شہریوں کی تعداد دو ہزار سے زائد ہے جب کہ اقتصادی خدمات کے شعبے میں تیرہ سو سے زائد پاکستانی شہری کام کر رہے ہیں۔

وفاقی جرمن دفتر روزگار کے مطابق ہوٹلنگ اور ریستورانوں کے شعبے میں کام کرنے والے پاکستانیوں کی تعداد چھ ہزار سے زائد بنتی ہے۔ اس کے علاوہ تین دیگر شعبوں، یعنی پیداواری شعبے، پروسیسنگ سیکٹر، ٹرانسپورٹ اور ویئر ہاؤسنگ میں سے ہر ایک میں دو ہزار سے زائد پاکستانی کام کر رہے ہیں۔

تعمیراتی شعبے سے بھی پانچ سو سے زائد پاکستانی وابستہ ہیں جب کہ پرورش اور تعلیم کے شعبے میں کام کرنے والے پاکستانیوں کی تعداد بھی ساڑھے چار سو بنتی ہے۔ مزید یہ کہ زراعت اور ماہی گیری کے شعبے میں بھی قریب ڈیڑھ سو پاکستانی شہری کام کر رہے ہیں۔

جرمنی میں بلدیاتی انتظامیہ اور دفاعی شعبوں میں محض 88 پاکستانی شہری برسر روزگار ہیں۔

زیادہ تر پاکستانی کن شہروں میں کام کرتے ہیں؟

شہروں کے اعتبار سے دیکھا جائے تو فرینکفرٹ سب سے نمایاں ہے، جہاں ڈیڑھ ہزار سے زائد پاکستانی شہری کام کر رہے ہیں۔ جرمن دارالحکومت برلن دوسرے نمبر پر ہے جہاں تیرہ سو پاکستانی مختلف شعبوں میں کام کر رہے ہیں۔ جنوبی صوبے باویریا کے دارالحکومت میونخ میں بھی ایک ہزار سے زائد پاکستانی باشندے برسر روزگار ہیں۔

ہیمبرگ، اشٹٹ گارٹ اور اوفن باخ نامی شہروں میں سے ہر ایک میں چار چار سو سے زائد جب کہ کولون، ہینوور، ڈریسڈن، ڈسلڈورف، ویزباڈن اور دارمشٹڈ جیسے شہروں میں سے ہر ایک میں بھی کم از کم دو دو سو پاکستانی کام کر رہے ہیں۔