جرمنی پناہ کے مسترد درخواست گزاروں کی ملک بدری میں سرفہرست
26 نومبر 2017جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے ایک مقامی اخبار میں شائع کیے گئے اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس برس جرمنی نے دیگر یورپی ممالک کی نسب سب سے زیادہ تارکین وطن کو ملک بدر کیا ہے۔ وفاقی جرمن پارلیمان میں بائیں بازو کی سیاسی جماعت کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وفاقی حکومت نے ملک بدریوں سے متعلق اعداد و شمار جاری کیے ہیں۔
جرمنی: سیاسی پناہ کے نئے ضوابط کے سات اہم نکات
فرانس: پناہ کے مسترد درخواست گزاروں کے خلاف زیادہ سخت قوانین
جرمن حکومت کے مطابق رواں برس کے پہلے نو ماہ کے دوران انتالیس ہزار پناہ کے متلاشی ایسے افراد تھے، جن کی جرمنی میں جمع کرائی گئی پناہ کی درخواستیں مسترد کی جا چکی تھیں، وہ رضاکارانہ طور پر جرمنی سے چلے گئے یا پھر انہیں جبراﹰ اپنے وطنوں کی جانب واپس بھیج دیا گیا۔
اوسنابرکر سائٹنگ‘ میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق اس برس جنوری کے آغاز سے لے کر ستمبر کے اختتام تک جرمنی سے ملک بدر کیے جانے والے افراد کی تعداد ایسے افراد کی تعداد سے بھی زیادہ رہی جنہیں جرمنی میں مزید قیام کی اجازت نہیں تھی اور انہیں لازمی طور پر ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا تھا۔ رواں برس کے پہلے نو ماہ کے دوران پینتیس ہزار تارکین وطن ایسے تھے جن کی پناہ کی درخواستیں حتمی طور پر مسترد کر دیے جانے کے بعد انہیں لازمی طور پر ملک سے چلے جانے کا حکم دیا گیا تھا تاہم رضاکارانہ طور پر جرمنی سے جانے اور جبری طور پر ملک بدر کیے جانے والے پناہ کے مسترد درخواست گزاروں کی تعداد انتالیس ہزار رہی۔
یوں اس اعتبار سے جرمنی نے یورپ کے دیگر ممالک کی نسبت سب سے زیادہ تارکین وطن کو ملک بدر کیا۔ یورپی یونین کے سبھی رکن ممالک میں ایسے تارکین وطن جن کی پناہ کی درخواستیں حتمی طور پر مسترد کی جا چکی تھیں اور ایسے افراد جو واقعی اپنے وطنوں کی جانب لوٹ گئے، کا مجموعی تناسب چھالیس فیصد رہا تھا۔ اس کے مقابلے میں جرمنی میں یہ تناسب 101 فیصد رہا۔ جرمنی کے بعد اس حوالے سے مالٹا دوسرے نمبر پر ہے۔
وفاقی جرمن حکومت نے تاہم یہ اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے یہ بھی واضح کیا ہے کہ یورپی یونین میں اس تناسب کو شمار کرنے کا طریقہ کار جرمنی کی نسبت مختلف ہے۔
’پناہ کے مسترد درخواست گزاروں کو جیب خرچ نہیں ملنا چاہیے‘
جرمنی: پناہ کی درخواست مسترد ہونے کے بعد کیا کیا جا سکتا ہے؟