جرمنی کے تعاون سے پنجاب میں پراسیکیوشن کی بہتری کی کوششیں
19 دسمبر 2013پنجاب حکومت سے اپنے پراسیکیوشن کے محکمے میں جرمنی کی طرز پر تبدیلیاں لانے کا فیصلہ کیا ہے، پنجاب میں جرمنی کے تعاون سے جاری پراسیکیوشن سروسز میں بہتری کے لیے جاری منصوبے کے سربراہ مسٹر کرسٹوف ہارس ڈورف نے بتایا کہ پنجاب کے پراسیکیوشن کے محکمے کے کئی سینیئر آفیسرز نے حال ہی میں جرمنی کا دورہ کر کے وہاں کے پراسیکیوشن کے محکمے کی سرگرمیوں سے آ گاہی حاصل کی ہے۔
ان کے بقول جرمنی کی مالی معاونت سے شروع کیے جانے والےاس منصوبے کو تقریبا ڈیڑھ سال پہلے شروع کیا گیا تھا۔ ان کے بقول پاکستانی پنجاب کے پراسیکیوشن کے نظام کوبہتر بنانے میں دو سے تین سال کی مدت درکار ہو گی۔
یاد رہے جرمن منصوبے کے تحت پاکستان کے پراسیکیوٹرز کو پراسیکیوشن، آئی ٹی، مینجمنٹ اور نفسیات کے حوالے سے خصوصی کورسز کروائے جا رہے ہیں، جرمنی اس منصوبے پر تقریبا ایک ملین یورو سالانہ خرچ کر رہا ہے۔
کرسٹوف کے مطابق پنجاب میں پراسیکیوشن کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ایک تو پراسیکیوٹرز کو پولیس کا تعاون میسر نہیں ہے، دوسرے پولیس کے نچلے عملے کو شواہد اکھٹے کرنے کی مد میں جدید تعلیم میسر نہیں ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ہمارا مقصد پراسیکیوشن کے معیار میں بہتری لانا ہے تاکہ کوئی بے قصور پکڑا نہ جائے اور کوئی قصوروار بچ نہ سکے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ بہترین کارکردگی کا تجربہ رکھنے والے پاکستان پولیس سروس کے ایک سابق اعلی افسر اور وزیر اعلی پنجاب کے معاون خصوصی رانا مقبول احمد آج کل پنجاب کے پراسیکیوشن کے محکمے کے معاملات کو دیکھ رہے ہیں۔
ڈی ڈبلیو سے خصوصی ملاقات میں انہوں نے بتایا کہ پنجاب میں پراسیکیوٹرز کو ایک طرف دہشت گردوں کی طرف سے دباؤ کا سامنا ہے دوسری طرف انہیں وسائل، ٹرانسپورٹ اور رہائشی سہولیات کی کمی کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
رانا مقبول کا کہنا تھا کہ پنجاب میں پولیس اور پراسیکوٹرز میں باہمی تعاون بہتر بنانے اور پراسیکیوٹرز کو تربیت فراہم کرنے کے لیے کئی اقدامات کیے گئے ہیں۔
اب پراسیکیوٹرز کو ایف آئی آر کے اندراج کے وقت سے ہی مشاورت میں شامل رکھا جا رہا ہے، ان کے بقول ان اقدامات سے پنجاب میں مجرموں کو سزا دلوانے اور مقدمات میں کامیابی کے حوالے سے بہت بہتر صورتحال سامنے آ رہی ہے۔
انہوں نے جرمنی کے تعاون کو سراہتے ہوئے کہا کہ دنیا کو محفوظ بنانے کے لیے یہ کوششیں بہت اہمیت کی حامل ہیں۔ ان کے مطابق پنجاب میں پراسیکیوشن کے حوالے سے قوانین میں بھی بہتری لائی گئی ہے۔