1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن صدر کا دورہ ترکی اور ’کباب ڈپلومیسی‘

22 اپریل 2024

جرمن صدر فرانک والٹر اشٹائن مائر سرکاری دورے پر آج ترکی پہنچ رہے ہیں۔ صدر ایردوآن کے ساتھ اختلافات کے باوجود دونوں ملکوں کے مابین قریبی تعلقات کے اظہار کے لیے وہ برلن سے کباب بنانے والے ایک خانساماں کو بھی لے جا رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4f2M0
وفاقی جرمن صدر بننے کے بعد اشٹائن مائر کا ترکی کا یہ پہلا سرکاری دورہ ہے
وفاقی جرمن صدر بننے کے بعد اشٹائن مائر کا ترکی کا یہ پہلا سرکاری دورہ ہےتصویر: Bernd von Jutrczenka/dpa/picture alliance

وفاقی جرمن صدر بننے کے بعد اشٹائن مائر کا ترکی کا یہ پہلا سرکاری دورہ ہے۔ ترک رہنما رجب طیب ایردوآن کے ساتھ ان کے تعلقات زیادہ خوشگوار نہیں رہے ہیں۔

جرمن صدر اشٹائن مائراپنے دورے کا آغاز انقرہ کے بجائے استنبول سے کر رہے ہیں۔ وہاں پہنچنے کے فوراً بعد وہ اپوزیشن لیڈر اور استنبول کے میئر اکرام امام اوغلو سے ملاقات کریں گے۔ جرمن صدر اپنے ترک ہم منصب ایردوآن سے انقرہ میں بدھ کے روز ملاقات کریں گے۔

حال ہی میں اپنے عہدے پر فائز ہونے والے امام اوغلو کو اپوزیشن کی امید اور مستقبل کے صدارتی امیدوار کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

جرمن ایوان صدر کے ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ دارالحکومت انقرہ سے سفر شروع نہ کر کے استنبول سے شروع کرنا ’’ایک اشارہ ہے۔‘‘

حالیہ بلدیاتی انتخابات میں امام اوغلوکی میئر کے طورپر واپسی کے ووٹروں کے فیصلے کو ایردوآن اور ان کی حکمراں جماعت کے لیے ایک بڑا دھچکا قرار دیا گیا تھا۔

اپنے ترک ہم منصب ایردوآن کے ساتھ اشٹائن مائر کے تعلقات زیادہ خوشگوار نہیں رہے ہیں۔ جرمن سربراہ مملکت نے اسرائیل کے متعلق ایردوآن کے رویے کی نکتہ چینی کی تھی اور ترکی میں جمہوری قدروں کے زوال کے تعلق سے خدشات ظاہر کیے تھے۔ لیکن جرمن صدر ان اختلافات کو درکنار کرتے ہوئے دونوں ملکوں کے مابین قریبی تعلقات کو اجاگر کرنا چاہتے ہیں۔

رجب طیب ایردوآن
رجب طیب ایردوآنتصویر: Serhat Cagdas/AA/picture alliance

ترک تارکین وطن کا تذکرہ

جرمن صدر ملک کی تعمیرو ترقی میں بالخصوص ان ترک تارکین وطن کے تعاون کو اجاگر کریں گے، جو 1960کی دہائی میں جرمنی میں کام کرنے آئے۔ 'مہمان ورکرز' کے نام سے معروف ان لوگوں کا جرمنی کی اقتصادی ترقی اور کامیابی میں نمایاں تعاون ہے۔

سن 1961میں بون اور انقرہ کی حکومتوں کے درمیان مزدوروں کی تقرری کے معاہدے پر دستخط ہوئے تھے۔ جرمن وزارت خارجہ کے مطابق اس معاہدے کی بنیاد پر تقریباً آٹھ لاکھ 76 ہزار افراد ترکی سے جرمنی آئے۔

ترک بیک گراونڈ رکھنے والے تقریباً تیس لاکھ افراد اس وقت جرمنی میں مقیم ہیں۔ اشٹائن مائر نے اپنے دورے سے قبل کہا،" ان کی کامیابی کی کہانیاں ہمارے ملک کی شناخت کا حصہ ہیں۔"

صدر کے ساتھ سفر کرنے والے ایک عہدیدار نے بتایا کہ "ڈونر کباب اب ایک طرح سے جرمنی کا قومی کھانا بن چکا ہے"
صدر کے ساتھ سفر کرنے والے ایک عہدیدار نے بتایا کہ "ڈونر کباب اب ایک طرح سے جرمنی کا قومی کھانا بن چکا ہے"تصویر: Markus Mainka/picture alliance

’کباب ڈپلومیسی‘

جن ترک تارکین وطن نے جرمنی میں اپنا نام کمایا ان میں عارف کیلس کے دادا بھی شامل تھے۔ عارف کی برلن میں ' ڈونرکباب' کی دکان ہے۔

جرمن صدر اشٹائن مائر عارف کیلس کو اپنے ساتھ ترکی کے دورے پر لے جارہے ہیں۔ جہاں استنبول میں ایک عشائیے میں مہمانوں کے لیے ان کے تیار کردہ ڈونر کباب پیش کیے جائیں گے۔

 عارف نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "یہ ان کے لیے ایک بڑے اعزاز کی بات ہے۔ وہ کباب تیار کرنے کے لیے تمام سامان بھی صدارتی طیارے میں اپنے ساتھ لے جارہے ہیں۔"

باریک کٹے ہوئے گوشت کو قیمے کی شکل میں روٹی میں رکھ کر مایونیز کے ساتھ پیش کیا جانے والے ڈونر کباب جرمنی میں کافی مقبول ہے۔ صدر کے ساتھ سفر کرنے والے ایک عہدیدار نے بتایا کہ "ڈونر کباب اب ایک طرح سے جرمنی کا قومی کھانا بن چکا ہے۔"

ج ا/ ص ز (اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)