1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: 151 پاکستانی تارکین وطن ملک بدر

25 نومبر 2019

جرمن صوبے سیکسنی سے رواں برس میں اب تک 151 پاکستانی تارکین وطن کو ملک بدر کیا جا چکا ہے۔ سیکسنی میں ایک ہزار سے زائد ایسے پاکستانی تارکین وطن ابھی بھی موجود ہیں جن کی ملک بدری کے احکامات جاری کیے جا چکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3TfRl
Symbolbild - Abschiebung
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Kappeler

جرمنی کے مشرقی صوبے سیکسنی کے شہر لائپزگ سے گزشتہ ہفتے کے دوران 27  پاکستانی پناہ گزینوں کو ملک بدر کر دیا گیا۔ جرمنی سے پاکستان واپس بھیجے گئے اِن پناہ گزینوں کی سیاسی پناہ کی درخواستیں مسترد ہو چکی تھیں۔ صوبائی وزارت داخلہ کے مطابق ان تمام تارکین وطن نے صوبہ سیکسنی میں سیاسی پناہ کی درخواست جمع کروائی تھی۔ 
ملک بدر کیے گئے پاکستانی تارکین وطن افراد کو جمعرات اکیس نومبر کو لائپزگ ہوائی اڈے سے پرواز کے ذریعے وطن واپس بھیجا گیا۔ 27  میں سے 6 پاکستانی شہری زیر حراست تھے، جن کو حکام نے جیل سے ہوائی اڈے منتقل کیا تھا۔

Leipzig Abschiebeflug nach Afghanistan
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Kappeler


واضح رہے رواں برس کے دوران جرمن صوبے سیکسنی سے ملک بدر کیے جانے والے پاکستانی پناہ گزینوں کی تعداد  151 ہو گئی، جبکہ گزشتہ برس یہ تعداد 69 تھی۔ سیکسنی میں  1،074 پاکستان سے تعلق رکھنے والے ناکام درخواست دہندگان  ابھی بھی موجود ہیں۔

پاکستانی پناہ گزین کے پاس ملک بدری سے بچنے کا آخری موقع
علاوہ ازیں سن 2019 میں صوبہ سیکسنی میں رہائش پذیر 1،602 پناہ گزینوں کو جرمنی سے اُن کے آبائی وطن واپس بھیجا گیا تھا اور سن 2018 میں یہ تعداد 2،003 تھی۔

تارکین وطن کی اجتماعی ملک بدریوں میں اضافے کا مطالبہ
جرمنی میں مہاجرین اور ترک وطن سے متعلقہ امور کے وفاقی دفتر ’بامف‘ کے سربراہ ہانس ایکہارڈ زومر نے گزشتہ روز ملک سے ایسے تارکین وطن کی اجتماعی ملک بدریوں میں اضافے کا مطالبہ کیا، جن کی جرمنی سے رخصتی قانوناﹰ ایک طے شدہ امر ہے۔

Symbolbild - Abschiebung
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Kappeler


جرمن میڈیا رپورٹوں کے مطابق اس سال جون کے آخر تک ملک میں ایسے غیر ملکیوں کی تعداد تقریباﹰ دو لاکھ 47 ہزار بنتی تھی، جن کے لیے یہ ضروری ہو چکا تھا کہ وہ جرمنی سے چلے جائیں۔ ان میں  سے ایک لاکھ 45 ہزار غیر ملکی ایسے تھے، جن کی جرمنی میں پناہ کی درخواستیں مسترد ہو چکی تھیں۔
بامف کے اعداد و شمار کے مطابق اس سال کی پہلی ششماہی میں جرمنی سے مجموعی طور پر پناہ کے قریب ساڑھے گیارہ ہزار ناکام درخواست دہندگان کو ملک بدر کر کے ان کے آبائی ممالک بھیج دیا گیا۔

جرمن بچی کا پاکستانی پناہ کا متلاشی والد ملک بدر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں