1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن حکومت کا ’دوہرا معیار‘ ہے، قطر

7 نومبر 2022

قطر کی قیادت جرمن حکومت کی جانب سے کی جانے والی تنقید پر برہم ہے۔ قطری وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ جرمن حکومت نے ایندھن خریدنا ہو تو معیار الگ ہے اور اگر فٹ بال کھیلنا ہو تو اس کا معیار بدل جاتا ہے۔

https://p.dw.com/p/4JAQ6
قطری وزیر خارجہ محمد بن عبد الرحمان ال ثانی
قطری وزیر خارجہ محمد بن عبد الرحمان ال ثانیتصویر: picture-alliance/AA/M. Farag

تقریباﹰ دو ہفتے بعد قطر میں فٹ بال کا عالمی کپ شروع ہونے سے قبل قطری وزیر خارجہ محمد بن عبد الرحمان ال ثانی نے برلن حکومت پر ''دوہرے معیار‘‘ کا الزام عائد کیا ہے۔ جرمن اخبار ''فرانکفُرٹر آلگمائنے سائٹُنگ‘‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے قطری وزیر خارجہ کا کہنا تھا، ''حکومت کی جانب سے جرمن عوام کو غلط معلومات فراہم کی جا رہی ہیں۔ اُس وقت تو جرمن حکومت کو قطر سے کوئی مسئلہ نہیں ہوتا، جب اس نے ایندھن خریدنا ہوتا ہے یا پھر افغانستان سے اپنے جرمن شہریوں کو بچانا ہوتا ہے۔‘‘

ورلڈ کپ سے پوری طرح لطف اندوز ہوں، وہ بھی مفت میں

محمد بن عبد الرحمان ال ثانی کا مزید کہنا تھا، ''جب ہم فٹ بال ورلڈ کپ کا انعقاد کرتے ہیں، اس لمحے سے لطف اندوز ہونا چاہتے ہیں اور جرمن ٹیم کے ساتھ مل کر جشن منانا چاہتے ہیں تو اچانک مختلف معیارات لاگو ہو جاتے ہیں۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ قطر ہمیشہ تعمیری تنقید سننے کے لیے تیار ہے، ''لیکن ایسی حکومت، جو تمام اصلاحات اور پیش رفت سے واقف ہے، جو بظاہر ہمارے ساتھ مل کر کام کرتی ہے، غلط معلومات کی بنیاد ہماری غلط تصویر پیش کرے تو یہ ناقابل قبول ہے۔‘‘

قطر حکومت برہم کیوں ہے؟

دوحہ حکومت کی ناراضی کی وجہ جرمنی کی خاتون وزیر داخلہ نینسی فیزر (ایس پی ڈی) کے بیانات بنے ہیں۔ انہوں نے قطر میں انسانی حقوق کی صورتحال کے پیش نظر فٹ بال ورلڈ کپ کے انعقاد کو ''ایک مشکل فیصلہ‘‘ قرار دیا تھا۔ انہوں نے اشارتاﹰ کہا تھا کہ جہاں ''انسانی حقوق کا خیال نہ رکھا جاتا ہو، وہاں عالمی کپ جیسے ایونٹس کا انعقاد بھی نہیں‘‘ ہونا چاہیے۔ علاوہ ازیں خاتون وزیر داخلہ نے LGBTIQ کمیونٹی کے لیے حفاظتی ضمانتوں کا بھی مطالبہ کیا تھا کیونکہ قطر میں ہم جنس پرستی قابل سزا جرم ہے۔

دوسری جانب قطری وزیر خارجہ کا کہنا تھا، ''ہماری  اعلیٰ ترین اتھارٹی نے بار بار دہرایا ہے کہ سب کو خوش آمدید کہا جاتا ہے اور کسی کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں کیا جائے گا‘‘۔ ان کا کہنا تھا، '' قانون نافذ کرنے والے افسران کو واضح طور پر صرف اسی وقت مداخلت کرنے کی ہدایات ہیں اگر تشدد کی وجہ سے کسی فین یا مداح کی سکیورٹی خطرے میں ہے‘‘۔

ان کا جرمن سیاستدانوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہنا تھا، ''یہ بدقسمتی کی بات ہے، جب سیاست دان اپنے ملک میں، اپنے فائدے کے لیے، اپنے پوائنٹس کے لیے، ہمارے کندھوں کو استعمال کرنے کی کوشش کرتے ہیں‘‘۔

قطر حکومت کو فٹ بال اسٹیڈیم کی تعمیر کے دوران انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرنے جیسے الزامات کا سامنا ہے۔ دوسری جانب دوحہ حکومت ایسی تمام تر رپورٹوں کو مسترد کرتی ہے۔

ا ا / ش ر ( آر ٹی آر، ایف اے زیڈ، این ای ٹی)