1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی کورونا لاک ڈاؤن میں ایک بار پھر توسیع کی جانب

21 مارچ 2021

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے ملک میں جزوی لاک ڈاؤن میں تو سیع کر کے اسے اپریل تک نافذ رکھنے کا عندیہ دیا ہے۔ یہ بات ایک حکومتی دستاویز کے حوالے سے خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اتوار کو بتائی۔

https://p.dw.com/p/3qw1J
Deutschland im Lockdown | Köln
تصویر: Andreas Rentz/Getty Images

اس مسودے پر چانسلر میرکل کل پیر کو تمام 16 وفاقی ریاستوں کے لیڈروں کے ساتھ صلاح و مشورہ کریں گی۔ جرمنی میں فی الوقت لاک ڈاؤن مارچ کے آخر تک کے لیے ہے تاہم گزشہ سات روز کے دوران  یہاں فی ایک لاکھ کی آبادی میں کورونا وائرس کی نئی انفیکشنز کی تعداد ایک سو تین ریکارڈ کی گئی۔ صحت عامہ کے جرمن اداروں کے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں گزشتہ روز کورونا کی نئی انفیکشنز کی تعداد 13 ہزار 7 سو 33 رہی جبکہ کووڈ انیس کے مزید 99 مریض انتقال کر گئے۔

عمر بھر کے لیے لاک ڈاؤن: معذور افراد پر کیا بیت رہی ہے؟

ان حالات کے پیش نظر جرمنی کے دوسرے سب سے بڑے شہر ہیمبرگ میں گزشتہ جمعے سے دوبارہ مکمل لاک ڈاؤن نافذ کر دیا گیا ہے۔ ہیمبرگ میں مسلسل چار روز تک یومیہ 100 سے زائد نئے کورونا کیسز رجسٹر ہونے کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا۔

TABLEAU | Deutschland Leipzig | Coronavirus dritte Welle | Click & Meet Einzelhandel
7 مارچ سے جُزوی لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد مارکیٹس میں محدود خرید و فروخت کا سلسلہ شرع ہوا تھا۔تصویر: Jens Schlueter/Getty Images

ادھرجرمنی کے سب سے زیادہ آبادی والے صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے شہر کولون کی انتظامیہ نے بھی محدود پابندیاں عائد کر دی ہیں کیونکہ کولون میں بھی روزانہ ریکارڈ ہونے والے نئے کورونا کیسز کی تعداد 100 سے متجاوز ہو چکی ہے۔ جرمنی میں گزشتہ برس دسمبر سے چلے آ رہے سخت لاک ڈاؤن میں 7 مارچ سے واضح نرمی کی گئی تھی۔ جرمن حکام نے جو حکمت عملی طے کی، اس کے مطابق  قومی اور مقامی دونوں سطحوں پر لاک ڈاؤن میں سختی یا نرمی کا دار و مدار مسلسل سات روز تک فی ایک لاکھ کی آبادی میں کورونا وائرس کی نئی انفیکشنز کی تعداد فیصلہ کن ہوتی ہے۔

سخت لاک ڈاؤن کے باوجود جرمنی میں کورونا وائرس اب بھی بے قابو

عوامی بے چینی میں اضافہ

جرمنی کو اب کورونا وائرس کی وبا کی تیسری لہر کے خدشات کا بھی سامنا ہے اور یورپی اقتصادی مرکز کی حیثیت رکھنے والے اس ملک میں ویکسینیشن مہم کی سست روی عوام میں بے چینی اور عدم اعتماد کا باعث بن رہی ہے۔ ایسے ہی خیالات کا اظہار کرتے ہوئے جرمنی میں مقامی حکومتوں کی نمائندہ دو تنظیموں نے اتوار کے روز کورونا لاک ڈاؤن ضوابط کے ضمن میں زیادہ لچکدار بینچ مارک کے اطلاق کا مطالبہ کیا۔

TABLEAU | Deutschland München | Coronavirus dritte Welle | Protest
میونخ میں کورونا کی وبا کی حقیقت سے انکار کرنے والے اور لاک ڈاؤن کے خلاف احتجاج کرنے والوں کا پولیس کغے ساتھ تصام۔تصویر: Sachelle Babbar/Zuma/picture alliance

جرمن شہروں کے انتظامی اداروں کی ایسوسی ایشن کے صدر بُرکہارڈ یُنگ نے جرمن میڈیا کے فُنکے گروپ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ''مقامی سطح پرکورونا کی وبا سے متعلق وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی پالیسیوں کے بارے میں بڑے پیمانے پر عدم اطمینان پایا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ حکومت عوامی حمایت کھوتی جا رہی ہے اور شہروں کے میئر بھی اس کی لپیٹ میں ہیں۔‘‘

بُرکہارڈ یُنگ نے مزید کہا، ''ہمیں ایک نیا کورونا انڈیکیٹر متعارف کرانا چاہیے، جو ویکسینیشن کی شرح، انتہائی نگہداشت کے یونٹوں پر طبی بوجھ اور اموات کے معاملات پر بھی نظر ڈالے۔‘‘

اسی طرح کی سوچ کا اظہار جرمنی کی ایسو سی ایشن آف ٹاؤنز اینڈ میونسپلٹیز نے بھی کیا ہے، جس کے چیف ایگزیکٹیو گیرڈ لانڈزبرگ نے اخبار 'دی ویلٹ ام زونٹاگ‘ کو بتایا کہ کورونا کے خلاف اقدامات کا اطلاق 'کورونا ہاٹ اسپاٹس‘ کی واضح طور پر شناخت کے ساتھ کیا جانا چاہیے۔

ک م / م م (ڈی پی اے، اے ایف پی)