جرمن خاتون فوٹوگرافر کی تصاویر کی لاہور میں نمائش
جرمن خاتون فوٹوگرافر ریناٹے بوروفکا کی تصویروں کی نمائش کا اہتمام انجمن فلاح عامہ اوکاڑہ نے لاہور کے الحمرا آرٹس سنٹر میں کیا۔ اس نمائش میں پاکستان کی دیہی زندگی کی عکاسی کرنے والی سو کے قریب تصاویر رکھی گئیں۔
معروف ماہر تعلیم کے ہاتھوں افتتاح
اس نمائش کا افتتاح پاکستان کی معروف ماہر تعلیم اور کنیئرڈ کالج کی سابق سربراہ ڈاکٹر میرا فیلبوس نے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جرمن فوٹو گرافر نے جس مہارت سے پاکستانی گاؤں کے مناظر کو تصویروں میں سمویا ہے وہ متاثرکن ہے۔
گاؤں کی ایک گلی
پاکستانی پنجاب کے ایک گاؤں کی گلی کا یہ منظر بھی اس نمائش کی زینت ہے۔ اس نمائش میں پاکستان کی دیہی زندگی کی عکاسی کرنے والی سو کے قریب تصاویر رکھی گئیں۔
طالبات کی شرکت
نمائش دیکھنے کے لیے مقامی کالجوں کی طالبات بھی بڑی تعداد میں الحمرا آرٹ کونسل پہنچیں اور اس نمائش کو نہایت دلچسپی سے دیکھا۔
کھلے دل اور گرمجوشی سے استقبال
جرمن فوٹوگرافر بوروفکا جب ایک پاکستانی گاوں میں آئیں تو وہاں کی دیہی زندگی میں گھل مل گئیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انتہائی پیار کرنے والے انسانوں نے کھلے دل اور گرمجوشی سے ان کا استقبال کیا تھا۔
لوگوں کی گہری دلچسپی
مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے اس تصویری نمائش میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔
لڑکیوں کا اسکول
بوروفکا کے کیمرے نے ٹھٹھہ غلام کا نامی گاؤں کے اس سکول کے ابتدائی دنوں کو بھی محفوظ کر لیا جس میں غریب بچیاں جرمن ماہرین سے تربیت لے کر ہینڈی کرافٹ کی مصنوعات تیار کرتی تھیں۔ اب یہاں ویمن آرٹس سنٹر قائم ہے۔
23 برس قبل کی ریناٹے بوروفکا
جرمنی کے شہر ہیمبرگ کے قریب خاموش اور پرسکون زندگی گزارنے والی چوراسی سالہ یوروفکا جب 23 برس پہلے پاکستان آئی تھیں انہیں اس دورے کی دعوت اوکاڑہ کے گاؤں میں فلاحی کام کرنے والی ایک جرمن پروفیسر سینتا سِلر نے دی تھی۔
گاؤں کی ایک مسجد
جرمن خاتون فوٹوگرافر ریناٹے بوروفکا کی تصویری یادداشتوں میں گاؤں کی یہ مسجد بھی شامل ہے جو سادگی اور عقیدت کا خوبصورت امتزاج ہے۔
وہ جو دنیا میں نہیں
جرمن ماہرین سے تربیت پا کر چھوٹے چھوٹے کھلونے بنانے والی حلیمہ آج اس دنیا میں نہیں ہے لیکن یورو فکا کی تصویروں میں ہونہار حلیمہ کی یادیں زندہ ہیں۔
سبزے سے گھرے گاؤں کا ایک منظر
چاروں طرف سے سبزے میں گھرے اس چھوٹے سے گاؤں کو بوروفکا نے 1994 میں دیکھا اور کیمرے میں محفوظ کر لیا۔
گڑیاں بھی نمائش کا حصہ
اس نمائش کا اہتمام کرنے والے رفاہی ادارے انجمن فلاح عامہ نے جرمن ماہرین کی زیر نگرانی بچیوں کو مختلف قومیتوں کی گڑیاں بنانے کی تربیت دے رکھی ہے، نمائش کے موقعے پر رنگ برنگی گڑیاؤں کو بہت پسند کیا گیا۔
فلاحی کام غربت میں کمی کا سبب
اس نمائش میں موجود ممتاز جرمن ماہر تعمیرات پروفیسر نوبرٹ پیچ کا کہنا تھا کے برسوں پہلے انہوں نے اپنی اہلیہ سینتا سلر کی خواہش پر گڑیا سازی کے جس فلاحی منصوبے کا آگاز کیا تھا اس سے دیہاتی خواتین کی غربت کم ہوئی۔