جرمنی کے پرشکوہ قلعے اور محلات، ماضی کا خوبصورت راستہ
جرمن شہر منہائم سے جمہوریہ چیک کے شہر پراگ کے راستے پر 90 سے زائد قلعے اور محلات واقع ہیں۔ یہ لڑی میں پروئے موتیوں کی طرح ہیں۔ ان میں سے دس مقامات لازمی طور پر دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔ تفصیل اس پکچر گیلری میں!
ہائیڈل برگ
قلعوں اور محلات کے اس راستے (کاسل روڈ) پر سب سے پہلے ہائیڈل برگ کیسل آتا، جو دریائے نیکر کے کنارے واقع ہے۔ سترہویں صدی کے دوران جنگوں سے اس کو بہت نقصان پہنچا تھا۔ آج اس کے کھنڈرات کو محفوظ بنا لیا گیا ہے۔ رومانوی دور کے مصوروں نے اسے اپنی پینٹنگز کے ذریعے امر کر دیا ہے۔
نیکر شٹائن آخ
اسی راستے پر مزید آگے جائیں تو آپ کو نیکر شٹائن آخ میں چار قلعے ایک ساتھ ملتے ہیں۔ کیسل روڈ پر ایک چھوٹے قصبے کا یہ ’غیر سرکاری ریکارڈ‘ ہے۔ ان میں سے دو قلعے آج بھی بہتر حالت میں ہیں بلکہ آباد ہیں۔ وہاں رہنے والے خاندانوں کی اجازت سے انہیں اندر جا کر بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
نیکر سِیمرن
نیکر سِیمرن علاقے میں واقع ہورنبیرگ قلعے کو دریائے نیکر کے کنارے واقع سب سے قدیم اور بڑا قلعہ سمجھا جاتا ہے۔ جرمنی کے مشہور ادیب گوئٹے نے 1773ء میں اپنے اولین ڈراموں میں سے ایک یہاں ہی لکھا تھا۔ گوئٹے نے اپنی زندگی کے 45 برس یہاں بسر کیے۔ اب اس قلعے کو ایک ہوٹل اور ریستوران میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔
نوئن شٹائن
کاسل روڈ پر مزید آگے جائیں تو آپ کو جرمنی کے خوبصورت ترین قلعوں میں سے ایک نوئن شٹائن نظر آئے گا۔ اس محل میں نادر پینٹگز کے ساتھ ساتھ کئی دیگر قدیم اشیاء بھی موجود ہیں۔ آپ ایک ایسی جوتی کی تعریف بھی کر سکتے ہیں، جو کبھی روسی مہارانی کیتھرین دا گریٹ کی تھی۔
لانگن بُرگ
یاگسٹ وادی کے بلند ترین مقام پر لانگن بُرگ قلعہ واقع ہے۔ یہ محل 13ویں صدی سے ہوہن لوہے کے شاہی خاندان کی ملکیت ہے اور یہ آج بھی ان کی رہائش گاہ ہے۔ اس قلعے میں ایک کیفے کے ساتھ ساتھ ایک کار میوزیم بھی موجود ہے۔
لیشٹن آؤ
آنس باخ ڈسٹرکٹ میں واقع لیشٹن آؤ قلعہ قرون وسطیٰ میں تعمیر کیا گیا تھا۔ سولہویں اور سترہویں صدی کی مقامی جنگوں میں یہ تباہ ہو گیا تھا۔ بعدازاں اس کی تعمیرنو اطالوی ڈچ قلعوں کی طرز تعمیر پر کی گئی۔
گرائفن شٹائن
یہ قلعہ سترہویں صدی سے شینک فان شٹاؤفن برگ خاندان کی ملکیت میں ہے۔ اسی خاندان کے کرنل کلاؤز شینک گراف فان شٹاؤفن برگ نے 1944ء میں آڈولف ہٹلر پر قاتلانہ حملہ کیا تھا۔ نتیجتاﹰ یہ قلعہ جلا دیا گیا تھا تاہم بعدازاں اس کی تعمیر نو کی گئی۔
بامبرگ
بامبرگ کی سات پہاڑیوں میں سے اونچی ترین پر آلٹن بُرگ قلعہ واقع ہے۔ تاریخ میں پہلی مرتبہ اس کا ذکر 1109ء میں ملتا ہے۔ چودہویں سے سولہویں صدی تک یہ بشپ آف بامبرگ کی رہائش گاہ رہا۔ تاہم انیس سو اسی کی دہائی میں اسے سیاحوں کے لیے کھول دیا گیا تھا۔
کو بُرگ
کو بُرگ قلعہ شہر کا ایک دلکش نظارہ پیش کرتا ہے۔ یہ 167 میٹر کی پہاڑی پر تعمیر کیا گیا تھا۔ اس کا شمار جرمنی کے ان قلعوں میں ہوتا ہے، جو آج بھی اپنی بہترین حالت میں موجود ہیں۔ 1530ء میں کلیسا میں اصلاحات کے بانی مارٹن لوتھر نے چھ ماہ تک یہاں ہی قیام کیا تھا۔
کروناخ
جرمن سرحد کے اندر واقع کاسل روڈ کا آخری سٹاپ کروناخ شہر میں بنتا ہے۔ روزنبرگ قلعے کی 750 سالہ تاریخ میں کبھی بھی اس پر حملہ نہیں کیا گیا۔ آج اس کے ایک حصے کو میوزیم میں تبدیل کر دیا گیا ہے، جہاں تیرہویں سے سولہویں صدی کی پینٹنگز رکھی گئی ہیں۔ اس کے بعد کاسل روڈ جمہوریہ چیک میں سے ہوتا ہوا پراگ تک جاتا ہے۔