جرمنی: کیش مشینیں دھماکے سے اڑا کر لُوٹنے کے ریکارڈ واقعات
28 دسمبر 2018جرمنی کے وفاقی جرائم کے انسداد کی وفاقی پولیس یا ’بی کے اے‘ کو توقع ہے کہ سال2018 کے خاتمے تک ملک میں اے ٹی ایم مشینوں کو دھماکے سے اڑا کر کیش لوٹنے کے کم از کم ساڑھے تین سو کیسز ہو چکے ہوں گے، جو جرمنی میں اس حوالے سے اب تک کی سب سے زیادہ تعداد ہو گی۔ یہ ابھی تک واضح نہیں کہ گزشتہ بارہ ماہ میں ایسے واقعات سے ہونے والے نقصانات کی کُل لاگت کیا تھی۔
رقم چرانے کے لیے چوروں کی جانب سے دھماکا خیز مواد استعمال کر کے کیش مشینوں کو اڑانے کے رحجانات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
سن 2008 میں بی کے اے نے ایسے تینتیس کیس رجسٹر کیے تھے جن میں سے چودہ مرتبہ چور مشین سے کیش لے جانے میں ناکام رہے تھے۔ سن 2013 میں ایسے 89 واقعات ریکارڈ کیے گئے جبکہ سن 2017 میں یہ تعداد 268 تھی۔
اس طرز سے اے ٹی ایم مشینیں لوٹنے کے زیادہ تر واقعات رواں برس جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فالیا کے شہروں کلون اور ڈوسلڈورف میں ہوئے جبکہ شمال مغربی صوبے لوئر سیکسنی میں بھی ایسے کیسز درج کیے گئے۔
سن 2018 کے آغاز سے اب تک جرمن پولیس پولینڈ کے تعاون سے کیش مشینیں لوٹنے کے واقعات میں ملوث تیرہ پولستانی باشندوں کو گرفتار کر چکی ہے۔ جرمن وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ پولینڈ میں ایسے تین جرائم پیشہ گروہ بھی گرفتار کیے گئے ہیں جو بہت پہلے سے جرمنی میں اے ٹی ایم مشینیں دھماکا خیز مواد سے اڑا کر روپیہ لوٹنے میں ملوث رہے ہیں۔
جرمن حکومت کیش مشینوں کے لیے حفاظتی نظام لگانے پر بھی غور کر رہی ہے لیکن ایک کیش مشین پر ایسا نظام لگانے کے لیے دو ہزار سے چھ ہزار یورو تک کی لاگت آئے گی۔
ص ح / ع ت / نیوز ایجنسی