1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی پر غصہ، آسٹریا کا ملکی سرحدوں پر مشقوں کا آغاز

26 جون 2018

آسٹریا نے اپنی سرحدوں کے لیے بڑے پیمانے پر حفاظتی اقدامات اٹھانے کا اعلان کر دیا ہے۔ آسٹریا کے مطابق یہ اعلان مہاجرت پر جرمنی کے سخت موقف اور اس ضمن میں یورپی یونین کی پالیسی میں ممکنہ تبدیلیوں کے تناظر میں کیا گیا۔

https://p.dw.com/p/30Jr8
Österreich Spielfeld Grenzschutzübung "Proborders"
تصویر: picture-alliance/AP Photo/R. Zak

آسٹریا کی حکومت نے آج بروز منگل اپنی سرحدوں پر پولیس اور فوج کی پٹرول ٹریننگ کی مشقیں کرنے کا اعلان کیا ہے۔ آسٹرین رہنماؤں کے مطابق یہ اقدام  مہاجرین کے مسئلے پر جرمن حکومت سے بڑھتی ہوئی خلیج کے رد عمل کے طور پر اٹھایا جا رہا ہے۔

آسٹریا میں انتہائی دائیں بازو کی جماعت فریڈم پارٹی سے تعلق رکھنے والے ملکی نائب چانسلر ہائینس کرسٹیان شٹراخے نے جرمن روزنامے ’بلڈ‘ کو دیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں کہا، ’’منگل کے روز بڑے پیمانے پر پولیس اور فوج کو پٹرولنگ کی مشقیں کرائی جائیں گی۔ اس موقع پر نئے ’پوما پولیس بارڈر پروٹیکشن یونٹ‘ کو بھی متعارف کرایا جائے گا۔‘‘

شٹراخے کا مزید کہنا تھا، ’’سلووینیا اور آسٹریا کی سرحد پر ان مشقوں کے ذریعے ہم خود کو تمام ممکنہ تبدیلیوں کے لیے تیار کرنا چاہتے ہیں اور ساتھ ہی یہ پیغام بھی دینا چاہتے ہیں کہ اب زیادہ عرصے تک سن 2015 کی طرح آسٹرین سرحدوں پر کنٹرول میں نرمی اور یہاں سے آزادانہ گزرگاہ میسر نہیں ہو گی۔ ان مشقوں کا ہونا یورپی یونین کی اندرونی سرحدوں کی بندش پر اُس بحث کے نتیجے میں ضروری سمجھا گیا جس کا آغاز جرمنی نے کیا تھا۔‘‘

Ein Soldat des österreichischen Bundesheeres beobachtet ein Gleis und trainiert bei einer trinationalen Grenzkontrolle bei Gries am Brenner
تصویر: Reuters/M. Rehle

آسٹریا میں دائیں بازو کی اعتدال پسند جماعت سے تعلق رکھنے والے ملکی چانسلر سباستیان کُرس نے کہا، ’’ہم اپنی سرحدوں کی حفاظت ہر صورت میں کریں گے اور ہر طرح تیار رہیں گے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اطالوی سرحد پر برینیر کے مقام پر تو کنٹرول سخت کیا جائے گا ہی تاہم دیگر بہت سے سرحدی مقامات پر بھی پٹرولنگ کو مزید مؤثر بنایا جائے گا۔‘‘

کُرس کا کہنا تھا کہ وہ یورپی یونین کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں اور نہیں چاہتے کہ نوبت یہاں تک پہنچے۔ آسٹرین چانسلر کا موقف تھا کہ اس ضمن میں سب سے پہلی ترجیح غیر قانونی تارکین وطن کو یورپی یونین میں آنے سے روکنا ہونی چاہیے۔ ایسی صورت میں اندرونی سرحدیں بند کرنے کی ضرورت نہیں رہے گی۔

ص ح/ ش ح / نیوز ایجنسی