1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی کی گنجان آباد ریاست میں ’منی قومی انتخابات‘

9 مئی 2010

جرمنی کی سب سے گنجان آباد شمال مغربی ریاست ’نارتھ رائن ویسٹ فیلیا‘ این۔آر۔وے میں اتوار کے انتخابات کو وفاقی چانسلر انگیلا میرکل کے حکومتی اتحاد کے لئے آزمائش کی نازک گھڑی تصور کیا جارہا ہے۔

https://p.dw.com/p/NJaT
تصویر: AP

جرمنی کے معتبر جریدے Die Zeit نے اس ریاستی انتخاب کو ’منی قومی انتخاب‘ کا نام دیا ہے۔ کئی ناقدین کا کہنا ہے کہ یونان کے لئے جرمن امداد کی فراہمی اس ریاست کے باسیوں کے نزدیک وفاقی حکومت کا غیر مناسب اقدام تھا جو انتخابات کے نتائج پر اثر انداز ہوسکتا ہے۔

جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے یورپی اتحادی ان پر الزام عائد کرتے ہیں کہ انہوں نے اس ریاستی انتخاب کی وجہ سے یونان کو امداد کی فراہمی میں تاخیر کی جس کی وجہ سے امدادی پیکج کی لاگت بھی بڑھی۔

Tänzerin Tag der Türken in Berlin
اس ریاست میں غیر ملکی تارکین وطن بالخصوص ترک نژاد شہریوں کی بڑی تعداد مقیم ہےتصویر: AP

ان انتخابات کا ایک اور اہم اور دلچسپ پہلو جرمنی کی پہلی مسلم سیاسی جماعت Innovation and Justice (The Big Party) کا منظر عام پر آنا بھی ہے جس کے دس امیدوار اس ریاستی انتخابات کے لئے مختلف حلقوں سے امیدوار ہیں۔

2005ء سے اس ریاست میں چانسلر میرکل کی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین کےJuergen Ruettgers کی سربراہی میں مخلوط حکومت قائم ہے۔ اتوار کے ریاستی انتخابات میں حزب اختلاف کی سوشل ڈیموکریٹ پارٹی کی خاتون امیدوار Hannelore Kraft بڑے حریف کے طور پر میدان میں ہیں۔ ریاست ’این۔آر۔وے‘ کو بنیادی طور پر انہی کی جماعت کا سیاسی گڑہ سمجھا جاتا ہے۔ اس ریاست میں اہل ووٹوں کی تعداد کا اندازہ ساڑھے تیرہ ملین ہے۔

یہ انتخابات چونکہ پارلیمانی انتخابات کے ایک سال بعد منعقد ہورہے ہیں اسی لئے انہی حکومتی پالیسیوں کے تناظر میں عوامی رد عمل کے طور دیکھا جارہا ہے۔ جرمنی میں طرز حکومت کے اعتبار سے ریاستی حکومت مرکزی کی پالیسیوں پر براہ راست وفاقی پارلیمان Bundesrat میں اپنا ووٹ دیتی ہیں اس حوالے سے بھی ان انتخابات کی حیثیت غیر معمولی ہے۔

EU Wahlen zu EU Parlament in Brüssel Deutschland Angela Merkel und Hans-Gert Pöttering
تصویر: AP

حزب اختلاف کی جیت کی صورت میں چانسلر میرکل کے حکومتی اتحاد کی جوہری توانائی، ٹیکس کٹوتی اور افغانستان سے متعلق پالیسیاں مشکل میں پڑسکتی ہیں۔ ریاست میں بڑھتی بیروزگاری بھی عوام میں حکومت کی مقبولیت کی کمی کا سبب بن رہی ہے جس کی ایک وجہ سابق مشرقی جرمنی کے لئے طویل امدادی سلسلے کو قرار دیا جاتا ہے۔

دریائے رائن کے کنارے واقع اس ریاست ’این۔ آر۔ وے‘کی سرحدیں بیلجیم اور ہالینڈ سے ملتی ہیں۔ اٹھارہ ملین کی آبادی والی اس ریاست کا داالحکومت ڈوسلڈورف ہے۔ دیگر بڑے شہروں میں کولون، بون، اور صنعتی علاقے گیلسنک کریشن، ڈوٹمنڈ اور ایسن شامل ہیں جبکہ یہاں غیر ملکی تارکین وطن کی بہت بڑی تعداد بستی ہے۔

رپورٹ : شادی خان سیف

ادارت : عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں