1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتجرمنی

جرمن امیگریشن سسٹم میں ’اصلاحات کی بنیاد‘ رکھ دی گئی

22 اکتوبر 2022

جرمن حکومت ملک میں لاکھوں ہنرمند افراد کی کمی جلد از جلد پورا کرنا چاہتی ہے۔ مستقبل میں ہنرمند غیر ملکیوں کے لیے جرمنی آنا اور ملازمت کرنا آسان ہو جائے گا۔ اس حوالے سے ’بنیادی تجاویز‘ پیش کر دی گئی ہیں۔

https://p.dw.com/p/4IYGU
جرمن حکومت یورپی یونین کے علاوہ بھی دیگر ممالک میں ہنر مند کارکنوں کے لیے جرمن لیبر مارکیٹ کے دروازے کھولنا چاہتی ہے
جرمن حکومت یورپی یونین کے علاوہ بھی دیگر ممالک میں ہنر مند کارکنوں کے لیے جرمن لیبر مارکیٹ کے دروازے کھولنا چاہتی ہےتصویر: Inga Kjer/photothek/imago Images

جرمن حکومت یورپی یونین کے علاوہ بھی دیگر ممالک میں ہنر مند کارکنوں کے لیے جرمن لیبر مارکیٹ کے دروازے کھولنا چاہتی ہے۔ جرمن حکومت اپنے امیگریشن قانون میں اصلاحات لانا چاہتی ہے۔ اب وفاقی وزیر برائے روزگار ہوبرٹُس ہائل نے نئے امیگریشن قانون کی منظوری کے لیے 'اہم اور بنیادی نکات‘ پیش کر دیے ہیں۔ سن 2023 کی پہلی سہ ماہی میں وفاقی کابینہ کو اس قانون میں ضروری ترامیم کا فیصلہ کرنا ہے۔

 وزیر برائے روزگار کا نیوز ایجنسی ای پی ڈی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جرمنی کو معاشی طور پر کامیاب رہنے کے لیے اہل ماہرین کی ضرورت ہے اور اس مقصد کے لیے بیرونی ممالک سے ہنرمند افراد کی امیگریشن ضروری ہے۔

ای پی ڈی کو موصول ہونے والے مسودے کے مطابق مستقبل میں ہنر مند کارکنوں کی امیگریشن  تین ستونوں پر مبنی ہو گی۔ پینتیس برس سے کم عمر ایسے افراد، جن کے پاس اپنے ملک کی پیشہ ورانہ تعلیمی سند، کم سے کم دو سال کا تجربہ اور جرمن زبان کی مہارت ہو گی، جرمن ورک ویزے کے لیے اپلائی کر سکیں گے۔

جرمنی:کیا اب سیاسی پناہ کے متلاشیوں کو بھی ’بلیو کارڈ‘ ملیں گے؟

اسی طرح انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) سے تعلق رکھنے والے افراد کے لیے امیگریشن قوانین مزید آسان بنائے جائیں گے۔ اس شعبے میں کم از کم تنخواہ کی حد کو ختم کر دیا جائے گا اور ساتھ ہی جرمن زبان کی لازمی شرط بھی نہیں رہے گی۔

 دیگر چیزوں کے علاوہ جرمنی ایک ''چانس کارڈ‘‘ متعارف کروانے کا منصوبہ بھی رکھتا ہے، جو لوگوں کو پوائنٹس سسٹم کی بنیاد پر جرمنی میں کام تلاش کرنے کا موقع فراہم کرے گا۔ ''چانس کارڈ‘‘ کے ذریعے بغیر کسی ملازمت کے معاہدے کے ہنر مند افراد جرمنی آ سکیں گے اور یہاں آ کر ملازمت تلاش کر سکیں گے۔

اسی طرح ملک میں موجود سیاسی پناہ کے متلاشی نوجوانوں کے لیے بھی ایسی آسانیاں پیدا کرنے کی بات کی جا رہی ہے تاکہ وہ پیشہ وارانہ تربیت حاصل کر سکیں اور روزگار کی منڈی میں ملازمت حاصل کر سکیں۔

جرمن وزارت برائے روزگار کے ایک جائزے کے مطابق اگر صورتحال ایسی ہی رہی تو ملک میں سن 2026ء تک تقریباﹰ دو لاکھ چالیس ہزار ہنر مند افراد کی کمی واقع ہو جائے گی۔

بیرونی ممالک میں جرمن زبان سیکھنے کے کورسز کو مزید وسعت دی جائے گی جبکہ انہیں مزید سستا بنانے کی کوشش بھی کی جائے گی۔ اسی طرح جرمن حکومت غیرملکیوں کے لیے پیشہ وارانہ تربیتی پروگراموں کی پیشکشوں کو بھی بڑھانے کا ارادہ رکھتی ہے اور ایسا خاص طور پر نرسنگ کے شعبے میں کیا جائے گا۔ جرمنی میں عمر رسیدہ افراد کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے جبکہ نرسنگ کے شعبے میں کام کرنے والی خواتین کی کمی ہو چکی ہے۔

ا ا / ر ب (ای پی ڈی، روئٹرز)  

جرمن 'گرین کارڈ' کیا ملک کی تقدیر بدل سکے گا؟