جرمنی :پناہ گزینوں کے گھر پر حملہ
16 جولائی 2015باویریا کی پولیس یہ تفتیشی کارروائی ایک ایسے وقت میں عمل میں لا رہی ہے جب گزشتوں چند ہفتوں کے دوران متعدد جرمن شہروں میں تارکین وطن مخالف جذبات شورش کا سبب بنے ہیں۔
باویریا کی ایک میونسپلٹی رائشرٹس ہوفن میں آتش زنی کا یہ واقعہ پناہ گزینوں کے لیے مختص کردہ ایک عمارت میں پیش آیا۔ اس کے نتیجے میں یہ عمارت تباہ ہو گئی۔ آگ اس کے دو داخلہ راہداریوں میں لگی۔ آتش زنی کے اس واقعے سے پہنچنے والے نقصان کا تخمینہ ڈیڑھ لاکھ یورو بتایا گیا ہے۔ رائشرٹس ہوفن کاعلاقہ کچھ عرصے سے تارکین وطن کے خلاف مقامی باشندوں کے احتجاج کی آماجگاہ بن گیا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ اس جگہ قائم ایک عمارت میں متعدد تارکین وطن خاندانوں کو رہائش فراہم کرنے کا منصوبہ تیار کیا گیا تھا۔ ان تارکین وطن خاندانوں کی آمد کا سلسلہ ستمبر کے ماہ سے شروع ہونا ہے۔ مقامی پولیس کے ترجمان ہانس پیٹر کامرر نے آتش زنی کے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اس میں غیر ملکیوں کے خلاف نفرت پر مبنی جذبات کے عمل دخل کو خارج ازامکان قرار نہیں دیا جا سکتا۔
اس سے قبل گزشتہ ہفتے لگاتار دو راتوں کو مشرقی جرمن صوبے سکسنی کے علاقے ’بوہلن‘ میں پناہ کے متلاشی افراد کی قیام گاہ پر حملے کیے گئے، ان میں پناہ کے متلاشی 150 افراد کی گنجائش تھی۔ اس عمارت کو گولیوں کا نشانہ بنایا گیا تاہم پولیس کے مطابق اس سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
سکسنی کی صوبائی پارلیمان میں تارکین وطن کے امور کی نگران جولیانے ناگل کا تعلق انتہائی بائیں بازہ کی جماعت ’ ڈی لنکے پارٹی‘ سے ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا،’’ سکسنی مہاجرین کے خلاف ایک نئے، خوفناک تشدد کی لپیٹ میں ہے‘‘۔
جرمنی میں وسیع پیمانے پر تارکین وطن مخالف جذبات پائے جانے لگے ہیں۔ اس کی ایک بہت بڑی وجہ کچھ عرصے سے پناہ کے متلاشی افراد کا جرمنی کی طرف بڑھتا ہوا غیر معمولی سیلاب ہے۔ ایک اندازے کےمطابق رواں برس یعنی 2015 ء میں شام، افغانستان، سربیا اور کوسوو سے جرمنی آنے والے پناہ کے متلاشی افراد کی تعداد چار لاکھ تک ہو سکتی ہے۔
عوامی سطح پر سب سے بڑی اسلام مخالف تحریک پیگیڈا ملک بھر میں بڑے بڑے مظاہرے اور ریلیاں کروا رہی ہے۔ اُدھر ’الٹرنیٹیو فار جرمنی‘ اے ایف ڈی پارٹی غیر ملکیوں سے نفرت پر مبنی جذبات سے بھرپورتارکین وطن مخالف ووٹروں کو اپنے ووٹ بینک میں شامل کرنے کی کوشش میں ہے۔